بہت زمانے پہلے انڈین فلم کے ایک گانے کے بول کانوں میں پڑے تھے جو کچھ یوں تھے ’دھوپ میں نکلا نہ کرو روپ کی رانی، گورا رنگ کالا نہ پڑ جائے‘
گانے کے ان بولوں سے کوئی لگاؤ نہ ہونے کے باوجود مجھ جیسے سانولے رنگ کے افراد بھی بچپن کے ناسمجھی کے اس دور میں کم از کم یہ ضرور جان گئے کہ تیز دھوپ میں ہماری جِلد کے قدرتی رنگ کو نقصان پہنچتا ہے۔
اس گانے کے یاد آنے کی شان نزول کی جانب آتے ہیں۔ سال 2023 میں پاکستان کے اکثر حصوں میں موسم بہار نے اپنے خوشنما رنگ بکھیرے تاہم اپریل کے آغاز سے ہی ایسا محسوس ہونا شروع ہو گیا گویا سورج اس بار بالمشافہ ہی ہماری مزاج پرسی کو چلا آیا ہوں۔
دھوپ کی اس حدت سے بچنے کے لیے ایک جانب جب باہر موجود ہر شخص گاہے بگاہے سائے کا متلاشی دکھائی دیتا ہے وہیں مجھ سمیت کئی افراد جلد کو جھلسانے والی اس دھوپ سے خود کو محفوظ رہنے کے ممکنہ طریقوں پر طبع آزمائی کر رہے ہیں۔
تاہم دھوپ کے جہاں بہت سے فائدے ہیں وہیں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں خصوصاً جلد کے مسائل کے حوالے سے۔
ماہرین کے مطابق جہاں صبح کے وقت سورج کی نرم کرنوں کو وٹامن ڈی کے حصول کے لیے معاون کہا جاتا ہے وہیں صبح 11 بجے سے دوپہر تین بجے تک کی دھوپ اپنے جوبن پر ہوتی ہے اور اس دوران بغیر کسی حفاظتی تدبیر کے باہر نکلنا جلد کے لیےکافی نقصاندہ ہو سکتا ہے۔
تو موسم بدلنے کے ساتھ ہی تپتی دھوپ کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے جلد کی حفاظت کے لیے کیا کِیا جائے جو گرمی سمیت ہر موسم میں ہماری سکن کو گلو(چمک اور تازگی) دے سکے یہی جاننے کے لیے مختلف سکن سپیشلسٹس (ماہر امراض جلد) سے ہم نے بات کی۔
کاسموٹولوجسٹ بھی ہیں۔ دھوپ کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے وہ بھی سن بلاک کے باقاعدہ استعمال کا مشورہ دیتی ہیں۔
’جلد کی حفاظت کے لیے سن بلاک کا استعمال بہت ضروری ہے۔ خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں سورج کی شعاعیں بہت تیز ہوتی ہیں اور آپ کا ذیادہ وقت باہر گزرتا ہے تو سن بلاک کا استعمال بہت ضروری ہو جاتا ہے۔‘
’سن بلاک کا استعمال سورج کی ان شعاعوں سے بچاتا ہے جو جلد میں کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ الٹرا وائلٹ ریز، جن سے جلد پرچھائیاں، جھریاں اور گہرے دھبے وغیرہ نمایاں ہونے لگتے ہیں، ان سے بھی سن بلاک بچاتا ہے۔ سورج کی یہ شعاعیں بہت سے لوگوں میں ایگزما کو بڑھا دیتی ہیں تو کچھ کی جلد میں سوزش سمیت محتلف مسائل کو سامنے لے آتی ہیں۔‘
ڈرائی سکن کے لیے لوشن اور آئلی سکن کے لیے جیل اور کریم والے سن بلاک ‘
سورج کی مضر شعاوں سے بچنے کے لیے ماہرین سن بلاک کا استعمال ضروری قرار دے رہے ہیں لیکن اس کے لگانے کا طریقہ سمجھنا بھی ضروری ہے۔
یہی نہیں بلکہ سن بلاک پر لکھے مختلف ایس پی ایف بھی عام لوگوں کو الجھن میں ڈال دیتے ہیں کہ اخر ان کے لیے موزوں سب بلاک کون سا ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر ماریہ کے مطابق ایس پی ایف کا مطلب سن پروٹیکٹنگ فیکٹر(سورج کی مضر شعاوں سے بچانے کے عوامل) ہے اور سن بلاک ایک بار صبح اور ایک بار دوپہر میں لگا ئیں تو اچھی پروٹیکشن ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر ماریہ کے مطابق
-
ایسے افراد جن کو جلد کی کوئی سیریس بیماری ہو،ان کا ایس پی ایف تو ان کا ڈاکٹر ہی تجویز کرے گا البتہ جن کو کوئی سکن ڈزیز نہیں اور سورج کی شعاعوں سے بچنا مقصود ہو ان کے لیے ایس پی ایف 30 سے 50 تک کافی ہوتا ہے۔
