سیاحت میں ہمیں اجنبیوں کے قریب لانے، حیرت میں مبتلا کرنے اور یہاں تک کہ ہمیں بدلنے کی بھی طاقت ہوتی ہے۔
آپ نیو فاؤنڈ لینڈ میں گرتی ہوئی آبشار کے کنارے پر کھڑے ہوں یا اطالوی ڈولومائٹس کی نوکیلی چوٹیوں پر نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ دنیا کتنی حیرت انگیز ہوسکتی ہے۔
اگرچہ سیاحت ایک اچھی چیز ہے لیکن گذشتہ برسوں نے ہمیں یہ بارور کروایا ہے کہ اس سے ان مقامات کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے جن سے ہم محبت کرتے ہیں۔ اب کئی ممالک اپنے سیاحتی مقامات پرنئی پابندیاں عائد کر رہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ حد سے زیادہ سیاحت کے سبب انھیں نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس سال سفر کرنے کے لیے بہترین مقامات کے بارے میں بنائی گئی بی بی سی کی گائیڈ میں ہم ان مقامات کا ذکر کرنا چاہتے تھے جہاں صورتحال اس سے مختلف ہے۔
آسٹریلیا کی رنگ برنگی جھیلوں سے لے کر بوٹسوانہ میں سولر سے چلنے والے سفاری کیمپ تک، آئیے دیکھتے ہیں کہ بی بی سی کے صحافیوں نے رواں برس سیر و سیاحت کے لیے کن مقامات کو منتخب کیا ہے۔
ان مقامات پر نہ صرف آنے والوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے بلکہ وہاں ناقابل یقین سفری تجربات کے مواقع بھی موجود ہیں۔ یہاں سیاحت کے ذریعے مقامی برادریوں کی مدد کی جاتی ہے، ماحول کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں اور منفرد ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ہم نے یہ فہرست بی بی سی ٹریول جرنلسٹس اور دنیا کی چند اہم ٹریول اتھارٹیز جیسے کہ اقوام متحدہ کی ورلڈ ٹریول آرگنائزیشن، سسٹین ایبل ٹریول انٹرنیشنل، بلیک ٹریول الائنس اور ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کی مدد سے مرتب کی ہے۔
بولیویا میں چاند کے نظارے سے لے کر دنیا کے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈ میں آرکٹک کلیمپنگ تک، آپ کا اگلا سفر بس آپ کے سامنے ہی ہے۔
لیکن ٹھہریے کہیں اور جانے سے پہلے سفر کا آغاز اپنے ہی ملک پاکستان سے کرتے ہیں کیونکہ گلگت بلتستان بھی اپنی منفرد دلکشی کی وجہ سے بی بی سی کی جانب سے تیار کی جانے والی سنہ 2025 کے سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل ہے۔
گلگت بلتستان
پاکستان کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود یہ سیاحوں کے لیے ایک حیران کن مقام ہے۔
پاکستان میں حکومت ذمہ دارانہ سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ ماحول کے بارے میں شعور رکھنے والے سیاحوں کو ملک کے حیرت انگیز شمالی علاقوں کی جانب راغب کیا جا سکے۔
دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے پانچ پاکستان میں ہیں جن کی اونچائی 8,000 میٹر سے زیادہ ہے۔ ان میں دنیا کی دوسری سب سے اونچی چوٹی کے ٹو بھی شامل ہے۔