تحریریں

انڈیا میں پانچ کروڑ کی لاگت سے تیار ہونے والا ’تاج محل‘ جو ماں کی محبت میں بیٹے نے تعمیر کروایا

ایک دہائی قبل انڈیا میں ایک نئے تاج محل کی تعمیر کا چرچا اس وقت ہوا تھا جب آگرہ سے لگ بھگ 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک ریٹائرڈ پوسٹ ماسٹر (ڈاکیہ) نے اپنی اہلیہ کی یاد میں تاج محل سے ملتا جلتا ایک مقبرہ بنانا شروع کیا تھا۔

اب انڈیا کی جنوبی ریاست تمل ناڈو میں ایک بیٹے نے ماں کی یاد میں ایک ایسی عمارت تعمیر کروائی ہے جسے لوگ تاج محل کا پرتو کہہ رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر اس نئے تاج محل کی کہانی وائرل ہے۔

ریاست تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے تاجر امرالدین شیخ داؤد بتاتے ہیں کہ اُن کی والدہ ہی اُن کے لیے سب کچھ تھیں لیکن سنہ 2020 میں ان کا انتقال ہو گیا تو انھوں نے سوچا کہ ان کی یاد میں کچھ تعمیر کرنا چاہیے، اور اس خیال کو اُن کے اہلخانہ نے بہت پسند کیا۔

انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تاج محل جیسی کسی عمارت کا خیال ہمارے ذہن میں نہیں تھا لیکن پھر یہ اس جیسا بن گیا۔‘

امرالدین شیخ کی والدہ اور والد

انھوں نے کہا کہ پہلے انھوں نے والدہ کے مقبرے سے ملحق ایک مسجد اور مدرسہ تعمیر کرنے کی شروعات کی تھی لیکن پھر معمار اور دوست اسے تاج محل جیسی شکل دینے کے لیے کہنے لگے اور پھر معمار کے لیے یہ ان کا ’ڈریم پروجیکٹ‘ بن گیا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ انھوں نے اس پر تقریبا پانچ کروڑ روپے خرچ کیے لیکن انھیں پھر بھی یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ اپنی ماں کا حق ادا نہیں کر سکے ’کیونکہ سنہ 1989 میں والد کے گزر جانے کے بعد انھوں نے مجھے اور میری چار بہنوں کو پالا اور میرے خاندان میں سب میری والدہ کی بہت عزت کیا کرتے تھے۔‘

ان کی والدہ کا نام جیلانی بی بی تھا اور وہ اپنے بیٹے داؤد کے لیے وہ ’ہمت اور محبت کی علامت‘ تھیں۔ جب ان کے والد کا انتقال ہوا تھا تو ان کی والدہ کی عمر صرف 30 سال تھی اور انھوں نے دوسری شادی کرنے کے بجائے اپنی ساری زندگی اپنے پانچوں بچوں کی پرورش میں گزار دی۔

امرالدین شیخ: ’اس پر تقریبا پانچ کروڑ روپے خرچ ہوئے لیکن پھر بھی یہ احساس ہوتا ہے کہ میں اپنی ماں کا حق ادا نہیں کر سکا‘

امرالدین شیخ نے بتایا کہ ماں کے انتقال کے بعد انھیں یہ یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کہ وہ ان کے درمیان نہیں ہیں۔ انھیں لگتا تھا کہ وہ ان کے آس پاس ہی کہیں ہیں اس لیے انھوں نے قبرستان کے بجائے انھیں اپنی آبائی زمین میں دفن کرنے کا فیصلہ کیا۔

اخبار ’ڈی این اے‘ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تعمیر کا کام تین جون 2021 کو شروع ہوا۔ اس میں تقریباً 200 لوگوں نے دو سال تک کام کیا۔ یہ عمارت 8000 سکوائر فٹ پر تعمیر کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر امرالدین کے اس عمل کی پزیرائی ہو رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کچھ لوگ ان کی تعریف کر رہے ہیں تو کچھ برائی بھی کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’جس طرح میری ماں کا دل صاف شفاف تھا، اسی کی نسبت سے ہم نے سوچا کہ اس میں اطالوی ماربل کی جگہ راجستھان کے سفید سنگ مرر لگایا جائے اور اسی لئے یہ سفید نظرآرہا ہے۔

ماں کی یاد میں تعمیر ہونے والا ’تاج محل‘

محمد سالم آزاد نامی ایک شخص نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’خوش قسمت ہے وہ ماں جس نے ایسے بیٹے کو جنم دیا۔‘

تو ایک دوسرے صارف افتخار خان نے لکھا: ’ماشاء اللہ، لیکن اگر ان کی یاد میں ہسپتال، سکول اور کالج کی تعمیر کی جاتی تو ماں کی روح کو ابدی سکون حاصل ہوتا۔‘

بہت سے لوگوں نے لکھا کہ ’ماں کی محبت امر ہوتی ہے۔‘

اس کے ساتھ ہی لوگ آگرے کے تاج محل کی بات بھی کر رہے ہیں جسے شاہ جہاں نے اپنی اہلیہ ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کروایا تھا۔ ممتاز محل کی وفات 17 جون 1631 میں ہوئی تھی اور یہ یادگار عمارت سنہ 1648 میں بن کر تیار ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں