کراچی میں زکوۃ اور آٹے کی تقسیم کے دوران بھگدڑ میں بچوں سمیت گیارہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سات افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ واقعہ جمعے کی شام شہر کے سائیٹ ایریا میں پیش آیا۔ ڈپٹی کمشنر کیماڑی مختیار ابڑو نے بی بی سی کو بتایا کہ ایس کے ڈائننگ نامی فیکٹری میں زکوۃ کی نقد رقم اور آٹا تقیسم کیا جا رہا تھا جس کے دوران خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد وہاں جمع ہوگئی تھی اس دوران وہاں بھگدڑ مچ گئی۔
انھوں نے بتایا کہ اس وقت تک پانچ سے زائد افراد ہلاک ہیں اور متعدد زخمیوں کو ہپستال پہنچایا جا رہا ہے تاہم ڈاکٹر سمیعہ سید نے تصدیق کی ہے کہ اس وقت تک گیارہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی اجازت کے بغیر راشن اور زکوۃ کی تقیسم کی جا رہی تھی۔
پولیس نے فیکٹری کے مینجر سمیت سات افراد کو گرفتار کرلیا ہے اور اس وقتے میں غفلت برتنے پر مقدمہ بھی دائر کیا جا رہا ہے۔‘
ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ فیکٹری مالکان ماہ رمضان میں ہر سال زکوۃ اور راشن تقیسم کرتے ہیں اور جمعے کے دن تیسرا روز تھا۔
’اس سے قبل دو روز 100 کے قریب لوگ آئے تھے لیکن جمعے کی شام ان کی تعداد دوگنی ہوگئی۔ دھکم پیل کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور لوگ پیروں تلے روندے گئے۔‘
انھوں نے بتایا کہ فیکٹری کے احاطے میں پانی بھر گیا۔ ’اب کسی نے شرارت کر کے پانی چھوڑا یا پائپ پھٹ گیا اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ نورس چورنگی کے قریب پیش آنے والے اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں سات سال سے لے کر 65 سال کی عمر کے افراد شامل ہیں۔
فلاحی تنظیم ایدھی فاونڈیشن کے اہلکار سعد ایدھی نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ دو روز سے فیکٹری مالکان لوگوں میں دو دو ہزار نقد تقسیم کر رہے تھے۔