تحریریں

موبائل فون ٹوائلٹ میں استعمال کیوں نہیں کرنا چاہیے؟

ہم اپنے موبائل فون کو اپنے ساتھ ہر جگہ لے جاتے ہیں: سونے کے بستر سے لے کر ٹوائلٹ یعنی بیت الخلا تک میں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے اپنے موبائل فون کو ہاتھ میں یہ جاننے کے لیے اٹھا لیتے ہیں کہ نیند کے دوران کہیں وہ کوئی پیغام یا کال ریسیو کرنے سے رہ تو نہیں گئے۔

دنیا میں 90 فیصد سے زیادہ لوگ موبائل فون کے مالک ہیں یا اسے استعمال کرتے ہیں اور ہم میں سے بہت سوں کے لیے موبائیل کے بغیر زندگی کا تصور کرنا شاید ممکن ہی نہ ہو۔

اگرچہ موبائل فون کے استعمال کے صحت اور ذہن پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ تو وقتاً فوقتاً لیا جاتا رہتا ہے مگر آپ کے فون کے باعث جراثیم پھیلنے اور انفیکشن ہونے کے خطرے پر زیادہ بات نہیں ہوتی۔

مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔

سنہ 2019 کی ایک تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ دنیا بھر کی طرح برطانیہ میں بھی زیادہ تر لوگ ٹوائلٹ یا باتھ روم میں اپنے فون کا استعمال کرتے ہیں اسے فلش کے آس پاس رکھتے ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ ہمارے موبائل فون ٹوائلٹ میں لگے سنک سے زیادہ گندے ہو سکتے ہیں۔ یہ جانے بغیر کہ ہمارے فون پر کتنے جراثیم ہیں ہم بچوں کو وہی فون کھیلنے کے لیے دے دیتے ہیں جبکہ ہم اپنے فون کا استعمال کھانا کھاتے ہوئے بھی کرتے ہیں۔

ہم ہر روز سینکڑوں بار اپنے فون کو اپنے ہاتھوں سے چھوتے ہیں اور انھیں اپنے چہروں سے مس کرتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ اپنے ہاتھ باقاعدگی سے دھوتے ہیں، مثال کے طور پر، ٹوائلٹ جانے کے بعد، کھانا پکانے سے قبل یا اس کے بعد، گھر کی صفائی ستھرائی کے بعد یا باغبانی کے بعد مگر بہت کم ہی لوگ ایسے ہیں جو اپنے فون کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھ دھونے کے بارے میں سوچتے ہیں۔

لیکن یہ دیکھتے ہوئے کہ فون جراثیم کی کیسی آمجگاہ ہیں، شاید اب وقت آ گیا ہے کہ آپ اپنے موبائل فون کی صفائی کے بارے میں مزید سوچیں۔

جراثیم، بیکٹریا، وائرس

انسانی ہاتھوں پر ہر وقت بیکٹیریا اور وائرس موجود رہتے ہیں اور ہمیں ہونے والے انفیکشنز میں سے بیشتر کا سبب ہاتھوں کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہونے والے یہی وائرس اور بیکٹریا ہیں۔

ہم جن فونز کو چھوتے ہیں اُن کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔ موبائل فونز پر بائیولوجیکل کولونائیزیشن کے حوالے سے کی گئی متعدد تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ بہت سے مختلف قسم کے بیکٹریا سے متاثر ہو سکتے ہیں جو انسانوں میں بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔

ان میں ای کولی نامی بیکٹریا ہے جو انسانی جسم میں داخل ہو کر اسہال کا سبب بنتے ہیں۔ یہ وہ بیکٹریا جو انسانی جلد کو متاثر کرنے، تپ دق اور خناق کا سبب بننے اور پیشاب کی نالی میں انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ بہت سے ایسے بیکٹریا بھی فون پر پائے جاتے ہیں جو انسانوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہواے کہ فون پر موجود بہت سے پیتھوجینز اکثر عام ادویات کے خلاف مزاحم ہوتے ہیں، یعنی انھیں روایتی ادویات سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا بلکہ اینٹی بائیوٹک استعمال کرنا پڑتی ہے۔ یہ تشویشناک ہے کیونکہ یہ بیکٹیریا جلد کے مسائل، پیٹ اور سانس کے انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں، جو جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔

تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اگر آپ اپنے فون کو خاص اینٹی بیکٹیریل کپڑوں یا اینٹی بیکٹیریل وائپس یا الکحل سے صاف کرتے ہیں، تب بھی یہ جراثیم دوبارہ سطح پر آ سکتے ہیں، جس کا سادہ الفاظ میں مظلب یہ ہے کہ فون کی صفائی کو ایک باقاعدہ عمل ہونا چاہیے۔

موبائیل فونز میں پلاسٹک ہوتا ہے جو ناصرف مختلف طرح کے وائرس کا آمجگاہ بن سکتا ہے بلکہ انھیں منتقل کرنے کا بھی۔ جیسا کہ ’کامن کولڈ‘ کا وائرس جو سخت پلاسٹک کی سطح پر بھی ایک ہفتے تک زندہ رہ سکتا ہے۔ دوسرے وائرس جیسا کہ کووڈ 19، روٹا وائرس (معدہ کا ایک انتہائی متعدی مرض جو شیرخوار اور چھوٹے بچوں کو متاثر کرتا ہے)، انفلوئنزا اور نورو وائرس، جو کہ سانس اور پیٹ کے شدید انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی ابتدا کے بعد بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی ادارے نے موبائیل فونز کے ساتھ ساتھ دروازوں کے ہینڈلز اور اے ٹی ایم مشینوں کی صفائی اور جراثیم ختم کرنے کے لیے نئے رہنما اصول واضح کیے ہیں۔ طبی ماہرین نے موبائیل فون کے ذریعے وائرس کی منتقلی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اپنے موبائل فون کو صاف کریں

تو یہ واضح ہے کہ آپ کو اپنے فون کو باقاعدگی سے صاف کرنے کی شروعات کرنی ہوں گی۔

یو ایس فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن موبائیل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات کی روزانہ کی بنیادوں پر صفائی کی سفارش کرتا ہے۔ اس کام کے لیے الکوحل وائپس یا ایسے وائپس کا استعمال کیا جا سکتا ہے جن میں جراثیم کش مواد کا استعمال کیا گیا ہو۔ موبائیل فون کی سطح خاص کر ٹچ سکرین پر موجود نظر نہ آنے والے بیکٹریا اور جراثیم کو مارنے کے لیے آپ کو کم از کم 70 فیصد الکوحل والے وائپس استعمال کرنا ضروری ہیں۔ اور بہتر یہی ہے کہ صفائی کا یہ کام ہر روز کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنے فون پر براہ راست جراثیم کش ادویات کا سپرے کبھی نہ کریں اور بلیچ کا استعمال تو کبھی نہ کریں۔ موبائل فون کی صفائی کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح دھو لیں۔ اس بارے میں سوچنا کہ آپ اپنے موبائل فون کو کیسے ہینڈل کرتے ہیں، اسے جراثیم کی افزائش گاہ بننے سے روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔ جب آپ گھر پر نہ ہوں تو اپنے فون کو اپنی جیب میں یا اپنے پرس میں رکھیں۔ فون کا بکثرت استعمال نہ کریں بلکہ صرف ضرورت کے وقت ہی کریں۔ اپنے فون کو صاف ہاتھوں سے چھوئیں اور بہتر ہو گا کہ فون کو ہاتھ لگانے سے قبل ہاتھ دھو لیں یا ڈس انفیکٹ کر لیں۔

آپ کے علاوہ فون کو وائرس کی آمجگاہ بننے سے بچانے کے لیے اور بھی چیزیں ہیں جو آپ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو کوئی انفیکشن ہے تو اپنے فون کو دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں۔ اگر بچوں کو آپ کے فون سے کھیلنے کی اجازت اور عادت ہے تو انھیں فون ہمیشہ صاف کر کے دیں اور استعمال کے بعد ان کے ہاتھ دھلوائیں۔ اور استعمال میں نہ ہونے پر اپنے فون کو دور رکھنے کی عادت بنائیں۔

فون کے ساتھ ساتھ اس کے چارجر کو صاف کرنے کی عادت بھی اپنانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں