تحریریں

سوشل میڈیا کی جنگ -تحریر:رستم علی

*سوشل میڈیا کی لت*

لت یا عادت کا لفظ عموماً منشیات کے لیے استعمال کیا جاتا تھا لیکن اب لفظ لت کا دائرہ کار محض منشیات تک محدود نہیں رہا بلکہ سوشل میڈیا صارفین بھی اسکا حصہ بن چکے ہیں اور یہ لت نشے سے زیادہ تباہ کن ہے۔

والدین، اساتذہ اور کتابیں عموماً یہی بتاتی ہیں کہ بری صحبت سے خود کو محفوظ کرو اور اچھی صحبت اختیار کرو پھر بچوں کے ہاتھ میں موبائل آتے ہیں وہ اپنے سوشل اکاونٹس بناتے ہیں اور ایک بہت بڑی دنیا میں داخل ہو جاتے ہیں جہاں مختلف قسم کی صحبتوں کی منڈیاں لگی ہیں عموماً انسان برائی کی طرف جلدی راغب ہوتا ہے کیونکہ اسکی ظاہری لزت بڑی پرکشش اور خوبصورت ہوتی ہے یوں وہ بچے سوشل میڈیا کی اس رونق میں کھو کر اپنے خیالات، جذبات، وقت، صحت، بصارت، قوت اور بے شمار صلاحیتوں کو زنگ لگا بیٹھتے ہیں۔

ہر چیز کی زیادتی خطر ناک ہوتی ہے۔ اسی طرح سوشل میڈیا کا بھی حد سے زیادہ استعمال کسی نشے سے کم نہیں۔ نشہ کرنا ایک ممنوعہ عمل ہے لیکن اس کو تو ممنوعہ بھی نہیں سمجھا جاتا نشے پر تو پابندی بھی عائد ہے لیکن اس پر تو پابندی بھی نہیں ہے۔ محض آپ کے چند مخلص لوگ سوشل میڈیا کے بے جا استعمال پر سرزنش، رنجش یا حوصلہ شکنی کرتے ہیں باقی سب لوگ تو آپکو اس خیالی دنیا میں خوش آمدید کہتے ہیں اور آپکی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ عموماً حد سے زیادہ موبائل استعمال کرنے والے لوگ فارغ ہوتے ہیں اور فارغ ذہن شیطان کا گھر ہوتا ہے۔ یوں بہت سارے نوجوان غلط سرگرمیوں کا آسانی سے حصہ بن جاتے ہیں اور کچے ذہن ان خراب سرگرمیوں کے منفی اثرات سے بے خبر ہو کر تباہ ہو جاتے ہیں۔

سوشل میڈیا ایک خیالی دنیا ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ جو اپنے بارے میں یا پھر دنیا کے بارے میں بولتے ہیں، حقیقت اس کے بالکل برعکس ہوتی ہے درجنوں تصاویر میں سے ایک اچھی تصویر کو خوب پالش کرنے کے بعد شائع کیا جائے گا۔ مختلف تقریبات میں دنیا کو متاثر کرنے کے لیے اپنی تصاویر اور ویڈیوز بنانے پر ہی ساری توجہ مرکوز رہے گی۔ خود کو سوشل میڈیا پر حقیقت سے کئی گناہ بڑھا کر پیش کیا جائے گا۔ یہ ایک ایسی طرز زندگی ہے جو سوشل میڈیا صارفین کو ذہنی اضطراب اور خود فریبی میں رکھتی ہے۔ پھر وہ لوگ اس خیالی دنیا سے نکل کر حقیقت کا سامنے کرنے کی صلاحیت کھو چکے ہوتے ہیں۔

اسی طرح سوشل میڈیا پر کچھ ایسا مواد بھی ہوتا ہے جو آپ سے متعلقہ نہیں ہوتا لیکن حد سے زیادہ استعمال سے آپکا اس سے بھی واسطہ پڑتا ہے جنکو پڑھ کر آپکو مایوسی، ذہنی تناو، بے چینی، جارحیت، بے خوابی، حسد، اور ذہن میں منفی خیالات پیدا ہوتے ہیں جس کی وجہ سے آپ کوئی بھی ایسی سرگرمی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جسکی ایک عام آدمی سے توقع نہیں کی جا سکتی۔

حد سے زیادہ سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والا شخص ایک اندازے کے مطابق 10 ہزار سے زیادہ مرتبہ روزانہ کی بنیاد پر سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر دوسروں کی آراء جاننے کیلے موبائل کھولتا اور بند کرتا ہے۔ ایسی میڈیا کی لت سے نہ صرف اسکا بہت زیادہ قیمتی وقت برباد ہوتا ہے بلکہ وہ ہمیشہ ذہنی کشمکش کا شکار رہتا ہے۔

سوشل میڈیا کا استعمال ضرور کرنا چاہیے لیکن صرف محدود حد تک۔ یہ محض ایک خیالی اور غیر حقیقی دنیا ہے آپ اپنی دنیا میں ہی رہیں اور خود کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں کیونکہ آپ لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے پیدا نہیں کیے گئے۔ منفی عناصر کا مواد دیکھنا اور سننا انکو تقویت فراہم کرتا ہے اس لیے غیر مہذب تصاویر اور ویڈیوز دیکھنے سے اجتناب کریں اور ان تمام عناصر کی حوصلہ شکنی کریں۔ ایسی تمام چیزوں سے دور رہیں جن سے آپکا کوئی واسطہ نہیں۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہوئی ہر خبر پر ایسا تبصرہ نہ کریں جو آپ کے لیے اور دوسروں کے لیے ازیت کا سبب بنے۔ مزید برآں اپنی توانائیاں، جذبات، مہارتیں اور خیالات منفی کاموں کی بجائے مثبت کاموں میں صرف کریں اور ملک و قوم کے لیے سکون کا باعث بنیں۔

رستم علی گورنمنٹ ایم اے او کالج لاہور شعبہ نفسیات

یہ بھی پڑھیں