تحریریں

پاکستان میں مہنگائی کے دور میں گوشت نہیں خرید سکتے تو پروٹین کیسے حاصل کریں؟

پاکستان میں شادی بیاہ جیسی خوشی کا موقع ہو یا غم سے جُڑی کوئی سوگوار تقریب، مہمانوں کی خاطر مدارت کے لیے عام طور پر گوشت کی ڈشز کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ انھیں غذائیت سے بھرپور بھی سمجھا جاتا ہے اور ذائقے کی تو کیا ہی بات کی جائے۔

لیکن پاکستان میں بڑھتی مہنگائی اور مرغی سمیت گوشت کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے نے بہت سے لوگوں کو گوشت کے متبادل کے بارے میں سوچنے پر ضرور مجبور کر دیا ہے۔

گوشت سے بنی ڈشز کو اس بنا پر فوقیت دی جاتی ہے کہ شاید اس میں وہ غذائیت ہے جو دالوں میں نہیں پائی جاتی اور سبزیوں کو تو پرہیزی کھانا سمجھ کر اکثر لفٹ ہی نہیں کروائی جاتی۔

مگر کیا واقعی گوشت میں ایسے پروٹین پائے جاتے ہیں جن کا نعم البدل دال یا سبزیاں نہیں ہو سکتیں یا گوشت کے مقابلے میں دال سبزی کے ارزاں نرخوں نے ان کی اصل قدر و قیمت اور فائدوں کو گوشت خوروں کی نظر سے اوجھل کر رکھا ہے۔

تو آئیے ماہر غذائیت سے یہ جان لیتے ہیں کہ کیا واقعی گوشت کا متبادل سبزیاں اور دالیں بن سکتی ہیں یا اس کے لیے کچھ مزید بھی اپنی خوراک میں شامل کرنا ہو گا جوغذائیت کے لحاظ سے گوشت کا نعم البدل بھی ہو اور ہمیں چست و توانا رہنے کے لیے مکمل توانائی بھی فراہم کر سکے۔

’دالوں سے پروٹین، سبز پتے والی سبزیوں اور انڈوں سے آئرن پائیں‘

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی ماہر غذائیت زینب غیور کے مطابق ہمارے دسترخوان پر گوشت کے پکوان کو ہمیشہ اہمیت دی جاتی ہے تاہم ہمارے پورے ہفتے یا دن میں گوشت کتنا ضروری ہے وہ بھی جاننا بھی اہم ہے۔

’ایک بالغ انسان کے لیے ہفتے میں ایک پاؤ (250 گرام) گوشت سے جسم کی پروٹین اور آئرن کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے تاہم ایسا نہیں کہ اس کا متبادل ہمیں کسی اور چیز میں نہ مل سکے۔ ہر قسم کی دالوں، سرخ سفید اور سبز لوبیا، سویا بین، میوہ جات، دودھ، چاول اور روٹی میں ہمیں پروٹین کی مطلوبہ مقدار مل جاتی ہے۔‘

تو چلیے پروٹین کا مسئلہ تو حل ہوا تاہم گوشت میں صرف پروٹین نہیں ہوتے بلکہ فولاد (آئرن) بھی گوشت کا اہم اور ضروری جزو ہے اور اپنے جسم میں آئرن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھی ہم گوشت کھاتے ہیں۔

تو پھر فولاد کے لیے کیا کیا جائے؟ اس کا سادہ اور آسان حل بھی نیوٹریشنسٹ کے پاس ہے۔

’چقندر، بند گوبھی، شلجم، پالک، سرسوں سمیت مختلف قسم کے ساگ، غرض جتنی بھی ہرے پتے والی سبزیاں ہیں، اس کے علاوہ انڈے کی زردی سے بھی ہمیں آئرن کی مطلوبہ مقدار بآسانی حاصل ہو جاتی ہے۔‘

’کھچڑی سے گوشت کی ٹکر کے اچھے پروٹینز حاصل کریں‘

ماہرین کے مطابق گوشت میں موجود پروٹینز کو ایک مکمل پروٹین سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں ہمارے جسم کو مطلوب امائینو ایسڈ (پروٹین کے بلڈنگ بلاکس) کی اچھی مقدار موجود ہوتی ہے۔ لیکن کیا یہ تناسب ہم دالوں اور سبزیوں سے بھی پورا کر سکتے ہیں تو ہاں ایسا بآسانی ممکن ہے کیونکہ مختلف اجناس سے مختلف پروٹینز حاصل کر کے ہم گوشت کا صحیح متبادل پا سکتے ہیں۔

اس کی مثال زینب غیور نے ایک سادہ مگر بھرپورغذا سے دی۔

’دال چاول کی کھچڑی نہ صرف ہمارا روایتی کھانا ہے بلکہ یہ غذائیت سے بھرپور کھانا ہے، کیونکہ دال میں امائینو ایسڈ کی کچھ مقدار اگر کم ہے تو وہ چاول میں موجود ہے اور جو چاول میں نہیں وہ دال سے پوری ہو جاتی ہے، تو جب ہم دال چاول کی کھچڑی بناتے ہیں تو گوشت کے برابر کے اچھے پروٹینز ہمیں مل جاتے ہیں۔‘

زینب غیور کے مطابق مہنگائی کے دور میں خصوصاً کم آمدنی یا متوسط طبقے کے افراد یہ ہرگز نہ سوچیں کہ وہ گوشت خریدنے کی استطاعت نہ رکھنے کے وجہ سے قوت بخش غذا سے محروم ہیں بلکہ چند باتیں ذہن نشین کر کے ہم سادہ غذا سے صحت برقرار رکھنے کا اپنا ہدف ضرور حاصل کر سکتے ہیں۔

’مونگ پھلی میں بھی کاجو، چلغوزے جتنی غذائیت‘

غذائی ماہرین کے مطابق ڈرائی فروٹ یا خشک میوہ جات کے لیے کبھی نہ سوچا جائے کہ یہ مہنگے ہیں اور یہ سستے ہیں۔ ایک سستے سے سستا ڈرائی فروٹ بھی اتنی غزائیت دیتا ہے جتنا کہ ایک مہنگا میوہ۔

’مونگ پھلی میں بھی اتنی ہی عذائیت ہوتی ہے جتنی کاجو یا چلغوزے میں۔ اس لیے جو بھی جیب اجازت دے وہ میوہ جات ضرور لیں۔‘

یہی بات ماہرین پھلوں کے لیے بھی کہتے ہیں۔ زینب غیور کے مطابق ’موسم کا جو بھی پھل آپ خرید سکیں، اسے دن میں ایک سے دوبار ضرور کھائیں کیونکہ موسم کا سستا پھل بھی وہی توانائی فراہم کرتا ہے۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی بڑھتی عمر میں ہم ان کی پروٹین کی ضرورت سبزیوں اور دالوں سے بھی پوری کر سکتے ہیں تاہم بچوں کو کیلشیم کی لازمی ضرورت ہوتی ہے تو دودھ کے ساتھ سبز پتوں والی سبزیوں کو بچوں کی غذا کا لازمی حصہ بنائیں۔

’انڈے اور دودھ سے نروس سسٹم کے لیے ضروری وٹامن بی 12 حاصل کریں‘

ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ تمام قسم کی دالیں اور بینز پروٹین کے بہت اچھی ذرائع اور گوشت کے متبادل ضرورہیں تاہم صحت مند جسم اور دماغ کے لیے ہمیں کچھ اضافی چیزوں کا خیال رکھنا ہوگا جیسے فائدے مند فیٹ (چکنائی) اور وٹامن بی 12 کا حصول جو اعصابی نظام کو فعال رکھنے میں معاون ہیں، اور یہ ہمیں پودوں کے ذریعے نہیں مل سکتا۔

’وٹامن بی 12 پلانٹ سورسز یعنی دالوں لوبیا اور چنے اور سبزیوں میں نہیں پایا جاتا لیکن یہ ہمارے نروس سسٹم کے لیے بہت ضروری ہے تو جو لوگ گوشت نہ کھائیں وہ وٹامن بی 12 کی ضرورت کو دودھ اور انڈے سے پورا کر سکتے ہیں۔ لہٰذا اپنی خوراک میں روزانہ کم از کم ایک گلاس دودھ یا ایک کپ دہی کا ضرور شامل کریں

ماہرین کے مطابق گوشت کے متبادل پر جانے کے ساتھ ہمیں فیٹس یعنی فائدے مند چکنائی کا حصول بھی ترجیحات میں شامل کرنا ہو گا جو مختلف بیجوں سے ہمیں بآسانی حاصل ہو جاتی ہیں۔

’تل، کدو، السی، سورج مکھی یا خربوزے وغیرہ کے بیجوں میں موجود فیٹس خاص طور پر دماغی صحت کے لیے بہت فائدے مند اور ضروری ہیں، خاص طور پر بچوں کے حافظے کو بہتر بنانے اور دوران تعلیم مختلف سرگرمیوں میں بہت مثبت اثر ڈال سکتے ہیں۔‘

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بیجوں میں موجود فیٹس ہمارے گردوں، دل اور جگر کی صحت کو بہتر بناتا ہے اور نروس سسٹم کو بھی ٹھیک رکھتا ہے۔

اور اب بات ان کے لیے جن کا گوشت کے بغیر گزارا ممکن نہیں۔ مہنگائی کے اس دور میں ایسے افراد کے لیے مینب غیور کا کہنا ہے کہ دال یا سبزی کے ساتھ گوشت کی معمولی مقدار امائینو ایسڈ کا بہترین تناسب فراہم کرتا ہے۔

’اگر سودا سلف میں ماہانہ ایک سے دو کلو چکن افورڈ کر سکتے ہیں تو اس کے بہت چھوٹے پیک بنا لیں۔ کھانا بناتے وقت دال یا سبزی کے ساتھ ایک دو بوٹیاں ملا دیں، یا چاول بناتے وقت بھی دو تین بوٹیوں کی یخنی بنا کر سبزیوں کے ساتھ پلاو بنائیں اس سے تمام مطلوبہ امایئنو ایسڈز مل جاتے ہیں۔‘

’فولاد حاصل کرنے کا ایک اچھا طریقہ یہ بھی ہے کہ سبزی کے ساتھ انتہائی معمولی مقدار میں گوشت ملا کر پکایا جائے اس سے سبزی اور گوشت (ہیم اور نان ہیم) دونوں سے حاصل شدہ آئرن پر مشتمل کھانا وہ توانائی دیتا ہے جو آسانی سے جذب ہو کر خون کا حصہ بنتا ہے۔‘

’مسلز یعنی پٹھے بنانے کے لیے پروٹین ضروری ہیں۔ بہت زیادہ پروٹین کے باوجود بغیر ورزش کے مسلز نہیں بن سکتے۔ تو جو لوگ ورزش کرتے ہیں وہ پروٹین کے حصول کے لیے دال سبزیوں کے ساتھ انڈے اور دودھ لازمی شامل کریں۔‘

یاد رکھیے روز گوشت کھانے سے فائدے سے زیادہ نقصان ہو سکتا ہے جو یورک ایسڈ بڑھنے کے ساتھ ساتھ گردے اور دل کے فعل پر اثر ڈال سکتا ہے۔ اور ہاں یہ بھی یاد رکھیں کہ کوئی بھی ایک غذا کوئی جادوئی غذا نہیں بلکہ متوازن غذا ہی صحت مند جسم اور دماغ کے لیے ضروری ہے۔

چنانچہ بہتر ہے کہ آپ اپنے بجٹ میں موجود متوازن غذا لیں۔

یہ بھی پڑھیں