تحریریں

ہم ایک سے زیادہ زبانوں میں خواب کیسے دیکھ سکتے ہیں؟

میں امریکہ، پاکستان اور دیگر ممالک کے مہمانوں کے ساتھ ایک ہوٹل کے سویٹ میں ایک پارٹی کی میزبانی کر رہی تھی۔ زیادہ تر مہمان انگریزی میں بات چیت کر رہے تھے لیکن ایک یا دو میری مادری زبان جرمن بول رہے تھے۔

ایک موقع پر میں اپنے بیٹے کو نہیں ڈھونڈ پائی اور گھبرا گئی۔ اسے دیکھ کر میں نے سکون کا سانس لیا اور جرمن میں کہا ’ارے تم یہاں ہو‘ اور اسے گلے لگا لیا۔

اگر آپ ایک سے زیادہ زبانیں بولتے ہیں تو آپ کو بھی شاید اسی قسم کے خواب آتے ہوں گے۔ میرے خوابوں میں اکثر انگریزی زبان ہوتی ہے جو میں یہاں لندن میں روزمرہ کی زندگی میں بولتی ہوں، ساتھ ہی ساتھ جرمن بھی جو کہ میری بچپن کی زبان ہے۔

کی زبان میں ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ خوابوں کی زبانوں کو ثقافت اور شناخت کے سوالات کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے جیسا کہ ایک تھائی نژاد امریکی خاتون کے نے اپنی مرحوم بہن کے لیے لباس خریدنے کا خواب دیکھا اور اپنی بھانجیوں کے ساتھ تھائی اور انگریزی میں انتخاب پر بحث کی۔

ایسے خواب بھی ہوتے ہیں جن میں انسان اضطراب کا شکار ہوتا ہے، اور ان میں بولنے والا خود کو غیر ملکی زبان میں سمجھانے کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔۔۔ اسے ایک ترتیب سے ٹرین یا جہاز پکڑنا ہوتا ہے، یا خواب کی لغت میں الفاظ تلاش کرنا پڑتے ہیں۔

پولش تحقیق کے دوران ایک خاتون نے انگریزی زبان میں خواب دیکھنے کے بارے میں بتایا جسے وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی۔

ایک کروشین کے خواب میں اسے کسی اجنبی کے ساتھ اطالوی، جرمن اور انگریزی میں بات چیت کرنے کی کوشش کرنے میں ناکامی کے بعد پتا چلا کہ وہ دونوں پولش بول سکتے ہیں، اور یہ جان کر وہ انھوں نے سکھ کا سانس لیا اور بہت ہسنے۔

نیند پر تحقیق کرنے والے محقیقین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے خوابوں کو سمجھنا کافی مشکل ہے، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ خواب عام طور پر اب بھی ایک پراسرار واقعہ ہیں۔

تاہم جو چیز زیادہ بہتر طریقے سے سمجھی جا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ ہمارا دماغ زبانوں پر کیسے اور کیوں عمل کرتا ہے اور یہاں تک کہ ہم نیند میں نئے الفاظ سیکھتے ہیں۔

اس سے کثیر لسانی زبانوں میں خوابوں کی پہیلی کی کچھ وضاحت ہوتی ہے۔

نیند میں بولے جانے والے الفاظ

نیند اور زبان کے درمیان تعلق کو سمجھنے کے لیے آئیے صرف ایک زبان یعنی آپ کی اپنی زبان سے شروع کریں:

آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے اپنی مادری زبان میں کافی مہارت حاصل کی ہے، لیکن حقیقت میں آپ اسے مسلسل اپ ڈیٹ کر رہے ہیں۔

یہاں تک کہ بالغ بھی اپنی مادری زبان میں ہر دوسرے دن ایک نیا لفظ سیکھ رہے ہیں۔

’ظاہر ہے بچپن میں ہم بہت سے نئے الفاظ سیکھتے ہیں، خاص طور پر پہلے دس سالوں کے دوران۔‘

یارک یونیورسٹی میں نفسیات کے پروفیسر گیرتھ گیسکل کہتے ہیں کہ ہم ہر وقت سیکھ رہے ہوتے ہیں، ہمیں صرف اس کا احساس نہیں ہوتا۔

گیسکل کا کہنا ہے کہ جب ہم کوئی نیا لفظ سیکھتے ہیں، تو ہم اس لفظ کے بارے میں اپنے علم کو اس وقت تک اپ ڈیٹ کرتے رہتے ہیں جب تک کہ ہمیں اس کی اچھی طرح سے سمجھ نہ آجائے ۔

