گذشتہ ماہ 21 مارچ کی شب افغانستان، پاکستان اور انڈیا میں 6.8 شدت کا زلزلہ آیا جس کے باعث صوبہ خیبرپختونخوا میں کم سے کم نو افراد ہلاک جبکہ 46 زخمی ہوئے ہیں۔ اس زلزلے کا مرکز افغانستان میں ہندوکش سلسلہ میں بتایا گیا ہے۔
زلزلے کے وقت ان ممالک میں اینڈرائڈ فونز استعمال کرنے والے بیشتر صارفین کو زلزلے کے جھٹکوں سے چند سیکنڈز قبل یا اس دوران ایک گوگل الرٹ موصول ہوا جس میں زلزلے کی اطلاع دی گئی۔
موبائل فونز پر اس ہنگامی صورتحال کے متعلق اطلاع پر بہت سے افراد حیران ہوئے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ گوگل کو زلزلے کی پیشگی اطلاع موصول ہو گئی جبکہ زلزلے کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں۔
پہلی موبائل فون کال کے پچاس سال بعد، آج ہماری جیب میں رکھی ٹیکنالوجی دنیا کے سب سے بڑے زلزلے کا پتہ لگانے کے نظام کو بنانے میں مدد کر رہی ہے۔ لیکن یہ سب ہو کیسے رہا ہے؟
گوگل کیلیفورنیا کی متعدد یونیورسٹیوں میں یو ایس جی ایس اور ماہرین تعلیم کے ساتھ مل کر ابتدائی انتباہی نظام تیار کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
یہ نظام صارفین کو زلزلے کے جھٹکے آنے سے چند سیکنڈ قبل الرٹ جاری کرتا ہے۔
اگرچہ یہ الرٹ محض چند سیکنڈ پہلے کسی صارف تک پہنچتا ہے لیکن یہ چند سیکنڈز آپ کو میز یا کسی اور چیز کے نیچے پناہ لینے کے لیے کافی وقت دے سکتے ہیں۔
یہ ٹرینوں کی رفتار سست کرنے، طیاروں کو ٹیک آف یا لینڈنگ سے روکنے اور کاروں کو پلوں یا سرنگوں میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے بھی کافی وقت ہو سکتا ہے۔
اس طرح یہ نظام ممکنہ طور پر شدید زلزلے کے وقت کئی جانیں بچا سکتا ہے۔
یہ نظام دو ذرائع سے ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ ابتدائی طور پر یہ نظام 700 سیسمومیٹر (ایسے الات جو زمین میں جھٹکوں کا پتہ لگاتے ہیں) کے نیٹ ورک پر انحصار کرتا تھا۔
یہ آلات پوری ریاست میں زلزلہ پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں، یونائیڈز سٹسیٹس جیولوجیکل سروے، کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے اور ریاستی حکومت کی جانب سے نصب کیے گئے ہیں۔
دو دیگر امریکی ریاستوں اوریگون اور واشنگٹن میں نصب سیسمومیٹر بھی اس نظام کو ڈیٹا بھیجتے ہیں، جسے شیک الرٹ کے نام سے جانا جاتا ہے) لیکن گوگل عوام کے ملکیتی فونز کے ذریعے دنیا کا سب سے بڑا زلزلے کا پتہ لگانے والا نیٹ ورک بھی بنا رہا ہے۔
گوگل کے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم پر چلنے والے زیادہ تر سمارٹ فونز میں آن بورڈ ایکسلرومیٹر ہوتے ہیں، یہ وہ سرکٹری ہے جو فون کی حرکت کا پتہ لگاتی ہے۔
مثال کے طور پر جب فون جھکی ہوئی حالت میں ہو تو یہ فون کو یہ بتانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں کہ وہ اپنے ڈسپلے کو پورٹریٹ سے لینڈ سکیپ موڈ میں ترتیب دے لیے، اس کے علاوہ یہ گوگل کے آن بورڈ فٹنس ٹریکر کو قدموں کی گنتی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔
