تحریریں

دن میں آدھے گھنٹے کی نیند انسانی دماغ کو کیسے بہتر بنا سکتی ہے

اپنے آپ کو مارفیئس کی بانہوں میں دھکیلنے اور باقاعدگی سے نیند کا وقفہ لینے کا انسانی دماغ پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ مارفیئس یونانی دیو مالائی کہانیوں کے مطابق نیند کے دیوتا تھے۔

یونیورسٹی آف لندن کی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے جس کے مطابق جو لوگ دن میں قیلولہ کرتے ہیں ان کا دماغ باقی افراد کے مقابلے میں 15 کیوبک سینٹی میٹر بڑا ہوتا ہے۔ ایک اور انداز سے دیکھا جائے تو ان افراد کی زندگی میں تین سے چھ سال کا اضافہ ہوتا ہے۔

لیکن یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ سائنس دانوں کے مطابق نیند کا یہ وقفہ آدھے گھنٹے سے مختصر ہونا چاہیے۔

ڈاکٹر وکٹوریا گارفیلڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم تجویز کرتے ہیں کہ ہر کوئی قیلولہ سے فوائد حاصل کر سکتا ہے۔‘لیکن ایسا کرنا آسان نہیں خصوصاً آج کی دنیا میں۔ ڈاکٹر وکٹوریا کے مطابق جدید معاشرے میں کام کے رواج میں قیلولہ قابل قبول نہیں ہے اور اسی لیے ’اکثریت دن میں نیند کا تصور ہی نہیں کر سکتی۔‘

ایسی نیند بچوں کی پرورش میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ لیکن عمر کے ساتھ ساتھ یہ عادت ختم ہو جاتی ہے۔

پھر ریٹائرمنٹ کے بعد یہ ایک بار پھر سے مقبول ہو جاتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 65 سال سے زیادہ عمر کے 27 فیصد افراد دن میں کچھ وقت کے لیے سوتے ہیں۔

ڈاکٹر وکٹوریا کے مطابق لوگوں کو اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ یہ وزن کم کرنے یا ورزش سے آسان کام ہے۔

ایک جانب جہاں دن میں مختصر نیند دماغ کے چھوٹے ہونے کے قدرتی عمل کو سست کرتی ہے، اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا الزائمر جیسی بیماریوں سے بچنے میں یہ مددگار ثابت ہو سکتی ہے یا نہیں۔

دماغ کی صحت ڈمنشیا جیسی بیماریوں کے خلاف بچاؤ کے لیے اہم ہے اور اس بیماری کا تعلق نیند سے جڑے مسائل سے ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی وقت کے ساتھ دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور دماغ کے خلیوں کے درمیان ربط کو متاثر کرتی ہے۔

اسی بنا پر یوراگوائے کی محقق ویلینٹینا پاز کا ماننا ہے کہ باقاعدگی سے دن میں سونا نیند کی کمی سے پیدا ہونے والے مسائل کے خلاف دماغ کو محفوظ رکھنے کا سبب بن سکتا ہے۔

تاہم ڈاکٹر وکٹوریا کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے کے لیے صرف کام کی جگہ پر سونے کے لیے ایک آرام دہ مقام تلاش کرنا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ دیگر طریقوں سے بھی دماغ کی صحت کا خیال رکھا جا سکتا ہے۔

’میں شاید 30 منٹ سونے کے بجائے ورزش کرنا پسند کروں۔ لیکن پھر بھی یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر عمل کرنے کا مشورہ میں اپنی والدہ کو ضرور دوں گی۔‘

لیکن دن میں سونے سے ایک جانب جہاں صحت بہتر ہو سکتی ہے وہیں ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم اور زیادہ تھک کر مزید سونا چاہتے ہیں۔

اسی لیے محققین نے ایک نئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے جانچا کہ دن کی نیند یا قیلولہ ڈی این اے پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے۔

محققین نے 35 ہزار افراد کے اعداد و شمار حاصل کیے جن کی عمریں 40 سے 69 سال تک تھیں۔ بائیو بینک نامی اس تحقیق میں دو قسم کے افراد کا موازنہ کیا گیا جن میں دن میں سونے والے اور نہ سونے والے شامل تھے۔

سلیپ ہیلتھ نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دونوں گروہوں کے دماغ میں 15 کیوبک سینٹی میٹر کا فرق تھا۔

پروفیسر تارا سپیرس جونز کیلیفورنیا یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور برطانوی نیوروسائنس ایسوسی ایشن کی صدر ہیں۔

ان کا ماننا ہے کہ حالیہ تحقیق نے دماغ میں کم لیکن اہم اضافے کی شناخت کی ہے۔ انھوں نے نیند کے دماغی صحت پر مثبت اثرات ثابت کرنے والی دیگر تحقیقات کا بھی حوالہ دیا۔

تاہم یہ بات دہرانا ضروری ہے کہ اس تحقیق میں صرف 30 منٹ یا اس سے کم سونے والوں کا ہی جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں