امریکہ میں ٹک ٹاک کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ٹک ٹاک انتظامیہ کے بقول اِس ایپلیکیشن کے امریکہ میں 17 کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں اور ہزاروں افراد کا روزگار بھی اسی ایپ سے جڑا ہے۔
تاہم حالیہ دنوں میں ٹک ٹاک صارفین امریکی انتظامیہ کی جانب سے اس ایپلیکیشن پر پابندی عائد کیے جانے کی وجہ سے کافی پریشان ہیں۔
نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہے ٹک ٹاک پر پابندی کا نفاذ وقتی طور پر مؤخر تو کر دیا ہے لیکن یہ ریلیف محض عارضی ہے۔ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی ’بائیٹ ڈانس‘ کے پاس اب 75 روز کا وقت ہے کہ وہ امریکہ میں اپنے لیے ایک کاروباری پارٹنر تلاش کرے اور اپنے نصف شیئر اسے فروخت کر دے۔
ڈونلڈ ٹرمپ ہمیشہ سے ٹک ٹاک کے ناقد رہے ہیں تاہم اپنی اتخابی مہم کو دوران ٹک ٹاک پر حاصل ہونے والی مقبولیت کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے انھوں نے اس ایپ کے حوالے سے اپنے مؤقف میں لچک پیدا کی ہے۔
دوسری جانب ایسا دکھائی دیتا ہے کہ جیسے ’میٹا‘ (فیس بُک اور انسٹاگرام کی پیئرنٹ کمپنی) اس ساری غیر یقینی کی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
حال ہی میں ’میٹا‘ نے ٹاک ٹاک کا نام لیے بغیر اعلان کیا ہے امریکہ میں موجود اُن تمام معروف تخلیق کاروں (کانٹینٹ یا مواد بنانے والوں) کو 5 ہزار ڈالرز دیے جائیں گے جو فیس بُک اور انسٹاگرام جوائن کریں گے۔
میٹا کا کہنا ہے کہ ’تھرڈ پارٹی سوشل ایپس‘ سے فیس بُک اور انسٹاگرام پر منتقل ہونے والوں کو سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر اُن کی مقبولیت کی بنیاد پر نقد رقم دی جائے گی۔
میٹا کا کہنا ہے کہ اُن کے اس ’بریک تھرو بونس پروگرام‘ کے تحت میٹا کی ایپس جوائن کرنے والے افراد کو 90 روز کے اندر یہ رقم دی جائے گی۔ تاہم اس کے لیے شرط یہ ہے کہ مواد بنانے والے باقاعدگی سے میٹا کے پلیٹ فارمز پر اپنا کانٹینٹ پوسٹ کریں۔
نئے آنے والوں کو ہر 30 دن کے دوران فیس بُک پر کم از کم 20 ریلز جبکہ انسٹاگرام پر 10 ریلز شائع کرنی ہوں گی۔ میٹا کی جانب سے ایک اور شرط یہ ہے کہ یہ تمام اوریجنل ویڈیوز ہونی چاہییں جو پہلے کسی اور سماجی رابطے کی پلیٹ فارم پر شیئر نہ کی گئی ہو۔
میٹا کی جانب سے یہ نقد بونس صرف انھی صارفین کو دیا جائے گا جو پہلی مرتبہ فیس بُک یا انسٹاگرام جوائن کر رہے ہیں۔
لوگوں کو اس پروگرام میں شمولیت کے لیے درخواست دینی ہو گی جس کا میٹا جائزہ لے گا اور پپر فیصلہ کرے گا کہ آیا یہ افراد نقد بونس حاصل کرنے کے اہل ہیں یا نہیں۔
اس کے علاوہ ان صارفین کو میٹا کے ویریفکیشن کی فیس بھی ادا نہیں کرنی پڑے گی۔
میٹا کی ٹک ٹاک صارفین کو لُبھانے کی کوششیں
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ میٹا نے ٹک ٹاک کے صارفین کو لُبھانے کی کوشش کی ہے۔
اتوار کے روز میٹا نے بائیٹ ڈانس (ٹک ٹاک کی مالک کمپنی) کے ویڈیو ایڈیٹنگ سافٹ ویئر ’کیپ کٹ‘ سے ملتی جلتی ’ایڈٹز‘ نام کی ایپ متعارف کروائی ہے۔ اتوار کے روز امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی نافذ ہونے کے بعد ’کیپ کٹ‘ عارضی طور پر آف لائن ہو گئی تھی۔
اس سے دو روز قبل میٹا نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں کانٹینٹ بنانے والے دو افراد فیس بُک کی جانب سے ٹک ٹاک شاپ کی طرز پر متعارف کروائے گئے ایک نئے فیچر کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے۔
اس نئے فیچر کے تحت اب میٹا صارفین بھی اپنی ویڈیوز میں لنکس لگا سکیں گے۔ اس سے قبل میٹا صارفین کو لنکس کمنٹس میں دینے پڑتے تھے۔
اس کے علاوہ، میٹا کی جانب سے، انسٹاگرام کیسے دِکھتا ہے اس میں بھی تبدیلی لائی گئی ہے۔
ٹک ٹاک کی طرح اب انسٹاگرام پر بھی پوسٹس اور ویڈیوز مستطیل ہوں گی۔ پہلے انسٹاگرام پر ویڈیوز مربع شکل کی ہوتی تھیں۔
انسٹاگرام کے کچھ تخلیق کاروں کی طرف سے اس پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے کہ اب ان کی پروفائلز مختلف نظر آ رہی ہیں۔ انسٹاگرام کے باس ایڈم موسیری کا کہنا ہے کہ وہ اس تنقید سے واقف ہیں۔