تحریریں

غیبت اور وائٹ سیل

غیبت اور وائٹ سیل

میں دماغ کی کارکردگی پر ایک ریسرچ ویڈیو دیکھ رہی تھی،اور اسی ویڈیو میں ایک پوائنٹ پر بتایا گیا کہ جب ہم کسی کی برائی یا غیبت کرتے ہیں تو ہمارے جسم پر اس کا کیا اثر ہوتاہے۔چونکہ ہم سب کافی ماڈرن ہو چکے ہیں، اور ہمیں جب تک کسی بھی چیز کی سائنسی وجہ نہیں ملتی،ہم کم ہی اس پریقین کرتے ہیں تو میں بھی سائنسی ریزن تو چاہتی تھی۔ ورنہ جیسے بانو قدسیہ کہتی ہیں کہ جب تک کسی بھی تحقیق پر انگریز یا غیر ملکی کے نام کا ڈھپہ نہ لگا ہو، ہم یقین ہی نہیں کرتے۔
تو بتایا گیا کہ جیسے ہی ہم کسی بھی انسان کے بارے میں منفی بات سوچتے ہیں، ٹھیک اسی وقت، اسی لمحے میں ہمارے دماغ کی بائیو کیمسٹری بدل جاتی ہے، اور ہمارا دما غ ایک کروسٹول نامی ہارمون ریلیز کرتاہے۔(اسی سکینڈ، اسی لمحے میں)۔ یہ کروسٹول انسان کے دفاعی سسٹم پر حملہ کرتاہے، اور یہ سسٹم کمزور ہونے لگتا ہے۔ ٹھیک اسی عمل کے ساتھ انسان کے جسم کے وائٹ سیل ختم ہونے لگتے ہیں۔ جو لوگ تھوڑا بہت کینسر کے بارے میں جانتے ہیں، وہ وائٹ سیل کی اہمیت کو سمجھتے ہوں گے۔کینسر کا علاج کیمیو تھراپی سے ہوتاہے۔ کیمیو کا عمل شروع ہوتے ہی جسم میں وائٹ سیل ختم ہونے لگتے ہیں، اور یہ بہت خطرناک صورتحال ہوتی ہے۔اب تھوڑا سا غور کریں کہ کینسر کے سیلز بہت اسٹرونگ ہوتے ہیں، کہ انہیں ختم کرنے کے لیے مریض کے جسم میں ”لاوا‘‘ انڈیلا جاتاہے۔کیمیو کو لاوے یا آگ سے تشبیہ دی جاتی ہے۔اب یہ لاوا کینسر کے سیل کے ساتھ ساتھ وائٹ سیل بھی کھا جاتاہے۔ تو جب انسان عیب جوئی، چغلی یا برائی کرتاہے تو اپنے اندر ایک ایسی آگ انڈیلتا ہے جو اسے ایسا شدید نقصان پہنچاتی ہے کہ اس کی جان ہی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔دفاعی سسٹم کے کمزور ہونے کا ایک سادہ سا لیکن گہرا مطلب یہ ہے کہ آپ ”بیمار“ہونے کے لیے تیار ہیں، اور بیمار ہونے کی صورت میں جلدی ٹھیک نہیں ہوں گے۔ کیونکہ جسم کا نظام آپ نے خود کمزور کر لیا، اسے دیمک کے ہاتھوں حوالے کر دیا جس نے اسے ”کھا“ لیا۔
اب یاد کریں کہ ہمارے مذہب نے کیا کہا ہے؟ کہ جب تم نے کسی کی غیبت کی تو مردہ گوشت کھایا۔ کسی بھی ڈاکٹر سے پوچھ لیں کہ مردہ گوشت کھانے کے انسانی جسم پر کیا نقصان ہوتے ہیں، وہ بتا دے گا کہ اس کا کیا مطلب ہوتاہے۔یہ ہوا جسمانی نقصان، جو سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ اور واضح ہوتا چلا جائے گا۔ میرا یقین ہے کہ اس کے روحانی نقصان بھی بے شمار ہوں گے۔جیسے کہ جو شخص بہت زیادہ غیبت کرتا ہے اس کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ابراہیم بن ادھم سے لوگوں نے پوچھا کہ حضرت ہم دعا کرتے ہیں مگر قبول نہیں ہوتیں۔ کہاتم اپنے عیبوں کو پیچھے ڈالتے ہو اور دوسروں کے عیبوں کو سامنے لاتے ہو۔
حضرت شیخ سعدی کا کہنا ہے کہ ”میں بچپن میں بڑا عبادت گذار و شب بیدار تھا۔ ایک رات میں اپنے والد محترم کی خدمت میں حاضر تھا۔ ساری رات آنکھوں آنکھوں میں کٹ گئی اور مسلسل تلاوتِ قرآن اور عبادتِ خدا میں مشغول رہا، مگر میرے اردگرد لوگوں کی ایک جماعت بڑے آرام سے سورہی تھی، ان لوگوں کا اس طرح بے فکر سونا مجھے برا معلوم ہوا اور میں نے اپنے والد سے شکایت کی کہ یہ لوگ تو ایسے سوگئے ہیں جیسے مر گئے ہوں، کوئی بھی عبادت کے لیے بیدار نہیں ہوتا۔والد صاحب نے جواب دیا بیٹا! اچھا ہوتا کہ تو بھی سوجاتا تاکہ دوسروں کی غیبت نہ کرتا۔“ (گلستاں)
ہم ایسے ماحول میں زندہ ہیں جہاں ہم نے غیبت کو”گوسپ“ یا ڈسکشن کا نام دے دیا ہے کہ میں برائی تو نہیں کر رہا، میں تو بس تذکرہ کر رہا ہوں۔ لوگوں کی تصویریں اور خبریں پوسٹ کر کے دعوت عام دی جاتی ہے کہ آئیں ان کی عیب جوئی کریں۔ اس کی صورتوں میں عیب نکالیں۔یو ٹیوب پر لوگوں نے پورے پورے چینل”گوسپ“ کے نام پر کھول لیے ہیں، جنہیں ہم سب دیکھ رہے ہیں۔سیاہ فام لوگوں کی تصویریں پوسٹ کر کے ان کی صورت کی عیب جوئی کرنا عام اور مقبول سلسلہ ہے۔ہم سب اپنی زندگیاں، صحت، دماغی کارکردگی اپنے ہاتھوں خراب کر رہے ہیں، اور بڑے شوق سے کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں