پاکستان میں گذشتہ کچھ ہفتوں سے ٹماٹروں کی ہوش رُبا قیمتوں نے صارفین کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ٹماٹر ان چند چیزوں میں شامل ہے جن کا استعمال روزانہ ہی کیا جاتا ہے۔
وہ ٹماٹر جس کی عمومی قیمت 50 سے 70 روپے کلو تک ہی جایا کرتی تھی وہ اب 300 روپے میں مل رہا تھا، اگرچہ اب یہ قیمت کچھ گر کر ڈیڑھ سو روپے پر آگئی ہے۔ مگر ایک کلو ٹماٹر کے لیے 300 روپے! ہوش کیسے نہ اُڑتے! ایسے میں یا تو خاتونِ خانہ نے کنجوسی کی پالیسی اپنائی یا پسندیدہ کھانوں کی قربانی دے دی۔
شازیہ اسحاق کا تعلق کوہاٹ سے ہے اور وہ اسلام آباد میں رہتی ہیں، ‘چند دن پہلے میرے گھر کچھ مہمان آنے والے تھے، میرے شوہر سو روپے میں محض چار ٹماٹر لے کر آئے اور کچھ دیر بعد ہی میری ہمسائی ٹماٹر مانگنے آ گئی اور ایسا پہلی بار ہوا کہ مجھے اچھا نہیں لگا’۔
شازیہ اسحاق کی ناراضی کا احساس مجھے بھی ہے کیونکہ میرے دسترخوان پر آنے والی بریانی کا تصور بھی بِنا ٹماٹروں کے ممکن نہیں۔
شازیہ کے گھرانے کا پسندیدہ پکوان ان کا وزیرستانی سُرید (مقامی زبان میں وزیرستانی وڑہ) ہے۔ جس میں پتلی پتلی چپاتیوں کے ٹکڑوں کے ساتھ مصالحوں اور ڈھیروں ٹماٹروں کے ساتھ بنی دیسی مرغی کو ایک بڑے سے تھال میں پیش کیا جاتا ہے اور مل کر کھایا جاتا ہے۔
شازیہ کہتی ہیں، ‘آج کل ٹوماٹو کیچپ یا املی استعمال کرتے ہیں’۔
چنیوٹ سے تعلق رکھنے والی روبینہ اشرف تو کسی بھی قیمت پر اپنے پسندیدہ کھانوں کو ٹماٹروں کے بغیر بنانے کا تصور نہیں کر سکتیں۔ ‘میں تو روزانہ ٹماٹر منگواتی ہوں چاہے مہینے کا باقی بجٹ خراب کیوں نہ ہو جائے’۔
نازیہ شاہین کا تعلق گجرات سے ہے اور ان کے بقول ان کا خاندان گوشت سے بنے پکوانوں کا دلدادہ ہے ۔ ‘ہم گوشت کے پکوان دہی ڈال کر تو بنا لیں گے اور ذائقہ بڑھانے کے لیے ادرک لہسن کا زیادہ استعمال بھی کر لیں گے لیکن دل میں ایک خیال ضرور رہے گا کہ اگر ٹماٹر ہوتے تو اچھی ڈش بن سکتی تھی۔‘
کاروبار بھی متاثر
مری سے اسلام آباد آنے والی مرکزی شاہراہ پر 24 گھنٹے کھلے رہنے والے ایک مصروف ہوٹل میں باورچی کی حیثیت سے کام کرنے والے عبدالقیوم ستّی کا کہنا تھا کہ ‘ہماری روزانہ 60 سے 70 چکن کڑاہی کی فروخت ٹماٹروں کی قلت کی وجہ سے محض سات کڑاہی یومیہ پر آگئی۔ کیونکہ گاہک قیمت سن کر ہی جھگڑنے لگتا تھا’۔
‘ایک مکمل چکن کڑاہی میں کم سے کم تین پاؤ سے ایک کلو ٹماٹر ڈلتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ عموماً 600 روپے تک ملنے والی کڑاہی کی قیمت میں ڈھائی سو سے تین سو تک روپے اضافہ ہو گیا’۔
ٹماٹر نہ ہوں تو کیا کیا جائے؟
سولہ برس تک کھانے پکانے کے بعد عبدالقیوم کے پاس ایسے بہت سے طریقے ہیں جنہیں وہ ٹماٹروں کے متبادل کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ ہوٹل میں تو ٹماٹر استعمال کرنا ان کی کاروباری مجبوری ہے لیکن دوسروں کے لیے انھوں نے کچھ حل تجویز کیے۔
‘ٹماٹو کیچپ بھی ڈالا جاسکتا ہے لیکن اس کے لیے بھنائی 15 سے بیس منٹ تک زیادہ کرنی پڑتی ہے تاکہ اس کی مٹھاس کو ختم کیا جا سکے۔ ایک حل یہ ہے کہ تھوڑا سا بھنا ہوا پیاز ڈال لیں جو شوربا گاڑھا کرنے میں مدد کرے گا۔ اس کے علاوہ اگر دودھ کی بالائی میں کڑاہی مسالہ ملا کر ڈال دیا جائے تو بھی ٹماٹروں کی کمی پوری کی جاسکتی ہے۔’
ٹماٹروں کے تازہ نرخ اور فروخت کا عالم جاننے کے لیے سبزی کی دکانوں کا رخ کیا تو ہر دوسرا شخص دیگر سامان کے ساتھ ٹماٹر اٹھائے جاتا نظر آیا۔ سبزی کی ایک دکان میں جا کر پہلے تو تازہ نرخ پوچھے جب ہی بھید کھلا کہ ٹماٹروں کی قیمت گر کر ڈیڑھ سو پر آگئی ہے۔
ٹماٹروں کی فروخت میں کمی
دکاندار بادشاہ کریم کا کہنا تھا کہ روزانہ ایک کلو یا آدھا کلو ٹماٹر لے جانے والے گاہک بھی صرف ایک پاؤ ٹماٹر خریدنے لگے تھے اور جس دن ٹماٹر کی قیمت تین سو تک پہنچی اس دن وہ منڈی سے ٹماٹر ہی نہیں لائے۔
ٹماٹر کی غذائی افادیت
ٹماٹر کھانا کیا بہت ضروری ہے؟ ماہرِ غذائیت ڈاکٹر آمنہ مجیب خان کا کہنا ہے کہ ‘ٹماٹر میں موجود لائکوپین کینسر سے بچاؤ کے لیے اہم ہے، جبکہ جسم میں پیدا ہونے والے سوجن کم کرنے کے لیے بھی ٹماٹروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن اے اور وٹامن سی ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ بلڈ پریشر اور شوگر جیسی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے’۔