تحریریں

جھانواں ،پاؤں کی زیبائش بنانے والا

جس پتھر کی تصویر آپ دیکھ رہے ہیں اس کو پنجابی اور ہماری پہاڑی زبان میں "چانواں” اور اردو میں "جھانواں” اور شاید انگلش میں Scrubber کہتے ہیں۔

یہ پتھر پاوں کی میل اتارنے کیلیے استعمال ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں فارغ اور بےوقوف شخص کو بھی جھانواں بولا جاتا ہے۔

جھانواں بہت ہی کم قیمت چیز ہے۔ پچاس یا سو روپے میں اچھا خاصا بڑا جھانواں مل جاتا ہے۔

آپ سوچ رہے ہونگے کہ میں آج جھانوے پر کیوں لکھ رہا ہوں۔ تھوڑا سا انتظار کریں آپ کو جواب مل جائے گا۔

جھانواں کھردرا پتھر ہے۔ یہ تراش خراش یعنی grooming کے عمل سے نہیں گزرا۔ اگر اس کی گرومنگ ہوئی ہوتی تو یہ 50 روپے کا نہ بکتا۔ یہ لوگوں کے پاوں کی میل اتارنے کیلیے استعمال نہ ہوتا۔ اور اس کا مقام واش روم نہ ہوتا۔

جو لوگ grooming کے عمل سے نہیں گزرتے اور وقت کے ساتھ اپنے آپ کو polish نہیں کرتے وہ بھی جھانوے کی طرح بہت سستے بکتے ہیں۔ معاشرے میں انکی کوئی قدر نہیں ہوتی۔

ایسے لوگ جلسے اور جلوسوں میں سیاست دانوں کی کرپشن اور نااہلی کی میل اتارنے کیلیے استعمال ہوتے ہیں۔

ایسے لوگ "کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے” اور "آج بھی بھٹو زندہ ہے” اور "تبدیلی آئی ہے” کے نعرے مروانے کیلیے استعمال ہوتے ہیں۔ جلسے میں جب زیادہ جھانوے آتے ہیں تو جلسہ زیادہ کامیاب ہوتا ہے اور جب کم جھانوے آتے ہیں تو کم کامیاب ہوتا ہے۔

انٹرنیٹ عام ہوگیا ہے۔ جھانوے ترقی کرکے digital جھانوے بن گئے ہیں۔ سارا دن ڈیجیٹل جھانوے انٹرنیٹ پر بیٹھ کر بدعنوان اور نا اہل سیاست دانوں کو اور تفرقہ بازی کی دکانیں چلانے والوں کا دفاع کرتے ہیں۔

وقت بہت قیمتی چیز ہے۔ اللہ تعالی قرآن میں وقت کی قسم کھاتا ہے۔ جس نے وقت کو برباد کیا وہ برباد ہوگا اور لوگوں کی میل اتارنے کیلیے استعمال ہوتا رہے گا۔

اپنے آپ کو groom کریں ہر لمحے اپنے ہنر کو پالش کریں۔ نئے ہنر سیکھیں۔ نئی زبان سیکھیں۔ انٹرنیٹ کا مثبت استعمال کریں۔ سارا دن ٹک ٹاک کی وڈیوز WhatsApp پر فارورڈ نہ کریں۔

انٹرنیٹ کو استعمال کرکے لوگ لاکھوں کما رہے ہیں۔ اس دور میں ہنر پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے۔

اچھا تو بات جھانوے سے شروع ہوئی تھی۔ تو آج آپ خود کو دیکھ لیں کہ آپ سیاست دانوں کی بد عنوانی کی میل صاف کرنے کیلیے استعمال تو نہیں ہو رہے۔
اپنے آپ کو گروم کریں اور اپنی قدر میں اضافہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں