تحریریں

اگر کبھی میری یاد آئے|| آواز: آرجے شانزے علی

Tehreerain

 اگر کبھی میری یاد آئے

تو چاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں

کسی ستارے کو دیکھ لینا

اگر وہ نخل فلک سے اڑ کر تمہارے قدموں میں آ گرے تو

یہ جان لینا وہ استعارہ تھا میرے دل کا

اگر نہ آئے——

مگر یہ ممکن ھی کس طرح ھے تم کسی پر نگاہ ڈالو

تو اس کی دیوار جاں نہ ٹوٹے

وہ اپنی ھستی نہ بھول جائے

اگر کبھی میری یاد آئے

گریز کرتی ھوا کی لہروں پہ ھاتھ رکھنا

میں خوشبوؤں میں تمہیں ملوں گا

مجگھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا

میں اوس قطروں کے آئنوں میں تمہیں ملوں گا

اگر ستاروں میں اوس قطروں میں خوشبوؤں میں

نہ پاؤ مجھ کو

تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا

میں گرد ھوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گا

کہیں پہ روشن چراغ دیکھو تو سوچ لینا

کہ ھر پتنگے کے ساتھ میں بھی بکھر چکا ھوں

تم اپنے ھاتھوں سے ان پتنگوں کی خاک دریا میں ڈال دینا

میں خاک بن کر سمندروں میں سفر کروں گا

کسی نہ دیکھے ھوئے جزیرے پہ رک کے تم کو

صدائیں دوں گا

سمندروں کے سفر پہ نکلو تو

اس جزیرے پہ بھی اترنا!

 شاعر: امجد اسلام امجد

یہ بھی پڑھیں

esms.pk

یہ بھی پڑھیں