تحریریں

کون سی ٹوتھ پیسٹ اور کیسا برش؟ دانتوں کی صفائی کے صحیح اور غلط طریقے

ہم زندگی میں اس وقت سے دانت برش کرنا شروع کر دیتے ہیں جب ہم باتھ روم کے شیشے تک بھی نہیں پہنچ پا رہے ہوتے۔ مگر اس کے باوجود دانتوں کی صفائی کا ہمارا طریقہ کچھ زیادہ اچھا نہیں ہے۔
سویڈون میں ایک تحقیق کے مطابق 10 میں سے صرف ایک شخص دانتوں کی صفائی کے بہترین طریقے کو اپناتا ہے۔ برٹش ہیلتھ انشورر بوپا کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں دو ہزار لوگوں کے سروے سےمعلوم ہوا کہ قریب نصف لوگ برش کرنے کے صحیح طریقے سے لاعلم ہیں۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر ہرشفیلڈ کا کہنا ہے کہ ’جس کسی کو بھی ایک ڈینٹسٹ یا ماہر سے باقاعدہ ہدایات نہ ملی ہوں تو یہ قوی امکان ہے کہ وہ صحیح طریقے سے برش نہیں کرتے۔ میرے تجربے کے مطابق کسی بھی ملک کی اکثریتی آبادی کو صحیح طریقہ نہیں معلوم۔‘
یہ کوئی حیرت انگیز انکشاف نہیں کیونکہ دانتوں کو برش کرنے سے متعلق کئی طرح کی معلومات دستیاب ہیں۔ ایک تحقیق میں پتا چلا کہ مختلف ماہرین نے کم از کم 66 متضاد طریقے بتائے ہوئے ہیں۔دانت صاف کرنے کا مؤثر طریقہ کار

ہرشفیلڈ کا کہنا ہے کہ ’کئی مریضوں کو معلوم ہے کہ انھیں دانتوں میں پھسے کھانے کے باقیات کو نکالنا ہوتا ہے۔ یہ مکمل سچ نہیں۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ دانتوں سے بیکٹیریا کو نکالا جائے۔‘
بیکٹیریا اور دیگر مائیکرو آرگنزم منھ میں پیدا ہوتے ہیں اور ’ڈینٹل پلیگ‘ نامی بایو فلم بناتے ہیں۔ یہ 700 اقسام کے بیکٹیریا سے بنتا ہے (جو جسم میں آنت کے بعد سب سے زیادہ متنوع جگہ ہے)۔ یہاں مختلف قسم سے فنگس اور وائرس بھی پناہ لیتے ہیں۔
ہرشفیلڈ کا کہنا ہے کہ ’یہ دانتوں اور سافٹ ٹشو میں رہتے ہیں۔ اس چپکنے والی بایو فلم کو آسانی سے ہٹایا نہیں جاسکتا۔ اسے تکنیکی طور پر صاف کرنا درکار ہوتا ہے۔‘
اسے ہٹانے کی بہترین جگہ دانت نہیں بلکہ گم لائن ہے، یعنی وہ جگہ جہاں دانت ختم اور مسوڑھے شروع ہوتے ہیں۔ اس مقام پر سے ہی مائیکروبز مسوڑھوں کے ٹشوز میں داخل ہوسکتے ہیں اور پیریڈونٹائٹس جیسی مسوڑھوں کی بمیاریاں ہوسکتی ہیں۔ درحقیقت ’دانت برش‘ کرنے کی اصطلاح ہی ایک طرح سے غلط ہے۔
ہرشفیلڈ کے مطابق ’صرف دانت صاف کرنے کے بجائے آپ اپنی گم لائن کو صاف کرنے کے بارے میں سوچیں۔ اس طرح آپ کے دانت خودبخود صاف ہوجائیں گے۔‘تو ایسا کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟بایو فلم کو صاف کرنے کے سب سے موثر طریقوں میں سے ایک ’ماڈیفائیڈ باس تکنیک‘ ہے۔ اس میں منھ میں برش لہرانے کے بجائے آپ کو مخصوص جگہوں پر برش کرنا ہوتا ہے۔
اس میں آپ کو اپنا برش دانت کے مقابلے 45 ڈگری کے اینگل (زاویے) پر رکھنا ہوتا ہے (یعنی برش کا رُخ جبڑے سے اوپر کی طرف ہوگا تاکہ آپ گم لائن کو صاف کر سکیں۔‘ اس طرح آپ گم لائن کے اردگرد برش ہلا سکتے ہیں۔
جب میں کچھ ویڈیوز دیکھنے کے بعد اس کا تجربہ کیا تو کچھ دیر بعد آئینے پر ٹوتھ پیسٹ کے چھینٹے پڑ گئے اور میرا برش نیچے گِر گیا۔
ہرشفیلڈ کی بتائی ہوئی تکنیک پر عمل میرے لیے کچھ مشکل تھا۔ ایسا لگا کہ میں دائیں کے بجائے بائیں ہاتھ سے کچھ لکھ رہا ہوں۔ لیکن وقت کے ساتھ میں نے گم لائن کے اوپر، نیچے، اندر اور باہر برش کیا۔ اس میں دو منٹ سے زیادہ وقت لگا اور میں نے ابھی فلاس بھی شروع نہیں کیا تھا۔
مگر بایو فلم کو نکالنے کے کچھ اور طریقے بھی ہیں۔ میں نے ماڈیفائیڈ سٹلمین تکنیک اپنائی جو ماڈیفائیڈ باس کی طرح ہے جس میں آہستہ آہستہ آپ بایو فلم کو آگے کی طرح دھکیل دیتے ہیں۔
ایک کے ہفتے تجربوں اور آئینے پر ٹوتھ پیسٹ کے چھینٹے پھینکنے کے بعد مجھے اب اس کی عادت پڑنے لگی ہے حالانکہ اس سے میرے مسوڑھوں میں سوجن ہوگئی ہے۔ مجھے معلوم ہوا کہ میں اپنی کوششوں میں بہت زیادہ دباؤ ڈال رہا ہوں۔ایک کے ہفتے تجربوں اور آئینے پر ٹوتھ پیسٹ کے چھینٹے پھینکنے کے بعد مجھے اب اس کی عادت پڑنے لگی ہے حالانکہ اس سے میرے مسوڑھوں میں سوجن ہوگئی ہے۔ مجھے معلوم ہوا کہ میں اپنی کوششوں میں بہت زیادہ دباؤ ڈال رہا ہوں۔
ہرشفیلڈ کے مطابق یہ دباؤ 150 سے 400 گرام سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے اگرچہ اس کے لیے بہترین دباؤ کا درجہ آج بھی زیر بحث ہے۔
سخت ٹوتھ برش سے زور سے برش کرنے سے مسوڑھوں کو چوٹ پہنچ سکتی ہے۔ اگر سافٹ ٹشو میں زخم پڑ جائے تو بیکٹیریا اس کی مدد سے خون میں داخل ہوسکتا ہے۔ اور برش سے دانتوں پر بھی چھوٹے شگاف پڑ سکتے ہیں جو وقت کے ساتھ بڑے ہوسکتے ہیں۔
عام طور پر الیکٹرک برش استعمال کرنے والے لوگ دوسرے کے مقابلے اتنی زور سے برش نہیں کرتے۔ کئی الیکٹرک برشوں میں سینسر ہوتے ہیں جو زیادہ زور سے برش کرنے پر تنبیہ دیتے ہیں۔
کچھ روز تک میں نے ایک دوسری تکنیک اپنائی جو بچوں اور کم مہارت رکھنے والوں کو تجویز کی جاتی ہے۔ فونز نامی تکنیک میں آپ برش کو 90 ڈگری کے اینگل پر رکھتے ہیں اور دانتوں پر گول گول گھماتے ہیں جس سے گم لائن صاف ہوتی جاتی ہے۔ اگر دباؤ ٹھیک رہے تو یہ کرنا آسان ہے۔ مگر میں نے ماڈیفائیڈ باس میں بھی مہارت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
ہرشفیلڈ کے مطابق ’ماڈیفائیڈ باس بہترین طریقوں میں سے ایک ہے۔ اس میں دانت سب سے موثر انداز میں صاف ہوتے ہیں اور اس دوران دانت اور مسوڑھوں کو نقصان نہیں پہنچتا۔‘
تاہم اورل ہیلتھ فاؤنڈیشن کے نائجل کارٹر کے مطابق یہ ضروری نہیں کہ آپ بتائے گئے طریقے پر پوری طرح مہارت حاصل کریں۔ ’ڈینٹسٹ اور ہائیجین کے ماہرین آج کل آپ کے طریقے کا جائزہ لیتے ہیں اور اس میں بہتری کرواتے ہیں۔‘
کتنی دیر تک دانتوں کو برش کرنا چاہیے؟امریکی ڈینٹل ایسوسی ایشن سمیت کئی ملکوں کے ادارے کم از کم دو منٹ تک روزانہ دو بار دانت برش کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ دو منٹ کتنے طویل ہوتے ہیں۔
مختلف تحقیقات سے پتا چلا کہ لوگ اوسطاً 33، 45، 46 یا 97 سیکنڈ تک ہی برش کر پاتے ہیں۔ جرمنی میں یوستس لبیغ یونیورسٹی میں ڈینٹسٹری کی پروفیسر کیرولینا گانز کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ صرف 25 فیصد لوگ ہی اتنی دیر تک برش کرتے ہیں اور اس دوران وہ صحیح دباؤ اور حرکت ممکن بناتے ہیں۔
اس کام کے لیے آپ فون پر کوئی ایپ، باتھ روم میں گھڑی یا الیکٹرک ٹوتھ برش کا ٹائمر بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ کارٹر کے مطابق عموماً زیادہ دیر برش کرنے سے بایو فلم کو ہٹایا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ عام خیال ہے کہ دو منٹ میں دانت کی سطح اور گم لائن دونوں کو صاف کیا جاسکتا ہے۔ دو لوگ جو مسوڑھوں یا کسی دوسری بیماری مبتلا ہیں انھیں بایو فلم ہٹانے میں کچھ زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
ہرشفیلڈ کا کہنا ہے کہ ’برش کا دورانیہ انفرادی صورتحال پر منحصر ہے۔ اس کی وضاحت نہیں ہوسکتی کیونکہ اس شخص کی دانتوں کی حالت مختلف ہوتی ہے۔ فرق اس سے پڑتا ہے کہ آپ کے تمام دانتوں کی سطح صاف ہو اور اس کام کے لیے دو منٹ سے کم دورانیہ بھی لگ سکتا ہے۔‘دن میں کتنی بار برش کرنا چاہیے؟

امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت مختلف ملکوں میں ہدایت دی جاتی ہے کہ باقاعدہ دن میں دو بار برش کرنا چاہیے۔ تاہم انڈین ڈینٹل ایسوسی ایشن دن میں تین بار برش کرنے کی تجویز دیتی ہے (یعنی لنچ کے بعد بھی برش)۔ جو لوگ منھ کی کسی بیماری سے متاثرہ نہیں انھیں ان ہدایات سے آگے اور پیچھے جانے کی ضرورت نہیں۔
ہرشفیلڈ کا کہنا ہے کہ دانتوں سے بیکٹیریا نکالنے کے لیے دن میں دو بار سے زیادہ برش کرنا نقصان دہ ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے منھ میں زخم بن سکتے ہیں۔ تاہم کچھ لوگوں کے لیے یہ تجویز بھی کیا جاتا ہے۔ ’جن لوگوں نے بریسز پہنے ہوں ان کے دانتوں میں آسانی سے کھانے کے باقیات پھنس سکتے ہیں۔ اس لیے ایسے لوگوں کو ہر کھانے کے بعد برش کرنے کا کہا جاتا ہے۔‘
دو بار برش کا اس لیے بھی کہا جاتا ہے تاکہ خراب تکنیک کے باوجود دانت صاف رہیں۔ ’اگر آپ دن میں ایک بار بھی صحیح طریقے سے برش کر لیں تو یہ کافی ہوگا۔ کیونکہ پرانی پلیگ دانتوں میں زیادہ مسائل پیدا کرتی ہیں جیسے دانت کا سڑنا یا مسوڑھوں کے امراض۔ لیکن ہم میں سے کوئی بھی 100 فیصد درست نہیں۔ دو بار کا اس لیے کہا جاتا ہے کہ اگر آپ نے پہلی باری میں غلطی کی ہو تو آپ دوبارہ اس کی تصحیح کر لیں اور ہر روز آپ کے دانت صاف رہیں۔‘
کھانے سے پہلے برش کریں یا بعد میں؟ناشتے سے پہلے برش کرنا چاہیے یا بعد میں؟ ٹوتھ برش بنانے والوں سے لے کر دندان سازوں تک، بعض یہ مشورہ دیتے ہیں کہ ناشتے سے پہلے برش کرنا چاہیے۔ تاہم یہ بھی زیرِ بحث ہے۔
ہرشفیلڈ کے مطابق ’اس کی کوئی واضح ہدایات نہیں۔ مگر بعد میں برش کرنا بہتر ہے کیونکہ اس سے پلیگ کے علاوہ آپ دانتوں میں پھنسے کھانے کو بھی نکال سکتے ہیں۔‘
یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ آپ ناشتے میں کیا کھاتے ہیں اور کس وقت کھاتے ہیں۔ کیونکہ بایو فلم دو چیزیں سے بنتی ہے: مائیکروبز اور ان کے لیے موجود غذا۔

یہ بھی پڑھیں