تحریریں

دل کشادہ رکھیں -تحریر: سمیرا حمید

اپنا دل اور خیال کشادہ کریں، زندگی کشادہ ہو گی۔
ایک گھر تھا چھوٹا تھا، لیکن خاندان دن بہ دن بڑا ہوتا جا رہا تھا۔ اب وہاں موجود ہر انسان کو اسیپس کا مسلہ تھا، تنگی تھی، آئے دن کے جھگڑے تھے۔ ان میں سے کچھ افراد کرایے کا گھر افورڈ کر سکتے تھے، لیکن وہ اس ضد میں تھے کہ ہم ہی کیوں آبائی گھر چھوڑیں، ہم ہی کیوں کرایے کا گھر لے کر شفٹ ہوں۔ ہم یہاں رہ کر اپنے پیسے کیوں نہ بچائیں۔ یا ان میں سے کچھ افراد افورڈ نہیں کر سکتے تھے لیکن اگر وہ تھوڑی سی ہمت دکھاتے تو اپنے لیے بہت کچھ کر سکتے تھے، لیکن وہ سستی اور ضد کا شکار تھے۔ چند پیسے بچانے کے لیے وہ ہر روز کی مشکل، اور تکلیف سر لے رہے تھے۔ اپنے ساتھ ساتھ سب کا سکون غارت کر رہے تھے۔
آہستہ آہستہ تمام افراد نے ضد ٹھان لی کہ ہم یہ جگہ نہیں چھوڑیں گے یا تو سیل کرو اور حصہ دو یا پھر ہمیں جانے کے لیے نہ کہو وغیرہ۔ دراصل گھر کے ساتھ ان کے دل بھی تنگ تھے، وہ میں ہی کیوں کی ضد میں تھے۔ وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ ان میں سے جو دل کشادہ کر کے وہاں سے شفٹ ہوگا، اس نیت کے ساتھ کہ چلو باقی سب کو کچھ سہولت ہو جائے گی تو اللہ تعالی اس گھر سے نکل جانے والے کے لیے کشادگی کے کئی سامان پیدا کر دے گا۔ لیکن ہمیں اللہ پر یقین کہاں ہوتا ہے۔ پھر ہم وقتی مشکلوں سے گھبراتے ہیں۔ ہم وہ تمام جہاد کرنا چاہتے ہیں جو آسان ہوں، وہ نہیں جو واقعی میں جہاد ہوں۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ دوسروں کی آسانی کے لیے کچھ کیا گیا ہو، اور اللہ نے اس بندے کے لیے اس سے زیادہ آسانیاں نہ پیدا کی ہوں۔ لیکن وہی بات کہ ہمیں اللہ کے سسٹم پر بھروسہ ہی کہاں ہے۔
اس خاندان کی لڑائیاں اتنی بڑھ گئیں کہ وہ ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگے۔ جب انسان دل کی تنگی کا شکار ہو جائے تو اس پر ہر چیز کی تنگی شروع ہو جاتی ہے۔ ان پر درگزر کرنے ، صبر سے کام لینے کی تنگی شروع ہو گئی۔ اب کوئی ایک بات کہتا تو وہ خون کے پیاسے ہو جاتے۔ وہ چھوٹا سا گھر وہیں کا وہیں رہا لیکن ان کے دلوں میں بڑے بڑے عناد آگئے، نفرت کے دریا بہنے لگے۔ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر طیش سے پاگل ہو جاتے۔
کیا حاصل ہوا؟
رہنے کے لیے جگہ موجود تھی لیکن ہاتھ سے کیا چلا گیا؟
سکون۔۔۔۔
دل کی کشادگی۔۔۔
اللہ کی طرف سے بھیجی خیر۔۔۔
میں چند ایسے لوگوں کو جانتی ہوں جنہوں نے اپنی وراثت کی پراپرٹی اپنے معاشی طور پر کمزور بہن بھائیوں کے لیے چھوڑ دیں بلکہ اپنے ہاتھ سے بھی بہت کچھ دیا۔ جو کچھ انہوں نے اپنے حصے کے نام پر چھوڑا، اللہ نے انہیں اس سے کہیں زیادہ بڑھا کر دیا۔ کیونکہ یہ کائنات کا نظام ہے، آپ دل بڑا کریں، کائنات کا نظام آپ کے لیے کشادگی پیدا کرے گا۔ لیکن ہمیں اللہ کے نظام سے زیادہ دنیا کے نظام پر یقین ہے کہ میں کیوں اپنے دو روپے چھوڑوں، میں ہی کیوں؟
ہم کہتے ہیں کہ ہم ایک اللہ کو مانتے ہیں ……
لیکن کیا ہم اس کی نصیحتیں اور مشورے مانتے ہیں ……
ہم مادی چیزوں کے پیچھے بھاگتے ہیں اور خیر کے خزانوں سے منہ موڑ لیتے ہیں۔

سمیراحمید

یہ بھی پڑھیں