تحریریں

اکیس گرام کی روح اور اس پر غرور

لاس اینجلس کے ڈاکٹر ابراہام نے انسانی روح کا وزن معلوم کرنے کے لئیے نزع کے شکار لوگوں پر پانج سال میں بارہ سو تجربے کیے.
اس سلسلے میں اس نے شیشے کے باکس کا ایک انتھائی حساس
ترازو بنایا، وہ مریض کو اس ترازو پر لٹاتا‏مریض کی پھیپھڑوں کی آکسیجن کا وزن کرتا، ان کے جسم کا وزن کرتا ہے اور اس کے مرنے کا انتظار کرتا ہے مرنے کے فوراً بعد اس کا وزن نوٹ کرتا ہے۔

ڈاکٹر ابراہام نے سینکڑوں تجربات کے بعد اعلان کیا کہ
"انسانی روح کا وزن 21 گرام ہے”
ابراہام کا کہنا تھا کہ انسانی روح‏اس 21 گرام آکسیجن کا نام ہے جو پھیپھڑوں کے کونوں، کھدروں،درزوں اور لکیروں میں چھپی رہتی ہے،موت ہچکی کی صورت میں انسانی جسم پر وار کرتی ہے اور پھیپھڑوں کی تہوں میں چھپی اس 21 گرام آکسیجن کو باہر دھکیل دیتی ہے اس کے بعد انسانی جسم کے سارے سیل مر جاتے ہیں اور انسان فوت ہوجاتا ہےیہ ھے ہماری اور آپ کی اوقات
لیکن ہم بھی کیا لوگ ہیں، 21 گرام کےانسان خود کو کھربوں ٹن وزنی کائنات کا خدا سمجھتے ہیں.

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر روح کا وزن 21 گرام ہے تو ان 21 گراموں میں ہماری خواھشوں کا وزن کتنا ہے؟
اس میں ہماری نفرتیں، لالچ، ہیراپھیری، چالاکی، سازشیں
ہماری گردن کی اکڑ، ہمارے لہجے کے غرور کا وزن کتنا ھے؟قرآن کریم کے مطابق روح امر ربی ہے اور اس وزن نہیں کیونکہ یہ مادی نہیں اسکا تعلق عالم امر سے ہے
خود سوچئے کیا کسی سوچ ۔خیال کا کوئ وزن ہو سکتا ہے
21 گرام روح کا نہیں اس آکسیجن کا وزن ہے جو جسم انسانی میں اسوقت موجود ہو گی امر کا لعدم ہوا تو آکسیجن بھی معطل
_________________
(واللہ اعلم بالصواب)

یہ بھی پڑھیں