لیکن سینسر حیرت انگیز طور پر حساس ہیں، اور یہ ایک چھوٹے سیسمومیٹر کی طرح بھی کام کر سکتے ہیں۔
گوگل نے ایک ایسا فنکشن متعارف کرایا ہے جس کے مطابق اگر صارفین کا آلہ زلزلے کی ابتدائی لہروں کی خصوصیت والی وائبریشنز (پی) ڈیٹکٹ کر لیتا ہے تو یہ صارفین کو اپنے فون سے اینڈرائیڈ زلزلے کے انتباہات کے نظام کو خود بخود ڈیٹا بھیجنے کی اجازت دیتا ہے۔
ہزاروں یا یہاں تک کہ لاکھوں فونز کے ڈیٹا کو اکھٹا کر کے، سسٹم یہ معلوم کر سکتا ہے کہ آیا زلزلہ آ رہا ہے اور کہاں آ رہا ہے۔ اس کے بعد یہ اس علاقے میں موجود فونز کو الرٹ بھیج سکتا ہے جہاں زلزلے کی لہروں کے ٹکرانے کا امکان ہوتا ہے، جس سے قبل از وقت وارننگ دی جاتی ہے۔
چونکہ ریڈیو سگنلز زلزلے کی لہروں سے زیادہ تیزی سے سفر کرتے ہیں اس لیے الرٹ زلزلے کے مرکز سے دور علاقوں میں جھٹکے پہنچنے سے پہلے پہنچ سکتے ہیں۔
اینڈرائیڈ کے ایک سافٹ ویئر انجینئر مارک سوگیٹس نے اسے کچھ یوں بیان کیا: ’ہم روشنی کی رفتار (جو تقریباً ایک فون سے آنے والے سگنلز کی رفتار ہے) کا مقابلہ زلزلے کی رفتار سے کر رہے ہیں اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ روشنی کی رفتار بہت تیز ہے۔‘
چونکہ زیادہ تر ڈیٹا کراؤڈ سورس کیا جاتا ہے اس لیے ٹیکنالوجی کے ذریعے ان علاقوں میں زلزلوں کی نگرانی کے زیادہ امکانات ہیں جہاں مہنگے سیسمومیٹر کا وسیع نیٹ ورک نہیں ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ دنیا کے دور دراز اور غریب علاقوں میں بھی زلزلے کے الرٹ بھیجنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اکتوبر 2022 میں گوگل کے انجینئرز نے سان فرانسسکو بے ایریا میں جب زلزلے کی لہریں مرکز سے باہر کی طرف سفر کر رہی تھیں، اس وقت اس علاقے میں موجود فونز پر زلزلے کا پتہ لگانے والا ڈیٹا دیکھا۔
اب سسٹم باقاعدگی سے ان جھٹکوں کو ڈیٹکٹ کرتا ہے۔ ابھی حال ہی میں 4 اپریل 2023 کی سہ پہر کو ٹریس پنوس، کیلیفورنیا کے قریب 4.5 شدت کا زلزلہ آیا جسے شیک الرٹ سسٹم نے ڈیٹکٹ کیا، جس سے علاقے میں استعمال کیے جانے والے موبائل فونز پر پیغامات آنے شروع ہوئے۔
کیلیفورنیا میں زلزلے ایک عام سی بات ہیں، یہاں ایک دن میں 100 چھوٹے زلزلے آتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ایسے ہوتے ہیں جنھیں محسوس بھی نہیں کیا جا سکتا۔ البتہ کیلیفورنیا میں ہر سال کئی بڑے زلزلے بھی آتے ہیں جن کی شدت 4.0 سے 15-20 کے قریب ہے۔
زیادہ وسیع پیمانے پر، اندازے کے مطابق دنیا بھر میں استعمال ہونے والے 16 ارب موبائل فونز میں سے تین ارب سے زیادہ کے ذریعے اینڈرائیڈ کا نظام چلایا جاتا ہیں اور زلزلے کے الرٹ کا نظام اب 90 سے زیادہ ان ممالک میں دستیاب ہے جو خاص طور پر زلزلوں کا شکار ہیں۔
تاہم اس نظام کی اپنی حدود ہیں، خاص طور پر دور دراز کے علاقوں میں جہاں فون استعمال کرنے والوں کی تعداد کم ہے یا ایسے زلزلے جو ساحل سے دور سمندور میں آتے ہیں اور سونامی کا باعث بن سکتے ہیں۔