زندگی کی بانسری: یورپ میں بہت سی بیماریوں پر بیمار کو ٹریننگ دی جاتی ہے کہ وہ اس بیماری کے ساتھ زندگی گزارنے کو قبول کر لیں۔ یعنی بیماری نہیں جائے گی، اب اس کے ساتھ رہ کر زندگی گزارنا سیکھیں، اور یقین جانیں لوگ سیکھتے ہیں۔ وہ بیماری کو قبول کر لیتے ہیں، مکمل طور پر۔ ایک جوان جہاں لڑکی حادثے میں دونوں پیروں سے معذرو ہو گئی۔ ہونا یہ چاہیے تھا کہ وہ معذروی کو روگ بنا لیتی لیکن ایسا نہیں ہوا، اس نے اپنے ساتھ ہونے والے حادثے کو قبول کر لیا۔ پھر اس نے مصنوعی پیر لگوائے۔ یہاں یہ بات دھیان میں رکھی جائے کہ کوئی بھی مصنوعی عضو ہو، وہ مصنوعی اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔ زندگی نارمل نہیں رہتی۔ لڑکی نے اپنے چہرے سے مسکراہٹ گم نہیں ہونے دی۔ وہ ویسی ہی رہی جیسے حادثے سے پہلے تھی۔ وہ مصنوعی پیروں کے ساتھ چلنے پھرنے دوڑنے لگی، بلکہ اس نے رقص کی تربیت حاصل کی۔ اس نے اپنی زندگی کے میوزک کو، اپنی زندگی کے رقص میں کسی چیز کو مداخلت نہیں کرنے دی۔ اس لڑکی کی زندگی کی طرف دیکھنا آسان ہے، میں جو بتا رہی ہوں وہ لکھنا آسان ہے لیکن جو اس نے کر دکھایا ہے وہ کر دکھانا آسان نہیں تھا۔ مصنوعی پیروں پر چلنا بھی آسان ہو گا، مشکل یہ تھا کہ اس نے خود کو خوشیوں سے دور نہیں ہونے دیا۔ ہاں اسے پہلے سے زیادہ ہمت دکھانی پڑی، لیکن اس نے اپنی زندگی کو اندھیروں کی نظر نہیں کیا۔ انسان تھوڑی سی ہمت کرے تو بہت سی مشکلیں آسان کر لیتا ہے۔ بہت سے دکھ، مسکراہٹ کی ہمت تلے دم توڑ دیتے ہیں۔ یہ جو طوفان آپ کی زندگیوں میں ہیں، آپ کو ان کے تھمنے کی دعا کرنی ہے، کوشش بھی کرنی ہے، لیکن اس دوران زندگی کی بانسری کو رکنے نہیں دینا۔ ہر انسان مایوس ہو جاتا ہے، وہ دل چھوڑ دیتا ہے، لیکن پھر یہ جو دل ہے، یہ دل انسان کا بنایا ہوا نہیں ہے، یہ اللہ نے بنایا ہے۔ انسان میں نور پھونکا گیا ہے۔ یہ نور بہت طاقت ور ہوتا ہے۔ ہم کوئی غبارہ نہیں ہیں جس میں ہوا بھری گئی ہے۔ آپ کو بیرونی دنیا، حالات، انسان نہیں بدلنے، بس یہ دل، اس دل کو بدلنا ہے۔ اس دل کو پرسکون کرنا ہے۔ کوشش کریں، دعا کریں، دل کو پرسکون کریں۔ میں باربار دعا کا نام لیتی ہوں، اور یہ میں اپنے ذاتی تجربے سے کہتی ہوں۔ دعا معجزہ ہے۔ آپ دعا کریں، اچھی طرح سے کریں، دعا آپ کو طاقت دے گی، دعا آپ کے لیے بہت کچھ بلکہ سب کچھ کرے گی۔ دعا کے لیے اچھے اہتمام کریں۔ بلکہ جتنے اہمتام کر سکتے ہیں اتنے اہمتام کریں۔ دو چیزیں چھوڑ دیں تو دعاؤں کا فوری اثر دیکھیں گے۔ حسد نہ کریں، دل میں کسی کے لیے برائی نہ رکھیں۔ یعنی سب کے لیے اچھا چاہیں۔ ہماری جو نیک نیتی ہوتی ہے اس کی بڑی اسٹرونگ وابز ہوتی ہیں۔ یہ وابز اچھی چیزوں کو زندگی میں اٹریکٹ کرتی ہیں۔ نعمتوں اور رحمتوں کو۔ ہر پوسٹ کے نیچے کمنٹس ہوتے ہیں کہنا آسان ہے…… جو انسان یہ کہتا ہے اس سے ظاہر ہے کہ اس کے مائنڈ نے نگیٹو اپروچ کو پوری طرح سے اپنا لیا ہے۔ اس کا ظاہری باطنی سسٹم منفی پٹرن(راستے) پر چلنے لگا ہے۔ہم جس راستے پر چلتے ہیں، ہمیں اسی راستے کی منزل ملتی ہے۔ باغ کی طرف جانے کے لیے باغ کی طرف کا راستہ چننا ہو گا۔ یہ جو راستہ ہوتا ہے، یہی سب کچھ ہوتا ہے۔ اس لیے اپنے مائنڈ کو پازیٹو رکھنے کی کوشش کریں۔ایک منفی سوچ اتنی ہی خطرناک ہے جتنا ایک گلاس پانی میں ایک قطرہ زہر۔ زہر سے بچیں۔