ہم میں سے ان لوگوں کے لیے جو انگریزی بولتے ہیں ’بریک فاسٹ یا ناشتہ‘ کی مثال لیں، ایک لفظ جو ہم میں سے اکثر اعتماد کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔ لیکن جب ایک اور اسی طرح کا لفظ آتا ہے تو یہ اس موجودہ لفظ کے متعلق غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔

بالکل ایسا ہی بریگزیٹ لفظ کے ساتھ ہوا اور لوگ الجھن کا شکار ہو گئے۔

گذشتہ پانچ سالوں کے دوران بہت سے لوگوں نے کہا کہ بریگزیٹ کا مطلب ہے بریک فاسٹ یا ناشتہ۔۔۔

گیسکل کہتے ہیں کہ نئے لفظ کو صحیح طریقے سے استعمال کرنے اور اسے ملتے جلتے الفاظ سے الگ کرنے کے لیے، ہمیں اسے اپنے موجودہ علم سے جوڑنے کی ضرورت ہے اور ایسا کرنے کے لیے، آپ کو تھوڑی نیند لینا ہوگی۔

میتھیو اور ان کی ٹیم کو معلوم ہوا کہ جب ہم سو رہے ہوتے ہیں، تب بھی ہم مادری اور سیکھی گئی کسی دوسری زبان میں فرق کر سکتے ہیں۔

ایک تحقیق میں سوتے ہوئے شرکا کو بیک وقت دو ریکارڈنگ چلائی گئیں: ایک کان میں انھوں نے اپنی مادری زبان سنی، اور دوسرے میں فضول سی تقریر۔

اس کے ساتھ ہی محققین نے الیکٹرو اینسفالوگرافی (ای ای جی) کا استعمال کرتے ہوئے ان کی دماغی سرگرمی کو ریکارڈ کیا، جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ سوئے ہوئے شرکا کے دماغ کی توجہ اصلی تقریر پر مرکوز تھی، لیکن تقریر نہیں۔

شدید نیند والے REM مرحلے دوران شرکا نے اسے روکنے کی کوشش کی۔

کوروما کا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے ہو سکتا ہے کہ دماغ مادری زبان پر توجہ مرکوز کر رہا تھا۔

’جب ہم خوابوں میں گہرائی سے کھو جاتے ہیں، تو ہم ان چیزوں سے منقطع ہو جاتے ہیں جو ہمارے خوابوں کو پریشان کر سکتی ہیں۔‘

ٹیم کی طرف سے کی گئی ایک اور تحقیق میں شرکا کو نیند کے دوران جاپانی الفاظ سنائے گئے، ان آوازوں کے ساتھ جو ان کے معنی کی طرف اشارہ کرتی تھیں۔

مثال کے طور پر لفظ ’انو‘ (کتے) کو بھونکنے کے ساتھ بجایا گیا تھا، اور لفظ کین‘ (گھنٹی) کو گھنٹیوں کی آواز کے

ساتھ بجایا گیا تھا۔

محقیقین نے دو مختلف مراحل یعنی ہلکی نیند اور REM کے دوران مختلف الفاظ ادا کیے اور شرکا کی دماغی سرگرمی کو ریکارڈ کیا:

بیدار ہونے پرشرکا ہلکی نیند کے دوران سنے جانے والے الفاظ کو متعلقہ امیجز کے ساتھ صحیح طریقے سے جوڑنے کے قابل تھے، مثال کے طور پر وہ کتے کی تصویر کے ساتھ ’انو‘ کو ملا پائے تھے۔

تاہم REM کے دوران بجائے گئے الفاظ کے معاملے میں نتیجہ مختلف تھا۔

کوروما کا کہنا ہے کہ REM کے دوران جب بھی ہم نے دماغ میں سرگرمی ہوتی دیکھی، ہمیں اس بات کے پختہ ثبوت نہیں مل سکے کہ سیکھنے کا عمل ہوا۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اس مرحلے کے دوران سیکھ نہیں سکتے، بس یہ سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آیا یہ ممکن ہے۔

دن کے وقت کام کرنے پر کیسے غور کیا جائے؟

کے گرد موجود جذبات جاننے میں بھی مدد کرتے ہیں۔

مجھے مختلف زبانوں میں آنے والے خواب اب بھی معمہ ہیں لیکن میری رات کے وقت کرتب کرنے والے دماغ سے متعلق مجھے بہت کچھ جاننے کو ملا ہے جس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ایک لفظ سیکھنے کے لیے کتنی محنت کرنی پڑتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں