تحریریں

گھر میں سب سے زیادہ بجلی کیا چیز استعمال کرتی ہے اور بجلی کی بچت کیسے کی جائے؟

بجلی کی بڑھتی قیمتوں نے سب کو پریشان کر رکھا ہے کہ بجلی کی بچت کیسے کی جائے اور ہر ماہ کے آخر میں زیادہ بلوں کو کیسے کم کیا جا سکتا ہے۔

اس میں کچھ بڑی بنیادی باتیں شامل ہیں جیسا کہ آپ کمرے سے جاتے وقت بتی بجھا دیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ تصور کہ کمرے میں ہر وقت روشنی جلتی رہنے سے بجلی کا بل زیادہ آتا ہے ایک دھوکہ ہے۔

لیکن بجلی کی بچت کے حوالے سے کچھ لوگ ایسی چیزوں کے بارے میں بھی سوچتے ہیں کہ ریفریجریٹر یا دیگر اس طرح کے برقی آلات کو گھر کے کس حصے میں رکھا جائے جو گھر میں سب سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں۔

آئیے ذیل میں گھر میں بجلی بجانے کے چند اہم نکات کا جائزہ لیتے ہیں۔

گھروں میں اچھی طرح انسولیشن کروائیں

شاید یہ بات عام سے محسوس ہو لیکن اگر آپ کے گھر کی کھڑکیاں اچھی طرح بند ہیں اور اس پر اچھے موٹے پردے لگے ہیں تو یہ آپ کے گھر کی بہت سے بجلی بچانے اور بل کو کم کرنے میں کارآمد ہیں

ذہن میں یہ خیال ہمیشہ رہتا ہے کہ گھر میں ائیرکنڈیشنز یا ہیٹرز سب سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں۔

سپین میں صارفین کی تنظیم گارشیا کے عہدیدار انرک نے بی بی سی منڈو کو بتایا کہ ‘سپین اور ترقی کے اعتبار سے ایسے دیگر ممالک میں ایک اوسط گھر میں سب سے زیادہ بجلی تقریباً 45 سے 47 فیصد ائیرکنڈیشنز، ہیٹرز اور بتیوں کے استعمال سے صرف ہوتی ہے۔ ‘

وہ کہتے ہیں کہ ‘اگر آپ کے گھر کی ائیر کنڈیشنگ اور سردیوں میں ہیٹرز کے ذریعے گھر کے اندر کا درجہ حرارت متوازن رکھنے کا انحصار بجلی پر ہے تو آپ کو گھر کی اچھی طرح انسولیشن کروانے کی ضرورت ہے۔ گھر کی کھڑکیوں پر اچھے موٹے پردے لگائیں جو باہر کے موسم کی سختی و گرمی سے بچاتے ہیں اور آپ کو اچھی انسولیشن فراہم کر کے توانائی کے استعمال کے اعتبار سے آپ کی بچت کرتے ہیں۔

اگر کسی کھڑکی سے کوئی ہوا کا گزر ہے تو آپ اسے ٹیپ یا گلیو لگا پر بند کر سکتے ہیں تاکہ باہر سے آنے والی ہوا آپ کے گھر کے درجہ حرارت پر زیادہ اثر انداز نہ ہو اور آپ کے ایئر کنڈیشنر یا ہیٹر کو زیادہ چلنا نہ پڑے۔’

اے سی یا ہیٹر کا تھرموسٹیٹ مناسب رکھنا اور دروازے بند کرناکی بہت بچت ہوتی ہے۔ موسم گرما یا سرما میں ایک ڈگری بڑھانے یا کم کرنے سے آپ دس فیصد قیمت میں اضافہ کرتے ہیں۔

  • ٹھنڈا اور تروتازہ رکھ سکے۔
  • اور آخر میں جس ہدایت پر عمل کرنا ہے وہ شائد آپ کو عجیب لگے مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے اور وہ یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے اسے کم سے کم کھولیں تاکہ اس کے اندر کا درجہ حرارت اور ٹھنڈی ہوا برقرار رہے۔

اسی طرح واشنگ مشین اور گیزر کا سمجھداری سے استعمال آپ کے بجلی کے بل کو بہت حد تک کم کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ 40 سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت کے پانی سے کپڑے دھو سکتے ہیں تو آپ کو 60 ڈگری تک پانی گرم نہیں کرنا چاہیے۔

توانائی ماہر انرک کا کہنا ہے کہ ‘میں تجویز کروں گا کہ آپ گھریلو برقی آلات کو ان کے ایکو پروگرامز پر چلائیں۔’

وہ کہتے ہیں ’اسی طرح ڈرائر بھی وہ گھریلو اپلائنس ہے جو بہت زیادہ بجلی استعمال کرتا ہے اور بعض اوقات اس کے استعمال کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔‘

جہاں تک ڈش واشر کا سوال ہے تو وہ بھی بہت زیادہ بجلی استعمال کرتا ہے اور اس کا گھروں میں استعمال بھی قدرے زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے مناسب استعمال کے لیے بنیادی بات یہ ہے کہ آپ اس میں برتنوں کو اچھے انداز میں ترتیب دے کر رکھیں تو اس کے برتن دھونے کے وقت اور بجلی کے استعمال میں آدھے کا فرق پڑ جائے گا۔

اسی طرح مائیکرو ویو اوون یا الیکٹرک اوون کے استعمال میں یہ تجویز کیا جاتا ہے الیکٹرک ہیٹنگ پلیٹس یا اوون وغیرہ کو کھانے کے پکنے کے مقررہ وقت سے کچھ پہلے بند کر دیں۔

اور ان میں موجود تپش و گرمائش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا کھانا مناسب طریقے سے پکنے یا گرم ہونے دیں۔ یہ بھی آپ کو بجلی بچانے میں مدد دے گا۔

مثال کے طور پر اگر آپ کے اوون میں کوئی ایسا کھانا ہے جسے پکنے میں ایک گھنٹہ درکار ہے تو آپ اسے مقررہ وقت سے دس منٹ پہلے بند کر دیں اور اس میں موجود تپش اور گرمائش پر اسے پکنے دیں۔ اس سے آپ 15 فیصد بجلی بچا سکتے ہیں۔

اسی طرح کھانا گرم کرنے یا پکانے کے لیے مناسب سائز کے برتن کا استعمال کریں تاکہ توانائی اور تپش کا ضیاع نہ ہو۔ اگر برتن بہت بڑے پیندے والا ہو گا تو اسے گرم ہونے میں زیادہ بجلی اور توانائی درکار ہو گی۔

بجلی بچانے اور تپش برقرار رکھنے کا ایک دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ کھانے بنانے والے برتنوں کو ڈھانپ دیں اس سے وہاں بننے والی بھاپ اور تپش جلد کھانا پکانے میں مدد دے گی۔

بجلی کے فضول استعمال سے بچیں

کیا آپ ان افراد میں سے ہیں جو اپنا ٹی وی ریموٹ کنٹرول سے بند کر کے اٹھ جاتے ہیں اور اس کا سوئچ بند نہیں کرتے۔ ٹی وی پر چلنے والی وہ چھوٹی سی لال بتی بھی بجلی استعمال کرتی ہے، اور یہ تھوڑا تھوڑا کر کے روزانہ کی بنیاد پر آپ کی بجلی کے بل میں اضافہ کر رہی ہے۔

اگر آپ اس کا سوئچ بند کر دیں یا اس کی تار بجلی کے سوئچ سے نکال دیں تو آپ خاطر خواہ بجلی بچا سکتے ہیں۔

ایسا ہی کمپیوٹرز، پرنٹرز اور موبائل فون چارجرز، سٹیریو سسٹمز، وائی فائی رؤئٹرز اور مائیکرو ویوز کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ ہمارے گھروں میں مسلسل سوئچ میں آن رہتے ہیں اور ہمیں سمجھتے ہیں کہ یہ بند ہیں۔ جبکہ ایسا نہیں ہے

جب آپ کوئی ڈوائس استعمال کرنا بند کر دیں تو اس کو مکمل طور پر تار نکال کر بند کریں۔ اس کو سٹینڈ بائی موڈ پر چلتا نہ چھوڑیں، کم ہی سہی لیکن یہ بجلی استعمال کرتیں ہیں۔

ہمیں یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ٹی وی جتنے پرانے ہوتے ہیں وہ اتنی ہی زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں۔

گارشیا کا کہنا ہے کہ ‘ایسی خاطر خواہ بجلی بچائی جا سکتی ہے۔’ تنظیم کا کہنا ہے کہ ‘ایک اندازے کے مطابق اس طرح سے ایک گھر اوسطاً سالانہ سات سے دس فیصد بجلی خرچ کرتا ہے۔’

بجلی کے روایتی بلب تبدیل کرنا

گھروں میں لگے روایتی بجلی کے بلب زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں ، لہذا انھیں نئے اور کم بجلی استعمال کرنے والے بلبوں سے تبدیل کرنا چاہیے۔

روایتی بلبوں کے مقابلے میں ہیلوجن بلب یا ایل ای ڈی بلب 25 سے 80 فیصد کم بجلی استعمال کرتے ہیں اور تین گنا سے 25 گنا زیادہ چلتے ہیں۔

اگرچہ یہ خریدنے میں کچھ مہنگے ہیں لیکن طویل مدت میں وہ آپ کے لیے بجلی کے خاطر خواہ بچت کر کے منافع بخش ہو سکتے ہیں۔

باتھ ٹب کی جگہ شاور میں نہائیں

نہانا کسے پسند نہیں ہے۔ گرمی میں باہر کی لو سے نجات اور سردیوں میں گرما گرم پانی سے جسم کی تھکان دور کرنا کون نہیں چاہے گا مگر اگر بجلی بچانی ہے تو لمبے وقت کے لیے باتھ روم ٹب میں نہانے کی بجائے شاور لینا ہے، اور اپنے باتھ روم میں شاور لگاوائیں تاکہ پانی کی بچت ہو سکے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ پانچ منٹ شاور کے نیچے رہنا باتھ ٹب میں نہانے سے استعمال ہونے والی پانی کا تیسرا حصہ استعمال کرتا ہے۔

ظاہر ہے کم پانی استعمال ہوگا تو گیزر پانی گرم کرنے میں کم بجلی استعمال کرے گا اور اس سے بجلی کا بل بھی کم آئے گا۔

اپنے باتھ روم کی ٹوٹیوں کو ٹھنڈے پانی کی طرف رکھیں۔ یہ معمولی سے عادت آپ کو گرم پانی اور بجلی بچانے میں بہت مدد دے گا کیونکہ اگر کوئی بھی ہاتھ دھونے یا کسی معمولی چیز کے لیے نل کھولے گا تو گرم پانی کی بچت ہو گی اور گیزر کو کم کام کرنا پڑے گا جس سے بجلی بھی بچے گی۔

آپ کے ذہن میں یہ سوال ضرور ہو گا کہ ان تمام ہدایات پر عمل کر کے آپ کتنی بچت کر سکتے ہیں؟

گارشیا کے توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ‘ہمارے اندازے کے مطابق ان تمام ہدایات پر عمل کر کے آپ اپنے بجلی کے بل میں 30 فیصد تک بچت کر سکتے ہیں۔’

یہ بھی پڑھیں