تحریریں

چاند کی گہری تہوں سے امڈتی پراسرار گرمی کا راز

چاند کی سطح کے نیچے ایک ایسی چیز دریافت ہوئی ہے جو سائنس دانوں کو حیران کر رہی ہے۔ ایک بہت بڑا گرینائٹ کا ذخیرہ، جو لاکھوں سال سے آہستہ آہستہ گرمی خارج کر رہا ہے، چاند کی ایک گہری کھائی میں دفن پایا گیا ہے۔ یہ کوئی سائنس فکشن نہیں بلکہ قدیم آتش فشانی سرگرمی کا کمال ہے۔ چاند پر ماضی میں لاوا بہا کرتا تھا، لیکن زمین جیسے آتش فشاں کا سراغ کبھی نہیں ملا تھا۔ اب سائنس دانوں نے چاند کی دور کی سطح پر واقع کمپٹن اور بیلکووچ کریٹرز کے نیچے چھپی ایک حیرت انگیز حقیقت کو دریافت کیا ہے۔

زمین کے علاوہ گرینائٹ کہیں اور بہت کم پایا جاتا ہے، تو چاند پر اس کی موجودگی خود ایک حیرت انگیز بات ہے۔ زمین پر یہ عام طور پر آتش فشاں کے نیچے بنتا ہے، جہاں میگما ٹھنڈا ہو کر کرسٹل بناتا ہے۔ گرینائٹ بنانے کے لیے پانی اور پلیٹ ٹیکٹونکس جیسی خاص چیزیں بھی ضروری ہوتی ہیں۔

چینی اور امریکی خلائی مشنز سے ملنے والے ڈیٹا کے ذریعے سائنس دانوں نے چاند کی سطح کے نیچے ایک گرمی خارج کرنے والے بڑے ذخیرے کا پتہ لگایا، جو ایک ایسے آتش فشانی عمل کا نتیجہ ہے جو پہلے کبھی چاند پر نہیں دیکھا گیا تھا۔

ڈاکٹر میٹ سیگلر اور ان کی ٹیم نے مائیکرو ویو ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے چاند کی سطح کے نیچے کی گرمی کو ماپا۔ انہوں نے پایا کہ کمپٹن-بیلکووچ نامی کریٹر مائیکرو ویو لہروں میں روشن ہو رہا تھا۔ اس کا مطلب تھا کہ وہاں نیچے کسی جگہ سے گرمی پیدا ہو رہی ہے۔

ڈاکٹر سیگلر نے کہا:
"یہ گرمی کسی آتش فشاں سے نکلنے والے لاوے کی وجہ سے نہیں بلکہ چٹانوں میں پائے جانے والے تابکار عناصر کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہے۔”

تحقیقات سے پتہ چلا کہ وہاں ایک 20 کلومیٹر چوڑا گرینائٹ سے بھرپور علاقہ موجود ہے، جو کسی زمانے میں ایک بڑے آتش فشاں کا دہانہ تھا۔ حالانکہ یہ آتش فشاں 3.5 ارب سال پہلے پھٹ چکا تھا، لیکن اس کے اندر موجود تابکار عناصر آج بھی گرمی خارج کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر سیگلر کی اہلیہ، ڈاکٹر ریتا ایکونوموس، جو ایک ماہر ارضیات ہیں، نے کہا:
"یہ دریافت ایک 50 کلومیٹر چوڑا باتھولِتھ ہے۔ باتھولِتھ وہ آتش فشانی چٹان ہے جو زمین کی پرت میں اوپر آتی ہے لیکن سطح پر نہیں پہنچتی۔”

یہ دریافت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ چاند پر دیگر جگہوں پر بھی گرینائٹ کے ذخائر ہو سکتے ہیں۔ بلکہ، یہ حیرت انگیز چٹانیں شاید نظام شمسی کی دیگر جگہوں پر بھی موجود ہوں۔

تو کیا چاند واقعی صرف ایک بنجر چٹان ہے، یا اس کے اندر مزید راز چھپے ہیں؟ یہ سوال ہمیں سوچنے پر مجبور کرتا ہے!

یہ تحقیق مشہور جریدے نیچر میں جولائی 2023 میں شائع ہوئی تھی۔

ترجمہ و تلخیص: حمزہ زاہد۔

یہ بھی پڑھیں