تحریریں

سفید ترین رنگ جو 98 فیصد سورج کی روشنی منعکس کرتا ہے

امریکہ میں سائنسدانوں نے عمارتوں پر کیا جانے والا ایک ایسا سفید رنگ تیار کر لیا ہے جو اب تک تیار کیے جانے والے کسی بھی سفید رنگ سے زیادہ سفید ہے۔

پرڈیو یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے اس سفید ترین رنگ پر جو تجربات کیے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ رنگ سورج کی روشنی کا 98 فیصد منعکس کر دیتا ہے یعنی اپنے اندر جذب کرنے کے بجائے لوٹا دیتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ رنگ توانائی کی بچت کر کے آب و ہوا میں تبدیلی کے عالمی مسئلے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے

دنیا کے کئی شہروں میں چھتوں پر سفید رنگ کر کے توانائی کی بچت کی جا رہی ہے۔ چھت پر سفید رنگ سے گھر ٹھنڈے رہتے ہیں۔

امریکہ کی ریاست انڈیانا میں پرڈیو یونیورسٹی میں صفِ اول کے تحقیق کار پروفیسر ژیولن روان کے مطابق بازاروں میں عام طور پر ملنے والے سفید رنگ سورج کی روشنی کا 80 سے 90 فیصد منعکس کرتے ہیں۔

’یہ بڑی زبردست بات ہے کیونکہ ہر ایک فیصد روشنی منعکس ہونے کی وجہ ہر مربع میٹر پر 10 واٹس سورج کی گرمی کم ہو جاتی ہے۔‘

پروفیسر ژیولن روان کا کہنا تھا کہ اگر ایک ہزار مربع فٹ کی چھت پر یہ سفید ترین رنگ استعمال کیا جائے تو یہ اتنی ٹھنڈک دے سکتا ہے جتنی ایک ایئر کنڈیشنر 10 کلو واٹس بجلی استعمال کر کے دیتا ہے۔ یہ عام گھروں میں سینٹرل ایئر کنڈیشنر سے بہت بہتر ہے۔

کیا سفید رنگ آب و ہوا میں تبدیلی کے عالمی مسئلے میں مدد کر سکتا ہے؟

ٹھنڈی سفید چھتیں شہری آب و ہوا میں بہتری کے لیے ایک آسان حال سمجھی جاتی ہیں۔ امریکہ کے شہر نیویارک میں حال ہی میں ایک کروڑ مربع فٹ کے برابر چھتوں کو سفید کیا گیا ہے۔

ریاست کیلیفورنیا میں عمارتوں سے متعلق ضوابط کو تبدیل کر کے سفید چھتوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ اس کے فوائد کے بارے میں تحقیق جاری ہے لیکن اب تک کیے جانے والے کئی جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ سفید رنگ کی وجہ سے بجلی کی مانگ کم ہو سکتی ہے۔

ہم نے ایک عمومی حساب لگایا ہے۔ ہمارے خیال میں ہمیں دنیا کی صرف ایک فیصد سطح پر یہ سفید ترین رنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ شاید ایک ایسے علاقے پر جہاں لوگ نہ رہتے ہوں اور وہاں صرف چٹانیں ہوں، اور یہ آب و ہوا میں تبدیلی سے نمٹنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔‘

اس رنگ کو سفید ترین کیسے بنایا گیا؟

اس نئے رنگ میں ایک مرکب بیریئم سلفیٹ شامل کیا گیا ہے جو فوٹو پیپر اور کاسمیٹکس میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

پروفیسر روان بتاتے ہیں کہ اس مرکب کے ذرات کی بہت زیادہ مقدار شامل کی گئی ہے اور ان ذرات کے مختلف سائز استعمال کیے گئے ہیں کیونکہ سورج کی روشنی کی لہروں کی مختلف لمبائیوں (ویوو لینتھ) کے لحاظ سے مختلف رنگ ہوتے ہیں۔

بیریئم سلفیٹ کے ذرات اپنے سائز کے لحاظ سے روشنی کی مقدار کو منعکس کرتے ہیں۔ ‘لہذا ہم نے ذرات کے مختلف سائز جان بوجھ کر استعمال کیے ہیں تک کہ روشنی کی ہر ویوو لینتھ کو منعکس کیا جا سکے۔’

کیا ہر کوئی اس رنگ کو خرید سکتا ہے؟

تحقیق کار اس رنگ کو بڑے پیمانے پر تیار کرنے اور خرید و فروخت کے لیے ایک کمپنی کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس رنگ کی قیمت عام رنگوں جتنی ہی ہونی چاہیے۔

پروفیسر روان کہتے ہیں ’ایک میوزیم پہلے ہی اس رنگ کے بارے میں دلچسپی ظاہر کر چکا ہے۔ یہ میوزیم ہمارے سفید ترین رنگ کو ایک سیاہ ترین رنگ کے ساتھ رکھنا چاہتا ہے۔‘

سیاہ ترین رنگ کو سائنسدانوں نے سنہ 2014 میں تیار کیا تھا جسے وینٹا بلیک کہا جاتا ہے۔ یہ تمام روشنی کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے۔ لہذا اس کا ممکنہ استعمال سفید ترین رنگ کے بلکل برعکس ہے۔

مثال کے طور پر سیاہ ترین رنگ کو خلائی دوربینوں میں استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ یہ آس پاس کی ہر ایسی روشنی کو جذب کر لیتا ہے جو خلا کی گہرائیوں میں موجود اشیاء کی روشنی کو ناپنے کے عمل میں مداخلت کر سکتی ہے۔ لیکن یہ سیاہ ترین رنگ ہر کسی کے لیے موجود نہیں ہے۔

تاہم سفید ترین رنگ کے بارے میں پروفیسر روان کا کہنا ہے کہ یہ تیار کرنے والی کمپنی پر منحصر ہو گیا کہ وہ اسے کس کے لیے تیار کرتی ہے لیکن انھیں امید ہے کہ یہ بازار میں سب کے لیے موجود ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں