میری عمر 35 سال ہے۔ گذشتہ کچھ عرصے سے مجھے ماہواری کے دنوں میں اپنے پیٹ اور اِس کے نچلے حصے میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔ پہلے ایسا نہیں تھا اور مجھے کبھی اس نوعیت کا شدید درد نہیں ہوتا تھا۔‘
یہ کہا ہے آمنہ علی کا جو شادی شدہ ہیں اور دو بچوں کی ماں ہیں۔
وہ بتاتی ہیں کہ ’شادی کے بعد میں چار مرتبہ حاملہ ہوئی۔ دو مرتبہ میرا حمل ضائع ہوا جبکہ اس دوران میری ڈی این سی بھی ہوئی۔‘
’مجھے لگا تھا کہ ماہواری کے درد میں شدت کی شاید یہ وجہ ہو گی کہ ڈی این سی کے بعد میرے جسم میں کوئی مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ ہم نے ٹیسٹ اور الٹرا ساونڈ کروائے، لیکن وہ سب ٹھیک آئے۔ بہت عرصے تک یہ معلوم ہی نہ ہو سکا کہ ماہواری کے درد میں شدت کیوں آئی ہے
اپنی صحت کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے آمنہ کا کہنا تھا کہ ’ماہواری کے آغاز کے پہلے تین دنوں میں مجھے اتنا شدید درد ہوتا ہے کہ مجھ سے برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اسی لیے بعض اوقات میں ماہواری کی تکلیف کو کم کرنے والی ادویات کا استعمال کرتی ہوں۔‘
آمنہ بتاتی ہیں کہ انھیں خاندان کی بزرگ خواتین نے بتایا ہے کہ جیسے جیسے عورت کی عمر بڑھتی ہے ویسے ویسے صحت کے مسائل بھی بڑھ جاتے ہیں، ’لیکن میں سوچتی ہوں کہ میری عمر اتنی زیادہ تو نہیں ہے۔‘
آمنہ واحد خاتون نہیں ہیں جنھیں عمر کے ساتھ ماہواری کا درد بڑھنے کی شکایت ہو۔ حال ہی میں سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر 30 سال یا اس سے بڑی عمر کی خواتین نے اسی شکایت کا ذکر کیا ہے۔
ٹوئٹر صارف زویا رحمان نے لکھا کہ ’ماہواری کا درد میرے لیے 30 سال کی عمر گزرنے کے بعد، خاص طور پر، پچھلے مہینوں سے بدترین ہو گیا۔ آج میں چیختے ہوئے اٹھی جبکہ معمول کے درد کے علاوہ میرے ٹخنے اور پاؤں مکمل طور پر سوج چکے ہیں۔ کیا دوسری خواتین کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے؟‘
زویا کو درپیش طبی مسئلے سے اپنی صورتحال کا موازنہ کرتے ہوئے صارف منیل علی نے کہا کہ ’ہاں، میرے بازو بھی سُن ہو جاتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ان میں جان ہی نہیں ہے۔ میں الٹراساؤنڈ کروانے پر غور کر رہی ہوں۔‘
اسی طرح فاطمہ یامین کا کہنا ہے کہ ’ہاں ایسا بڑھتی عمر کے ساتھ ہو سکتا ہے۔ 20 سے 30 سال کی عمر تک مجھے اس درد کا احساس نہیں ہوتا تھا لیکن 30 سال کی عمر کے بعد میرے لیے یہ ایک تکلیف دہ مسئلہ بن چکا ہے۔‘
اس معاملے پر چند خواتین نے ان آرا کا بھی اظہار کیا کہ شاید ماہواری کے دوران شدید درد کی شکایت انھیں بڑھتی عمر کے علاوہ اس لیے بھی ہو سکتی ہے کہ وہ ماضی میں کورونا وائرس کا شکار ہوئی تھیں۔
مگر سوال یہ ہے کہ کیا واقعی ماہواری کی تکلیف کا بڑھتی عمر سے کوئی تعلق ہے اور کیا کورونا وائرس کا بھی اس سے کچھ لینا دینا ہے؟
ماہواری کے درد کا کیا عمر سے کوئی تعلق ہے؟
اس سوال کا جواب جاننے سے لیے بی بی سی نے متعدد ڈاکٹرز سے گفتگو کی۔
ماہر امراض نسواں (گائناکالوجسٹ) ڈاکٹر مصباح ملک کے مطابق اس معاملے پر ہونے والی تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ بڑھتی عمر کا ماہواری کے بڑھتے درد سے کوئی تعلق ہے۔
’کئی ایسی خواتین ہیں جنھیں 30 سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی زیادہ درد ہوتا ہے لیکن اس کے بعد وقت کے ساتھ ساتھ اس درد کی شدت کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔جبکہ کچھ خواتین ہیں جن میں ماہواری کا درد 30 سال کی عمر کی حد عبور کرنے کے بعد بڑھ جاتا ہے۔‘
ڈاکٹر مصباح نے مزید بتایا کہ ’البتہ عمر کا اس معاملے میں صرف اتنا کردار ہے کہ 30 سال کی عمر سے قبل زیادہ تر خواتین شادی کر لیتی ہیں جبکہ بہت سے خواتین اس عمر میں پہنچنے سے قبل ماں بھی بن چکی ہوتی ہیں۔ شادی اور ماں بننے کا عمل خواتین کے جسم میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ اور بھی درجنوں ایسی وجوہات ہیں جو ماہواری کے درد میں شدت کا باعث بن سکتی ہیں۔ جیسا کہ پولی سسٹک اووریز، اینڈومیٹریوسیس یا بچہ دانی کے اِرد گرد فیبرووڈز کا بن جانا شامل ہیں۔‘
ڈاکٹر مصباح کے مطابق اس کے علاوہ بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسا کہ خواتین میں وزن کا بڑھ جانا یا بچوں کی پیدائش کے بعد سست یا بُرا طرز زندگی بھی ماہواری میں درد کی شدت کا باعث بن سکتا ہے۔کیا کورونا کا اس درد میں شدت سے کوئی لینا دینا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر مصباح کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس اور ماہواری کے درد میں اضافے کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے، اور نہ ہی ابھی تک ایسی کوئی طبی تحقیق سامنے آئی ہے
اسی نوعیت کے خیالات کا اظہار ڈاکٹر شاہینہ آصف نے بھی کیا کہ ماہواری کے درد کا عمر سے کوئی خاص تعلق نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ماہواری کی درد میں شدت کی کئی ایسی وجوہات ہو سکتی ہیں جو آپ کے اندر پہلے سے موجود ہوں اور وقت کے ساتھ پنپنے کے بعد وہ اپنا آپ کو ظاہر کر رہی ہوں۔
انھوں نے کہا کہ یہ ضرور ہے کہ عمر کے ساتھ عورت کی بچہ دانی کا سائز بھی بڑھتا ہے، جس کی وجہ سے پہلے سے موجود مسائل بھی آپ پر اثر انداز ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹر شاہینہ کی رائے ہے کہ ’اس تکلیف کا تعلق عورت کے جسم میں آنے والی تبدیلیوں سے تو ہو سکتا ہے، لیکن عمر سے نہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ جہاں تک رہی بات خواتین کی اس شکایت کی کہ ماہواری میں درد کے علاوہ اس کے ہاتھ پاؤں سُن ہو جاتے ہیں، تو اس کی وجہ ماہواری کے دوران خوان کا ضائع ہونا ہوتا ہے، جو جسم میں کمزوری کا باعث بنتا ہے۔
ڈاکٹر شاہینہ کا مشورہ ہے کہ خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ ماہواری کے دنوں میں اپنی خوراک اور طرز زندگی کا خاص خیال رکھیں۔
ماہواری کے دوران درد کیوں محسوس ہوتا ہے؟
آکسفورڈ یونیورسٹی کے نفیلڈز ڈیپارٹمنٹ آف وومنز ریپروڈکٹو ہیلتھ میں ماہواری کے درد پر تحقیق کرنے والی ڈاکٹر کیٹی ونسینٹ نے حال ہی میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ ’30 سے 50 فیصد خواتین کو ماہواری میں درد کی شکایت ہوتی ہے۔ جب خواتین کو ماہواری ہوتی ہے تو بچہ دانی سکڑ جاتی ہے تاکہ خون باہر آ سکے۔‘
’اس دوران جو چکر آنے کی کیفیت ہوتی ہے جسے عموماً جمے ہوئے خون کے باہر آنے سے جوڑا جاتا ہے دراصل، سروکس کے کھلنے کے باعث ہوتا ہے تاکہ جما ہوا خون اس سے گزر سکے اور اس کے ساتھ مزید سکڑاؤ ہوتا ہے۔‘
ماہواری کے دوران سوزش کی شکایت بھی کی جاتی ہے۔ بچہ دانی کے ٹشوز ایک کیمیکل ریلیز کرتے ہیں جس سے درد بڑھتا ہے اور اس کے ساتھ ہی جسم سے ایک کیمیکل پراسٹاگلینڈنز نکلتا ہے جس کی مقدار ماہواری کے دوران بڑھتی جاتی ہے۔
پراسٹاگلینڈنز دراصل فیٹی کمپاؤنڈز ہوتے ہیں جو خلیوں میں بنتے ہیں اور اس کے جسم میں کئی قسم کے کام کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر ماہواری کے دوارن یہ بچہ دانی کے پھٹوں کو سکیڑنے کا باعث بنتا ہے، اس کے علاوہ یہ اس کے ردِ عمل میں ہونے والی سوزش کی وجہ بھی بنتا ہے جس سے درد ہوتا ہے۔
پراسٹاگلینڈنز ہارمونز نہیں ہوتے لیکن ان کی ہارمونز کے ساتھ مماثلت بہت زیادہ ہوتی ہے۔
ڈاکٹر ونسینٹ کا کہنا ہے کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ پراسٹاگلینڈنز دراصل ماہواری کے دوران سوزش اور درد میں اضافے کی وجہ ہو سکتا ہے۔‘
ماہواری کے درد کے بارے میں کب پریشان ہونا چاہیے؟
ماہواری کے دوران درد محسوس کرنے والی خواتین کے لیے سوزش اور درد ختم کرنے والی ادویات دی جاتی ہیں۔
تاہم کئی مرتبہ ماہواری کے باعث ہونے والا درد کسی پہلے سے موجود طبی مسئلے کے باعث ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک عارضہ یوٹرین فبرائڈز کے نام سے جانا جاتا ہے، اسے فبرائڈز بھی کہتے ہیں جو کینسر سے پاک رسولیاں ہوتی ہیں جو بچہ دانی کے اندر اور اس کے گرد پھیلتی ہیں اور ان کے باعث ماہواری کے دوران درد ہوتا ہے۔
ماہواری کے دوران شدید درد پیلوک انفلیمیٹری ڈیزیز (پی آئی ڈی) کے باعث بھی ہو سکتا ہے جو بچہ دانی، فیلوپین ٹیوب اور بیضہ دانی میں ہونے والا انفیکشن ہے۔
پی آئی ڈی اکثر ایسے بیکٹیریا کے باعث ہوتا ہے جو سیکس کے دوران منتقل ہوتا ہے جیسے کلیمیڈیا یا گونورہیا۔ کسی ایسے شخص کے ساتھ سیکس کرنا جسے یہ دونوں انفیکشن ہوں، اس کے باعث پی آئی ڈی ہو سکتا ہے۔
ماہواری کے باعث ہونے والا درد اکثر انٹراٹرین ڈیوائس کے باعث بھی ہو سکتا ہے جو عام طور پر مانع حمل کے لیے استعمال ہوتی ہے اور اسے بچہ دانی میں داخل کیا جاتا ہے تاکہ حاملہ ہونے سے گریز کیا جا سکے۔
امریکی قومی ادارہ برائے صحت کے مطابق درد سے بھرپور ماہواری کی ممکنہ وجوہات یہ ہو سکتی ہیں
- اینڈومیٹریوسز
- انٹراٹرین ڈیوائس (آئی یو ڈی)
- پیلویک انفلیمیٹری ڈیزیز (پی آئی ڈی)
- پریمینسٹروئل سنڈروم (پی ایم ایس)
- سیکس کے دوران منتقل ہونے والا انفیکشن