-
ڈرائی سکن (خشک جلد) والوں کو لوشن کی صورت میں دستیاب سن بلاک لگانا چاہیے ورنہ کریم کی صورت میں ملنے والا سن بلاک ان کی جلد پر چپک کر بدنما دکھائی دیتا ہے۔
-
بعض سن بلاکس کے اوپر لکھا ہوتا ہے سیبم کنٹرول ،تو یہ چکنی یا آئلی سکن کے لیے ہوتے ہیں۔ اس میں بنیادی طور پر وہ آئل اورایکنی کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔
-
کمبینیشن یا نارمل سکن کے لیے کریم اور جیل دونوں سن بلاک لگائے جا سکتے ہیں۔
-
بہتر حفاظت کے لیے ہر دو سے تین گھنٹے بعد سن بلاک کو ری اپلائی کرنا ہوتا ہے جو اچھی پروٹیکشن فراہم کرتا ہے۔
- ہیں۔‘
- جو لوگ سن بلاک نہیں لگا پا رہے وہ کم از کم موسچرائزر ضرور لگائیں تاکہ کچھ نہ کچھ سن پروٹیکشن ہو۔ جتنی را سکن ہو گی اتنا ہی سورج کی شعاعیں ہمیں براہ راست متاثر کریں گی۔
ڈاکٹر ماریہ کا کہنا ہے کہ ’سن ریز جب ڈائریکٹ ہم تک نہیں آتیں تو ہم کو اپنی سکن پر اتنی تھکاوٹ نہیں لگتی۔‘
ایلوویرا جیل جِلد کے لیے بہتر مگر سن بلاک کا نعم البدل نہیں‘
جلد کے بہت سے مسائل کے لیے دستیاب ٹوٹکوں میں ایلوویرا (گھیگوار کے پودے) کے جیل کو بھی اکسیر سمجھا جاتا ہے۔ اور اسے قدیم زمانے سے جلد اور بالوں کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم کیا یہ سن بلاک کا نعم البدل ہو سکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر ماریہ کا کہنا تھا کہ ایلوویرا جیل سن بلاک کا نعم البدل نہیں۔
’ایلویرا جیل جلد کو بہتر رکھتا ہے لیکن سن بلاک کا کام یہ جیل نہیں کر سکتا۔ بہتر ہے کہ ایلوویرا پودے سے نکال کر براہ راست لگنے کے بجائے اس کا جیل کی صورت میں جو فارمولہ بازار سے ملتا ہے وہ لگایا جائے تو ذیادہ بہتر رہتا ہے۔
ڈاکٹر ارمیلہ کا کہنا ہے کہ ایلوویرا میں وہ قدرتی اجزا موجود ہیں جو جلد اور بالوں کے لیے یکساں بہتر ہیں۔ ان کے مطابق اس کا جیل سورج کی نقصان دہ شعاوں کے مضر اثرات کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے تاہم پودے سے براہ راست جیل لے کراستعمال کے بجائے بازار میں عام دستیاب جیل استعمال میں اسان ہے۔
ڈاکٹر ارمیلہ کے مطابق
-
ایلوویرا کا جلد پر اثر سکون آور ہوتا ہے اور اس کا جیل ایک کنڈیشنر کے طور پر بہت اچھا کام کرتا ہے اور نمی کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے ۔
-
ایلوویرا اپنی خصوصیات میں نہ ایسیڈک ہے نہ الکالائن ہے اس لیے اس کا جلد پر اثر ایسا ہے جو بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے یکساں کارآمد ہے اور ہ بلکل نقصان دہ نہیں۔
-
ایلوویرا جیل گرمیوں سردیوں تمام موسم میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
-
ایلوویرا جیل سکن کی ڈیپ موسچرائزنگ کرتا ہے اور سورج کی نقصان دہ شعوں کے مضر اثرات کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔
ان کے مطابق سن بلاک دھوپ میں جانے سے کم از کم ایک گھنٹے پہلے لگانا ہوتا ہے۔
ہم عام طور پر سن بلاک کم مقدار میں لگاتے ہیں۔ چہرے اور گردن کے لیے ایک چائے کے چمچ کے برابر کی مقدار لیئر کی صورت میں لگانا ہو گی جب ہی ہمیں تحفظ ملے گا۔ دو گھنٹے کے بعد اس کی تاثیر کم ہونا شروع ہو جاتی ہے چاہے منہہ نہ د بھی دھویا ہو ۔‘
ان کے مطابق اورل سن بلاک ان لوگوں کے لیے بہت کارآمد ہے جن کو جلد کی کئی اقسام کے مسائل ہیں۔ ساتھ ہی جو سورج کے ساتھ الرجک ہیں ان کے لیے یہ بہت اہم ہوتے ہیں۔