تحریریں

ایناکونڈا جنسی ملاپ کے بعد اپنے نر پارٹنر کو نگل کیوں لیتی ہیں؟

انسان ہوں،چرند پرند ہوں یا سانپ سمیت رینگنے والے حشرات الارض۔ زمین پر موجود ہر جاندار کی طرز زندگی کا اگر مطالعہ کیا جائے تو ان سب کا رویہ،خوراک، اور، جنسی عمل اوررہن سہن کے طور طریقے ایک دوسرے سے قطعاً مختلف ہوتے ہیں۔

اور ان تمام چیزوں میں مختلف جانداروں کا افزائش نسل کے لیے جنسی تعلق کو سمجھنا پیچیدہ عمل سمجھاجاتا ہے۔

نر اور مادہ کے ملن کے دوران سانپوں میں جنسی تعلقات کے حوالے سے انتہائی عجیب و غریب عادات پائی جاتی ہیں جن میں سے ایک خاص نسل کی مادہ اژدھا (ایناکونڈا) جنسی عمل کی تکمیل پراپنے نر ساتھی کو کھا جاتی ہے۔

سانپوں کے جنسی ملاپ پر جب بھی مزید تحقیق کی جاتی ہے تو ان کے بارے میں مزید نئی اور چونکا دینے والی باتیں سامنے آتی رہتی ہیں۔

نر کے مقابلے میں مادہ ایناکونڈا جسامت میں پانچ گنا بڑی

سائنس دانوں کا اس سے قبل اپنی تحقیق میں یہ خیال رہا ہے کہ جنسی عمل میں ملن کے دوران نر سانپ مادہ سانپوں پر حاوی ہوتے ہیں اور مادہ سانپ صرف نر کے اشارے کا جواب دیتی ہے تاہم ایناکونڈا کے بارے میں اس عجیب و غریب حقیقت نے انہیں چونکا دیا ہے۔

اینا کونڈا کے جوڑے (کپل) میں مادہ جتنی بڑی ہوتی ہے اتنی ہی اس کے جسم میں سیکس کے حوالے سے موجود کیمیکلز کی

مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

مادہ سانپ جنسی عمل کے لیے ملن میں دلچسپی ظاہر کرتی ہیں۔

اگرچہ عام طور پر جانداروں میں نر کی جسامت بڑی اور مادہ عموماً چھوٹی ہوتی ہے تاہم سانپوں کے معاملے میں یہ سائز بہت سی جگہوں پر مختلف ہوتا ہے۔

اژدھاوں میں نر کی جسامت (مورفولوجی) چھوٹی ہے اور مادہ بڑی ہے۔ اس کے علاوہ ملاپ کے بعد مادہ سانپوں کے نر سانپوں کو نگلنے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔

ایناکونڈا کی نسلوں میں، مادہ سانپ نر سانپوں سے پانچ گنا بڑی ہوتی ہیں اس لیے مادہ سانپ نر سانپوں کو آسانی سے نگل سکتی ہیں۔

اگرچہ عام طور پر چھپکلیوں، پرندوں اور ممالیہ(دودھ پلانے والے جانوروں ) میں نرعموما مادہ سے بڑے ہوتے ہیں لیکن سانپوں میں اس کے برعکس ہوتا ہے جو لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتا ہے۔

جنسی ملاپ کے دوران نر سانپ مادہ ساتھی کو اپنی دم سے دھکیلتا ہے اور مادہ کے جنسی اعضاء تک پہنچ جاتا ہے۔ اس لیے سانپوں کے معاملے میں ضروری نہیں کہ مرد کا پیکر مادہ سے بڑا ہو۔

ملن میں دلچسپی ظاہر اور پہل کرنے والی مادہ

نئی تحقیق میں جنوبی امریکہ میں پائے جانے والے دیوہیکل ایناکونڈا سانپ کی جنسی زندگی کے بارے میں چونکا دینے والی معلومات سامنے آئی ہیں۔ اس ایناکونڈا میں ملن کے بعد نر سانپ کو مادہ سانپ کھا جاتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ مادہ سانپ وہ ہیں جو ملن میں دلچسپی ظاہر کرتی اور پہل کرتی ہیں۔

مادہ سانپ کی بڑی جسامت اسے زیادہ انڈے دینے اور بچوں کو جنم دینے میں بھی فائدہ دیتی ہے لہذا چھوٹی جسامت کے حامل نر سانپ فطری طور پر ملن کے لیے بڑے جسامت والے ساتھی کے متلاشی ہوتے ہیں۔

لیکن جب سانپ ٹھیک سے نہیں دیکھ سکتے تو وہ بڑی مادہ کو کیسے ڈھونڈیں گے؟

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سانپوں کی انواع میں سب سے پہلے جنسی خواہش کا اظہار مادہ کرتی ہے۔ جب مادہ سانپ سرد یا گرم موسم میں ہائبرنیشن سے باہر آتی ہے تو وہ اپنی کھال اتار دیتی ہے اور اسی دوران مادہ فیرومون نامی ہارمون بھی خارج کرتی ہے۔

نر سانپ اس ہارمون کی خوشبو سے اس کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ اسی ہارمون کی مدد سے نر سانپ کو مادہ کے جسم کے سائز کے بارے میں علم ہوتا ہے۔

اژدھے عام طور پر جوان یا کم عمر مادہ کی طرف متوجہ ہونے کی کوشش نہیں کرتے اور ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔ اگر کوئی بڑی جسامت کی مادہ قریب ہو تو نر ایناکونڈا تیزی سے اس کی طرف بڑھتا جاتا ہے۔

کا مقابلہ

کینیڈا میں پائے جانے والے گارٹر نسل کے سانپ مادہ سانپوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے دوران سخت مقابلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔اس مقابلے کے دوران 100 نر سانپ ایک مادہ سانپ کا پیچھا کرنے کے لیے اکٹھا ہوتے ہیں۔

ایسا منظر کینیڈا کے شہر مینیٹوبا کے جنگلات میں اکثراس وقت دیکھنے کو ملتا ہے جب سانپوں کے جنسی ملاپ کا موسم ہو۔

تاہم اس قسم کے سانپ کو امریکہ کے دیگر حصوں میں ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھا جاتا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنسی رویہ ہر علاقے میں مختلف ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر نیو میکسیکو میں پائے جانے والے گارٹر سانپ کینیڈا میں گارٹر سانپوں کی طرح برتاؤ نہیں کرتے۔

سانپوں کے اس جنسی ملن میں عام طور پر مادہ اپنے ساتھی کا انتخاب کرتی ہے۔ ملن کے پورے عمل میں مادہ ہمیشہ غالب رہتی ہے۔ ساتھی کے انتخاب سے لے کر ہر چیز کا تعین مادہ سانپوں سے ملن کے موسم میں ہوتا ہے۔

نر سانپ جو سوتے ہوئے بھی مادہ کے گرد کنڈلی مارے

اگر نر سانپ جنسی عمل کے دوران اپنی بہترین کارکردگی نہیں ثابت کر پاتا تو مادہ سانپ فوراً نر سانپ کو چھوڑ کر دوسرے ساتھی کی تلاش میں لگ جاتی ہے۔

اب یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ مادہ کیسے فیصلہ کرپاتی ہے کہ کون سا سانپ اس کوجنسی تسکین دے سکے گا؟

سائنسدانوں کو ابھی تک اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں ملا۔ اس کا انحصار نر سانپ کی قابلیت اور حساسیت کی سطح پر ہو سکتا ہےیا آپ مادہ سانپ کی طاقت کا اندازہ لگا سکتے ہیں جب وہ نر کے ساتھ ملن کا آغاز کرتی ہے۔

مادہ سانپ کے لیے ضروری نہیں کہ وہ اسی نر سانپ کے ساتھ دوسری بار جنسی عمل کرے۔ مادہ سانپوں کو عام طور پر مختلف پارٹنرز کے ساتھ ملاپ کرتے دیکھا جاتا ہے۔

ایک اور حیرت کی بات یہ ہے کہ جب ایک بہت ہی جنسی طور پر فعال نر سانپ مادہ کو ملتا ہے تو وہ اس کے ساتھ ملن میں زیادہ دلچسپی لیتی ہے۔ نر سانپ سوتے ہوئے بھی مادہ کے گرد کنڈلی لگاتا ہے۔

جنسی ملاپ کے خاتمہ پر ’ملن کا فیصلہ‘

ہوسکتا ہے کہ مادہ میں جنسی تعلقات کی خواہش زیادہ ہوتی ہے یا اسے یقین ہوسکتا ہے کہ کئی نروں کے ساتھ ملاپ کے بعد ہی تسکین ملنا ممکن ہے۔ اور ان سب کے ساتھ فطری طور پر جنسی عمل کا مقصد اگلی نسل کو پیدا کرنا ہے.

مادہ سانپوں میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ نر سانپ کے سپرم کو اپنے جسم میں کچھ دنوں تک محفوظ کر سکتی ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ یہ بہت سے نر سانپوں کے ساتھ مل کر اپنے سپرم کی حفاظت اور صحت مند بچے پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔

اور پھر اس کے اندر موجود فیرومونز ہارمون اس کو اشارہ دیتے ہیں کہ ملن ختم ہوچکا ہے۔

سائنسدان اسے ‘ملن کا فیصلہ’ کہتے ہیں۔ یعنی مادہ سانپ اپنی جنسی اعضاء کو سکیڑ لیتی ہے۔ اس کے بعد نر سانپ چاہنے کے باوجود ساتھ نہیں دے سکے گا کیونکہ اس کا جنسی عضو مادہ سانپ میں ملن کے فیصلے کے بعد داخل نہیں ہو سکتا۔

لیکن ملاپ کا نتیجہ ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتا۔ اگرچہ مادہ سانپ کا جنسی عضو محدود ہوتا ہے لیکن نر سانپ اس کو نظرانداز کرنے اور مادہ سانپ کی بچہ دانی میں اپنا نطفہ منتقل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ نر بھی اپنی نسل کو بڑھانے میں بڑی دلچسپی ظاہر کرتا ہے۔

مادہ ایناکونڈا ملن کے بعد نر کو نگل لیتی ہے جبکہ نر سانپ ملن کے فوراً بعد فرار ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس بات پر ابھی تحقیق باقی ہے کہ مادہ اینا کونڈا ملن کے بعد نر کو کب کھاتی ہے۔ اس کے علاوہ کیا یہ عمل ہر بار ہوتا ہے؟ اس پر بھی حتمی کہنا مشکل ہے۔

لیکن اگر اس کوشش کے دوران نر سانپ مر جائے تو مادہ کو غذائیت سے بھرپور کھانا مل سکتا ہے۔ کیونکہ مادہ ایناکونڈا اس وقت تک کچھ نہیں کھاتی جب تک وہ سات ماہ کی حاملہ نہ ہو جائے یہاں تک کے حمل کے اس دورانیہ میں وہ پانی بھی نہیں پیتی۔

سانپوں اور مکڑیوں کے جنسی نمونے ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔

مکڑیوں میں نر سائز میں بڑے ہوتے ہیں۔ اور مخالف جنس کو راغب کرنے کے لیے مکڑوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوتا ہے۔

اس کیس میں بھی ملن کے دوران مادہ غالب ہوتی ہے اور جنسی ملاپ بعد مادہ مکڑی نر مکڑے کو کھا جاتی ہے۔

تاہم مکڑیاں اور سانپ ایک ہی نسل کے نہیں ہیں۔ یہ دونوں انواع لاکھوں سال پہلے زمین پر زندگی کے ارتقاء کے دوران مختلف ہوگئے تھے تاہم پھر بھی ان کا جنسی طرز عمل ملتا جُلتا کیوں ہے۔ محققین اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوششوں میں تاحال مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں