تحریریں

عمرے کے دوران ایک وائرل ویڈیو سے مشہور ہونے والے عبدالقادر مری کون ہیں؟

میں ایک چرواہا ہوں۔ زندگی بھر مزدوری کرتا رہا ہوں۔ میں نے کبھی بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ مجھے اتنی شہرت ملے گی۔‘

یہ کہنا ہے عبدالقادر مری کا جن کی حال ہی میں عمرے کی ادائیگی کے دوران ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

قرون اولیٰ کے مسلمانوں سے مشابہت رکھنے والے مخصوص حلیے، ایک ہاتھ میں چھڑی اور دوسرے میں تسبیح لیے عبدالقادر کی جس ویڈیو نے انھیں گوشہ گمنامی سے نکال کر لوگوں کی توجہ کا مرکز بنایا وہ مدینہ میں مسجد نبوی میں بنائی گئی تھی۔

فون پر بی بی سی بات کرتے ہوئے 82 سالہ بزرگ کا کہنا تھا کہ ’اگر مجھے شہرت ملی ہے تو اس میں میرا کوئی کمال نہیں ہے بلکہ یہ سب کچھ اللہ کے کرم اور ان کے پیغمبر کے روزے پر حاضری کے باعث ممکن ہوا۔

ان کی عمرے کی خواہش تو پوری ہوئی لیکن اب عبد القادر کہتے ہیں کہ ان کی دوسری بڑی خواہش حج کا فریضہ ادا کرنے کی ہے۔

لیکن عمرے کی ادائیگی کے سلسلے میں سعودی عرب پہنچنے کے لیے بھی انھیں کئی جتن کرنا پڑے۔

عبدالقادر مری کون ہیں؟

عبدالقادر مری کا تعلق بلوچستان کے مری قبیلے سے ہے۔ ان کے پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔

بلوچستان کے ضلع کوہلو میں پیدا ہونے والے عبد القادر نے خشک سالی اور غربت سے مجبور ہو کر سنہ 2000 کے بعد نقل مکانی کی۔

کراچی میں مقیم ان کے نواسے سیف علی نے بتایا کہ کوہلو سے اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ عبدالقادر مری سندھ کے شہر نواب شاہ چلے گئے جہاں چند سال کھیتوں میں کام کرنے کے بعد حیدرآباد کے قریب جامشورو منتقل ہو گئے۔

چار پانچ سال تک انھوں نے جامشورو میں مزدوری کی تاہم ان کے مطابق ’گزارا نہیں ہو رہا تھا‘ تو انھوں نے کراچی سے متصل بلوچستان کے ضلع حب کا رخ کیا اور وہاں ساکران کے علاقے میں گوٹھ حاجی رحیم مری میں سکونت اختیار کر لی۔

سیف علی نے بتایا کہ ساکران میں ان کا اپنا ذاتی مکان نہیں تھا۔ ’وہ حاجی رحیم مری کے پاس گئے تو انھوں نے اپنی زمینوں پر جھونپڑی بنانے کے لیے جگہ دی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اب بھی ان کے نانا اور ان کے بیٹوں کا وہاں مستقل گھر نہیں ہے بلکہ جھونپڑی نما مکانوں میں ہی رہائش پزیر ہیں۔‘

غربت کئی سال تک مکہ اور مدینہ جانے کی خواہش میں سب سے بڑی رکاوٹ رہی۔

عبدالقادر مری نے بتایا کہ انھیں اپنے آبائی علاقے کو چھوڑے ہوئے 20-25 سال ہو گئے ہیں اور غربت اور تنگدستی ہی اس کی سب سے بڑی وجہ تھی۔

انھوں نے بتایا کہ جب وہ اور ان کے خاندان کے لوگ ساکران پہنچے تو محنت مزدوری کرتے رہے۔ ’کبھی پتھر توڑے ،دوسروں کےکھیتوں میں کام کیا اور بکریاں چرائیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس غربت اور تنگدستی کی زندگی میں ان کے لیے حج اور عمرہ کرنا ممکن نہیں تھا لیکن ان کی زندگی کی ایک بڑی خواہش یہی تھی کہ زندگی کے خاتمے سے پہلے ایک مرتبہ مکہ مکرمہ اور مسجد نبوی میں حاضری ضرور دیں۔

انھوں نے بتایا کہ اس خواہش کی تکمیل کے لیے وہ محنت مزدوری کے پیسوں سے تین تین چار چار ہزار روپے بچاتے رہے۔

’ڈیڑھ دو سال قبل اتنے پیسے جمع ہوئے کہ عمرے کے لیے میرا ویزا بھی لگ گیا لیکن ایک رکاوٹ آنے کے باعث میرے ویزے کی مدت ختم ہو گئی جس کی وجہ سے اس وقت سعودی عرب جانا ممکن نہیں ہوا۔‘

ویزا لگنے کے باوجود کیوں نہیں جا سکے؟

انھوں نے بتایا کہ وہ ویزا لگنے کے باجود کورونا کی وبا کی وجہ سے عمرے کے لیے نہیں جا سکے۔

’کورونا کے باعث میں تمام تر تیاریوں کے باوجود سعودی عرب نہیں جاسکا لیکن اللہ تعالیٰ سے اپنی خواہش کی تکمیل کے لیے دعا کا سلسلہ ترک نہیں کیا جن کی وجہ سے اس سال میری خواہش پوری ہو گئی۔‘

انھوں نے بتایا کہ عمرے کے لیے انھیں اپنی 10-15 بکریوں کو بھی فروخت کرنا پڑا۔

سیف علی نے بتایا کہ ڈیڑھ سال قبل ان کے ایک بیٹے کو بھی سعودی عرب میں محنت مزدوری کے لیے جانے کا موقع ملا۔

عبدالقادر کے بقول کچھ پیسے ان کے بیٹے نے بھی بھجوائے۔

مشہور ہونے والی ویڈیو میں کیا ہے؟

اس ویڈیو میں سفید پگڑی پہنے عبدالقادر مری کے سر پر سفید چادر ہے، ایک ہاتھ میں تسبیح اور دوسرے میں چھڑی تھامے ننگے پاؤں وہ باربار پیچھے بھی مڑ کے دیکھتے رہتے ہیں۔

ویڈیو بنانے والے نے اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تو اسے بہت زیادہ پزیرائی ملی اور بعض صارفین نے ان کے حلیے کو پیغمبر اسلام کے ساتھیوں کے حلیے سے مشابہہ قرار دیا۔

عبدالقادر مری نے کہا کہ ان کے پاس کوئی فن اور ہنر نہیں ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے جو شہرت ملی ہے اس میں میرا کوئی کمال نہیں بلکہ یہ سب کچھ اللہ کے گھر اور اس کے پیغمبر کے روضے پر حاضری کے طفیل ہی ممکن ہوا ہے۔‘

سیف علی نے بتایا کہ تاحال سعودی حکومت کی ’کسی شخصیت نے ہم سے اس سلسلے میں براہ راست رابطہ نہیں کیا تاہم وہاں ہمارے قبیلے سے تعلق رکھنے والے بعض افراد نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے بعض لوگوں نے ان سے رابطہ کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ وہ انھیں حج کرائیں گے۔‘

عبدالقادر مری کہتے ہیں کہ ان کی دعا ہے کہ زندگی کی خاتمے سے پہلے حج کی خواہش بھی پوری ہو جائے۔

یہ بھی پڑھیں