لوگ سچ کہتے ہیں عورتیں بہت عجیب ہوتی ہیں رات بھر پورا سوتی نہیں تھوڑا تھوڑا جاگتی رہتی ہیں نیند کی سیاہی میں انگلی ڈبو کر دن کا حساب لکھتی ہیں ٹٹولتی رہتی ہیں دروازوں کی کنڈیاں بچوں، چادر ،شوہر کا من اور جب جاگتی ہیں تو پورا نہیں جاگتی نیند میں ہی بھاگتی ہیں سچ میں عورتیں بہت عجیب ہوتی ہیں ہوا کی طرح گھومتی کبھی گھر کبھی باہر ٹفن میں روز رکھتی نئی نظمیں گملوں میں روز بوتی امیدیں پرانےعجیب سے گانے گنگناتی چل دیتی ہیں پھر نئے دِن کا مقابلہ کرنے سب سے دور ہو کر بھی سب کے قریب ہوتی ہیں عورتیں سچ میں بہت عجیب ہوتی ہیں کبھی کوئی خواب پورا نہیں دیکھتیں بیچ میں ہی چھوڑ کر دیکھنے لگتی ہیں چولہے پر چڑھا دودھ!!! کبھی کوئی کام پورا نہیں کرتی بیچ میں چھوڑ کرڈھونڈنے لگتیں موزے ،بچوں کی پینسل ،ربڑ ،جوتے.. اپنے بچپن کی یادیں!!! سہیلیوں کی باتیں!!! بہنو سے لڑائی اور انکا ماننا اور کچھ نہیں تو بسس ماں کو یاد کر کہ رو دینا!!! ابّا کی گڑیاں لانی یاد آجاتی!!! اور پرانے صندوق سے کچھ ادھوری یادیں ڈھونڈنا… کچھ ان کہی لفظوں کی کہانی کھویا ہوا ورق ڈھونڈنا برسات کو یاد کرنا جب ہو جائے تو بھاگتے رہنا کپڑے بھیگ نا جائیں اچار ،پاپڑ خراب نا ہو جائیں… سچ میں عورتیں بہت عجیب ہوتی ہیں خوشی کی امید پر پوری زندگی بتا دیتی ہیں… ان گنت کھائیوں کے پل کو پاٹ دیتی ہیں… سچ میں عورتیں عجیب ہوتی ہیں!!!