تحریریں

100 سٹار پر ایک ڈالر‘: فیس بُک کا سٹارز پروگرام اب پاکستانی صارفین کے لیے بھی دستیاب

میٹا نے پاکستان میں فیس بُک مونیٹائزیشن سے متعلق ’سٹارز‘ پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کا اعلان گذشتہ روز وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سنگاپور میں واقع میٹا کے ایشیا پیسیفک ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران کیا۔

یوں تو یہ فیچر کچھ پرانا ہے مگر پاکستانی صارفین کو حال ہی میں اس کے لیے اہل قرار دیا گیا ہے۔

بلاول نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ اپنی ویڈیو کے دوران بتایا کہ ’جو لوگ فیس بک اور انسٹاگرام استعمال کر رہے ہیں، انھیں جتنے سٹارز ملیں گے وہ اتنے ہی پیسے کما سکیں گے۔‘

بعض کونٹینٹ کری ایٹرز کی جانب سے اس پیشرفت کو سراہا گیا تاہم کچھ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صارفین کے لیے اِن سٹریم ایڈز جیسے فیچرز دیے جانے چاہییں جو زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا۔

جیسے رشید احمد میرانی کہتے ہیں کہ پاکستانی صارفین کو ان سٹریم اشتہارات/مڈ رول اشتہارات کی مونیٹائزیشن تک رسائی ہونی چاہیے۔

’میرے فیس بک پیج پر تمام تقاضے پورے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم مونیٹائزیشن کے لیے درخواست دینے سے قاصر ہیں۔‘

فیس بُک کا سٹارز پروگرام کیا ہے؟

فیس بک سٹارز ایک ایسا فیچر ہے جس کی مدد سے کوئی عام صارف یا کونٹینٹ کری ایٹر اپنی ویڈیو، فوٹو یا تحریری مواد کو مونیٹائز کر سکتے ہیں (یعنی ویڈیوز، تصاویر یا دیگر کونٹینٹ سے پیسے کما سکتے ہیں)۔

ان پوسٹوں کو دیکھنے والے صارفین (یعنی آپ کے فینز) سٹارز خرید کر آپ کو بھیج سکتے ہیں۔ یہ سٹارز آپ کی لائیو یا آن ڈیمانڈ ویڈیوز پر بھیجے جا سکتے ہیں۔ ہر ایک سٹار پر فیس بک آپ کو 0.01 امریکی ڈالر دے گا۔

پبلک پوسٹوں پر سٹارز خود سے ایکٹو ہوتے ہیں جبکہ وصول کیے گئے سٹارز کو پیسوں میں بدلنے کے لیے ایک کونٹینٹ کری ایٹر کو پارٹنر مونیٹائزیشن اور کونٹینٹ مونیٹائزیشن کی پالیسیوں سے متفق ہونا ہوگا اور قوائد و ضوابط پر عمل کرنا ہوگا۔

فیس بک نے اس پروگرام کو گیمنگ اور نان گیمنگ کیٹگری میں تقسیم کیا ہے۔ فیس بک سٹارز پروگرام کے ذریعے پیسے کمانے کے لیے ضروری ہے کہ کم از کم مسلسل 60 دن تک آپ کے ایک ہزار فالوورز ہوں، آپ تمام اصولوں سے اتفاق کرتے ہوں اور ان پر عمل کریں جبکہ آپ کی عمر 18 سال یا اس سے زیادہ ہو۔

اس کے علاوہ برینڈڈ کونٹینٹ اور مواد پر اِن سٹریم ایڈز کے ذریعے بھی پیسے کمائے جاسکتے ہیں۔

فیس بک سٹارز کے ذریعے پیسے کس طرح ملیں گے؟

آپ سٹارز کو نیکی کے تصور سے جوڑ سکتے ہیں۔ یہ ایک ذریعہ ہے کہ آپ کے فینز آپ کو سراہتے ہیں اور جواباً آپ انھیں ان کی خواہشات کے مطابق کونٹینٹ فراہم کر سکتے ہیں۔

اس میں لائیو براڈکاسٹ سے لے کر ریلز اور آن ڈیمانڈ ویڈیوز سب شامل ہیں یعنی اب بطور کونٹینٹ کری ایٹر آپ کے پاس موقع ہے کہ اپنے فینز کے ساتھ ایک گہرا رشتہ قائم کر سکیں۔

فرض کریں کہ آپ کوئی ریل، فیس بک لائیو یا آن ڈیمانڈ ویڈیو دیکھ رہے ہیں۔ اگر آپ کو یہ مواد پسند آتا ہے تو آپ اس صارف کو سراہتے ہوئے اسے سٹارز دے سکتے ہیں۔

اگر کوئی ایک ڈالر خرچ کر کے کسی کو 100 سٹارز بھیجتا ہے تو کونٹینٹ کری ایٹر اس سے ایک ڈالر کما لیتا ہے۔ موجودہ کرنسی ایکسچینج ریٹ کے مطابق 99 سٹارز کا مطلب قریب 223 پاکستانی روپے ہیں۔

مثلاً اگر صحت سے متعلق لوگوں کو مشورے دیتے ہیں تو آپ کے فینز آپ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے آپ کو سٹارز بھیج سکتے ہیں۔ یوں ایک ڈاکٹر کو معلوم ہو گا کہ آپ ان کے پکے فین ہیں اور وہ آپ کی باتوں یا سوالوں کے جواب بھی فوراً دیں گے۔ اس سے ایک کونٹینٹ کری ایٹر خود کو برانڈ بنانے کی کوشش کرسکتا ہے۔

دوسری مثال یہ کہ اگر آپ کو کسی موٹیویشنل سپیکر یا کسی کے مذہبی بیان سے حوصلہ افزائی ملتی ہے تو آپ ان کی کاز کے لیے سٹارز کی مدد سے پیسے عطیہ کر سکیں گے۔

ایک کونٹینٹ کری ایٹر اپنے فینز کو اپنا ’سٹار گول‘ بتا سکتا ہے جیسے ’میں بہتر ویڈیوز بنانے کے لیے نیا کیمرا خریدنا چاہتا ہوں‘ اور جواب میں ایک کونٹینٹ کری ایٹر اپنے فینز کا نام ویڈیو کے دوران پکار کر انھیں ’شاؤٹ آؤٹ‘ دے سکتا ہے۔

جیسے اگر ایک کامیڈین کسی ایونٹ میں شو کرنے کے بجائے فیس بک لائیو پر آن لائن ہی شو کر لیتا ہے تو فینز انھیں اپنی مرضی کے سٹارز دے کر انھیں سپورٹ کر سکتے ہیں۔

فیس بک کے مطابق صارفین کو اپنے پے پال یا بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات دینی ہوتی ہیں تاکہ وہ ان سٹارز کے عوض پیسے حاصل کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں