تحریریں

سخت سے سخت داغ کا حل ’سرکہ‘ جو منٹوں میں چیزیں صاف کر دیتا ہے

باتھ روم کے نلکے پر لگے پرانے داغ کو صاف کرنے کے لیے آپ کو کچھ زیادہ نہیں چاہیے۔ تھوڑا سا سرکہ لیں، اسے ایک پلاسٹک کے بیگ میں ڈالیں اور بیگ کو نلکے پر چڑھا کر ربڑ سے باندھ دیں۔ 25 منٹ میں تمام داغ اتنے نرم ہو جائیں گے کہ آپ ٹوتھ برش کی مدد سے انھیں آسانی سے ختم کر دیں گے۔‘

جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں سوشل میڈیا پر دھڑا دھڑ چلنے والی کچھ ویڈیوز کی جن میں بڑے بڑے آن لائن گُرو آپ کو پرانے داغ دھبے دور کر کے اپنے کچن اور باتھ روم کے نلکوں کو دبارہ چمکدار بنانے کے آسان ٹوٹکے بتا رہے ہیں۔

اگرچہ داغ دھبے دور کرنے کے لیے بازار میں طرح طرح کے کیمیائی فارمولے دستیاب ہیں لیکن پھر بھی بہت سے سوشل میڈیا انفلوئنسر اور دیگر لوگ سرکہ ہی استعمال کرنے کی بات کرتے ہیں۔

کھڑکیوں کو صاف کرنے سے لے کر فلش کو چمکانے تک، ایسا کوئی مسئلہ نہیں، جس کا حل سرکہ میں نہ موجود ہو۔

سرکے کو ڈش واشرز، واشنگ مشینوں اور یہاں تک کہ سائنسی لیبارٹریوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے لیکن کیا سرکہ واقعی اتنی زبردست چیز ہے؟

سرکہ بنانے میں دو مرتبہ عمل تخمیر یا فرمنٹیشن کی جاتی ہے۔ سب سے پہلے، خمیر میں کوئی کاربوہائیڈریٹ یا نشاستہ دار چیز شامل کی جاتی ہے۔ اس سے خمیر کے اندر موجود شکر الکوحل اور کاربن ڈائی آکسائیڈ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ الکوحل میں سے آکسیجن گزاری جاتی ہے اور تخمیر کا عمل دھرایا جاتا ہے لیکن اس بار یہ عمل خمیر کی بجائے بیکٹیریا (ایسٹو بیکٹر) کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ یوں مائع الکوحل پانی اور ایسیٹِک ایسڈ (سرکہ) میں بدل جاتی ہے۔

جہاں تک سرکے سے داغ دھبے دور کرنے یا صفائی کی بات ہے، اس میں سرکے کی جو خصوصیت کارفرما نظر آتی ہے وہ اس کے اندر موجود تیزابیت ہے۔ یہ تیزابیت اتنی زیادہ بھی نہیں ہوتی کہ کپڑے کو خراب کر دے لیکن یہ اتنی ضرور ہوتی ہے کہ اس سے کپڑوں اور دیگر چیزوں پر لگے داغ دھبے صاف ہو جائیں۔

گھروں میں استعمال کیے جانے والے سرکہ کی پی ایچ محض 2.2 ہوتی ہے، یعنی مشروبات میں پائی جانے والی تیزابیت سے تقریباً دس گنا زیادہ۔

اس حوالے سے ٹوکیو کی کپمنی، جاپان کیمرا ہنٹر کے ڈیلر، بلامی ہنٹ کہتے ہیں کہ اگر بیٹری لیک ہو جانے سے کیمرا کام کرنا چھوڑ دے تو اس کا بہترین حل اس پر سرکہ لگانا ہے۔

’آپ کو اس کے لیے زیادہ سرکہ نہیں چاہیے۔ بس ذرا سا سرکہ لگائیں اور پھر صبر کریں۔ آپ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ سرکہ کتنے آرام سے اس سطح کو صاف شفاف کر دے گا۔‘

کیمرے کے بیٹری والے حصے کو صاف کرنے کے لیے سرکے سے زیاد سستا کوئی طریقہ نہیں لیکن اگر آپ کے گھر کے باغ میں لیموں کا پودا لگا ہوا ہے تو پھر آپ کو سرکہ بھی نہیں چاہیے۔۔

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے بریٹ روجرز بتاتے ہیں کہ کیمرا صاف کرنے کے علاوہ آپ سرکہ سے کئی اور کام بھی لے سکتے ہیں۔

مثلاً ’آپ بہت گندے کپڑوں پر لگی تمباکو وغیرہ کی بدبو بھی سرکہ سے دور کر سکتے ہیں لیکن یہ کام خود خاصا بدبودار اور گندا ہو سکتا ہے۔ میری کوشش یہ ہوتی ہے کہ اس قسم کے کام کے لیے آئسو پروپیل استعمال کروں اور جمی ہوئی گرد وغیرہ کو صاف کر دوں لیکن کوئی چیز بہت ہی گندی حالت میں ہو تو میں بھی سرکہ نکال لاتا ہوں۔‘

بریٹ روجرز کا کہنا تھا کہ ’میں کبھی کبھار کیمرے کے عدسے (لینز) پر بھی سرکہ استعمال کر چکا ہوں تاہم سرکہ اس کا پہلا حل نہیں لیکن اگر میرے پاس کوئی ایسا کیمرا آتا ہے جو باہر سے بہت گندا ہو چکا ہے اور اس کا لینز بھی گندا ہے، تو میں اس پر سرکہ استعمال کر لوں گا۔‘

تاہم بریٹ روجرز نے ہمیں خبردار کیا کہ اگر کیمرے کے لینز بہت زیادہ گندے نہیں تو ہمیں سرکہ استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بہت کم تیزابیت والا سرکہ بھی لینز پر لگی کوٹِنگ کو خراب کر سکتا ہے۔

کیا سرکہ بدبو بھی دور کر سکتا ہے؟

سرکہ میں ایسیٹِک ایسڈ موجود ہوتا ہے جو کہ خود خاصی بدبودار چیز ہوتی ہے لیکن دوسری تیزابی اشیا کی نسبت اِس تیزاب کی بدبو کم ہی ہوتی ہے۔ اگر آپ اسے امونیا جیسی بدبودار چیز پر استعمال کرتے ہیں تو یقیناً آپ کو کم بدبو محسوس ہوتی ہے۔

ایسیٹِک ایسڈ کی بدبو سے چھٹکارا پانے کے کے لیے سرکہ سے صفائی کرنے کے کچھ شوقین افراد یہ مشورہ دیتے ہیں کہ سرکے کو کسی کھلے برتن میں ڈال کر ابال لیں لیکن اس سے ہوتا یہ ہے کہ سرکے کی بدبو تو کم ہو جاتی ہے لیکن وہی بدبو بخارات بن کر سارے گھر میں پھیل جاتی ہے اور آپ کی سانس کی نالی اور آنکھوں میں چبھن پیدا کر دیتی ہے۔

اس کا ایک بدل یہ ہو سکتا ہے کہ آپ زیادہ بدبودار سطح کو صاف کرنے کے لیے سرکہ استعمال کریں، مثلاً کچن کی ورک ٹاپ یا میز پر لگی ہوئی کچی مچھلی کی بدبو ختم کرنے کے لیے لیکن اس کے لیے بھی اکثر لوگ لیموں استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، خاص طور پر ہاتھوں سے مچھلی کی بدبو ختم کرنے کے لیے۔

سرکہ کی کچھ اقسام، جیسے لکڑی پر استعمال کیے جانے والے ’ووڈ ونیگر‘ کی بو عام گھریلو سرکہ کی نسبت بہت زیادہ ہوتی ہے تاہم بعض چیزوں کی بدبو اس قدر بری ہوتی ہے کہ اسے ختم کرنے کے لیے بھی لوگ ووڈ ونیگر کا استعمال بہتر سمجھتے ہیں۔

قصہ مختصر یہ کہ گھر میں سرکہ بہت سی چیزوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن کچھ کاموں کے لیے بازار میں دستیاب جراثیم کش اور صفائی والی مصنوعات بہتر ثابت ہوتی ہیں۔

آپ صفائی کے لیے جس قسم کا سرکہ چاہیں استعمال کریں لیکن بالسِمک ونیگر سے پرہیز ہی کریں تو بہتر ہو گا، ورنہ بالسمِک سرکہ کا اپنا داغ صاف کرنے میں آپ کو کئی گھنٹے لگ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں