تحریریں

سولو ٹریول‘: وہ پانچ ممالک جہاں خواتین بلا خوف و خطر تنہا گھوم پھر سکتی ہیں

تنہا سفر کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باوجود، خواتین کو اب بھی اس وقت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب وہ بیرون ملک سفر کرتی ہیں۔

تاہم جب تحفظ اور مساوات کی بات آتی ہے تو کچھ مقامات اس درجہ بندی میں سرفہرست ہیں۔ کورونا کی وبا کے ایک طویل عرصے کے بعد سفر کے لیے اب لوگ کسی ساتھی کا انتظار نہیں کر رہے۔ پوری دنیا میں ’سولو ٹریول‘ یعنی تنہا سفر میں دلچسپی بڑھ رہی ہے، خاص کر خواتین میں۔

نارویجن کروز لائن کمپنی کی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تین میں سے ایک مسافر تنہا سفر کرنے کو ترجیح دیتا ہے اور خاص طور پر بڑی عمر کی خواتین اس رجحان کو آگے بڑھا رہی ہیں۔

ٹریول نیٹ ورک ورچوسوکی تحقیق کے مطابق 2022 میں سولو ٹریول میں سب سے زیادہ اضافہ 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کی خواتین کی جانب سے ہوا۔ تاہم سنہ 2019 میں ان کی تعداد تنہا مسافروں میں سے صرف چار فیصد تھی، جبکہ 2022 میں تنہا مسافروں میں ان کی تعداد 18 فیصد تھی۔

انھوں نے کہا کہ شہر میں پیدل چلا جا سکتا ہے اور پورے ملک میں عوامی نقل و حمل کو قابل اعتماد اور وسیع پایا۔

ان کا کہنا تھا کہ لُوبلجانا کھانوں کے لیے ضرور جائیں تنہا یا گروپ میں۔ انھوں نے وہاں کی کچھ مقامی لوازمات بھی تجویز کیں۔‘

ایک شوقین ہائیکر کے طور پر، رامسڈیل خاص طور پر سلووینیا آئیں تاکہ ملک بھر میں وسیع وعریض اور الپائن پہاڑوں کا دورہ کریں۔

رامسڈیل نے کہا کہ ’حالانکہ میں اکثر ایسا محسوس کرتی تھی کہ میں بیابان میں ہوں، تاہم مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ اگر کسی قسم کی ہنگامی صورتحال پیش آنی ہے تو شہر قریب ہی ہے میں بالکل تنہا محسوس نہیں کرتی تھی، جو ایک بڑا ذہنی سکون تھا۔‘

وہ سیاحوں کو فیروزی پانی والے دریائے سوکا کے کنارے رکنے کی سفارش کرتی ہیں، جو ملک کے مغربی جانب اطالوی سرحد کے قریب ہے۔

جہاں پیدل سفر کرنے والے پانی کے ساتھ ساتھ پُرامن چہل قدمی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں، وہیں کار سے سفر کرنے والے بھی گاڑی روک کر دریا کے اوپر پیدل چلنے والے معلق پلوں پر جا کر وہاں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

روانڈا

ڈبلیو پی ایس کے مطابق روانڈا کی پارلیمنٹ کا 55 حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ روانڈا کی پارلیمان صنفی مساوات کے لیے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔

کمیونٹی سیفٹی کے حوالے سے انڈیکس میں بھی اس کا درجہ بہت بلند ہے اور گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس میں دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔

جو اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ کوئی ملک معاشیات، تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور سیاسی شراکت کے لحاظ سے کتنا مساوی ہے۔

ربیکا ہینسن نے یہ ملک سب سے پہلے اس وقت دیکھا جب وہ 2019 میں ڈنمارک سے روانڈا منتقل ہوئیں، انھیں تنہا سفر کے لیے یہ انتہائی محفوظ لگا۔ انھوں نے کہا کہ ’تقریباً تمام مقامات پر اور دن اور رات کے ہر وقت پولیس، سیکورٹی اور فوج موجود ہے۔

’پہلی نظر میں تو یہ خوفناک لگ سکتا ہے لیکن آپ جلد ہی جان لیں گے کہ یونیفارم والے یہ تمام دوستانہ لوگ ہیں جو ہمیشہ مدد کے لیے تیار رہتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ لوگ عام طور پر آپ کو پریشان نہیں کرتے لیکن کبھی کبھار آپ کے ساتھ اپنی انگریزی کی مشق کرتے ہوئے پوچھ سکتے ہیں ’ہاؤ آر یو‘ یا ’گڈ مارننگ‘ انگریزی اور فرانسیسی روانڈا کی دو سرکاری زبانیں ہیں، یہاں تک کہ وہ لوگ جو انگریزی نہیں بولتے ہیں اگر آپ گم ہو جائیں تو مدد کرنے اور سمت بتانے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔

سنہ 1994 میں توتسی لوگوں کی نسل کشی کے بعد روانڈا طویل عرصے سے اپنے امن اور مفاہمت کے کاموں میں ایک رہنما کے طور پر کھڑا ہے۔

ملک میں متعدد یادگاریں ہیں لیکن ہینسن نے سیاحوں کو دارالحکومت میں کیگالی نسل کشی کے حوالے سے بنائی گئی یادگار کا تجربہ کرنے کا مشورہ دیا، جو نہ صرف یہاں نسل کشی کی تاریخ کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ دنیا بھر میں موجود دیگر مثالیں اور اس سے دنیا کو اب بھی جو خطرات ہیں اس سے آگاہ کرتا ہے۔

اگرچہ یہ سفر مہنگا پڑ سکتا ہے لیکن اس کے پہاڑی گوریلوں کا دورہ کسی بھی مسافر کے لیے ضروری ہے۔ تاہم ہینسن نے بندروں کو دیکھنے کے لیے جنوب مغرب میں نیوگوے نیشنل پارک اور شمال میں آتش فشاں نیشنل پارک تجویز کیا ہے۔

متحدہ عرب امارات

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں خواتین کی سکولنگ اور مالی شمولیت کے لیے ڈبلیو پی ایس میں سب سے زیادہ سکور کے ساتھ ، متحدہ عرب امارات خطے میں صنفی مساوات میں ایک رہنما کی حیثیت رکھتا ہے اور حال ہی میں اپنی پارلیمنٹ میں صنفی مساوات حاصل کر چکا ہے۔

یہ کمیونٹی سیفٹی انڈیکس میں تمام ممالک میں سرفہرست ہے، جہاں 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کی 98.5 فیصد خواتین نے کہا ہے کہ وہ ’شہر یا علاقے میں جہاں وہ رہتی ہیں وہاں رات کو اکیلے چلنے میں محفوظ محسوس کرتی ہیں۔‘

ٹریول انشورنس کمپنی ’انشور مائی ٹرِپ‘ کے انڈیکس کی بنیاد پر دبئی کو خاص طور پر تنہا خواتین مسافروں کے لیے محفوظ ترین شہر قرار دیا گیا ہے۔ انفلوئنسر سینڈی آواد، جو اپنا وقت پیرس اور دبئی کے درمیان گزارتی ہیں کہتی ہیں کہ وہ ہمیشہ شہر میں، یہاں تک کہ مضافات میں بھی محفوظ محسوس کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک بار میری کار کا ٹائر پنکچر ہو گیا۔ میں نے اپنی کار کو صحرا کے بیچ میں چھوڑ دیا اور چابیاں بھی گاڑی میں لگی رہنے دیں کیونکہ میں اچھی طرح جانتی تھی کہ مجھے یقین ہے کہ ٹیکسی مجھے لینے آئے گی، اور مجھے یقین ہے کہ کار محفوظ رہے گی۔‘

تنہا مسافروں کے لیے وہ صحرائی سفاری کی بکنگ کا مشورہ دیتی ہیں کیونکہ یہ مختلف قسم کے دلچسپ لوگوں سے ملنے کا ایک آسان طریقہ ہے۔ لیکن اگر آپ زیادہ ایڈونچر کرنا چاہتے ہیں، تو وہ ذاتی طور پر پام ڈراپ زون پر سکی ڈائیونگ کرنا پسند کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں