تحریریں

پاکستان میں احتجاج اور انڈین میڈیا: ’ایک مستحکم پاکستان امن کے لیے ضروری ہے‘

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری اور ان کی گرفتاری کے خلاف ملک گیر احتجاج کی خبریں انڈیا کے اخبارات اور ٹی وی چینلوں پر سب سے اہم خبروں میں شائع اور نشر کی گئی ہیں۔

ٹی وی چینلوں پر کل رات پرائم ٹائم میں پی ٹی آئی کے رہنما کی گرفتاری کے پس منظر میں پاکستان پر اس کے اثرات اور فوج کے کردار پر مفصل بحث ومباحثے ہوئے۔ کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر احتجاجیوں کی توڑ پھوڑاور بیرکوں و چوکیوں کو مسمار کرنے جیسے مناظر نمایاں طور پر دکھائے گئے۔

سوشل میڈیا پر بھی طرح طرح کے پیغامات پوسٹ کیے گئے جن میں پاکستان کی صورتحال پر کچھ میں تشویش ظاہر کی گئی اور بعض میں طنز ومزاح کے پیغامات تھے۔

انڈیا کے ایک سرکردہ ہندی چینل ‘ آج تک ‘ نے کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر احتجاجیوں کے حملے اور لوٹ مار کے حوالے سے شہ سرخی لگائی تھی ’احتجاجی قورمہ اور بریانی سب لوٹ لےگئے‘، بعض چینلوں نے خبر دی ہے کہ عمران کے بعد اب پورے پاکستان میں ان کی جماعت کے اعلی رہنماؤں کو گرفتار کیا جا رہا ہے ۔

ان پہلوؤں پر بھی تبصرے ہو رہے ہیں کہ عمران خان ڈٹے رہیں گے یا گھٹنے ٹیک دیں گے ۔

ملک کے سرکردہ اخبار ‘ دی ہندو’ نے پاکستان قومی اسمبلی کی سابق رکن فرح ناز اصفہانی کا تقریـبآ پورے صفحے کا ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’عمران کی غیر مستقل سیاست نے پاکستان کو مشکل میں ڈال دیا ہے‘۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ پاکستانی سٹیبلشمنٹ سے ان کے ٹکراؤ کا ابھی صرف آغاز ہے‘۔

روونامہ ہندوستان ٹائمز نے ‘ ایک غیر مستحکم پاکستان کسی کے لیے بھی اچھا نہیں ہے ‘ کے عنوان سے اداریہ لکھا ہے ۔ اس میں لکھا ہے کہ’ کئی ہفتوں کی کشمکش کے بعد ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کے حکمران اتحاد نے براہ راست ٹکرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان اقتصادی بحران سے گزرہا ہے حکومت بظاہر کنفیوزنظر آتی ہے۔

پاکستان میں پالیسی اور سیاست میں یہ جمود جنوبی ایشیا بالخصوص انڈیا کے لیے قطعی بہتر نہیں ہے۔اب جب کہ پاکستان میں انتخابات قریب آرہے ہیں انڈیا کو انتہا پسند سرگرمیوں اور کراس بارڈو فائر بندی پر گہری نظر رکھنی چاہئیے جو دونوں ملکوں کے درمیان سردمہری کا سبب بنے ہوئے ہیں‘۔

اخبار ‘ انڈین ایکپریس’ نے اپنے اداریے میں عمران کی گرفتاری کو فوج کی سکرپٹ قرار دیا ہے ۔ اخبار نے لکھا ہے ’اگر ہر چیز فوج کی سکرپٹ کے مطابق جاتی ہے تو عمران خان کو ایک یا کئی معاملات میں سزا ہو سکتی ہے اور انھیں انتخابات کے لیے نا اہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ بالکل اسی طرح جس طرح انھوں نے اپنے پیشرو نواز شریف کو نا اہل کرانے میں کردار ادا کیا تھا ۔

ہو سکتا ہے کہ عمران خان مستقبل میں دوبارہ اقتدار میں آ جائیں لیکن اس مرحلے پر ان کی پارٹی کی قیادت کسی ایسے رہنما کے ہاتھ میں ہونی چاہئیےجو سٹیبلشمنٹ کو زیادہ قابل قبول ہو‘۔ٹی وی چینلز پاکستان کے محتلف صوبوں میں فوج کی تعیناتی کی خبریں دے رہے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر بھی عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے پیغامات پوسٹ کیے گئے ہیں۔ کشمیر نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ نے ٹوئیٹ کیا ہے ’ایک غیمر مستحکم پاکستان ہمارے لیے خطرناک ہے ۔ ہمیں ایک مستحکم پاکستان کی ضرورت ہےجو برصغیر میں امن کے لیے لازمی ہے۔ پاکستان ہمارا پڑوسی ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ کہ جو بھی ہو اچھا ہو اور وہاں کے عوام ایک پر امن زندگی گزاریں ‘

ایک صارف نے لکھا ہے ’گزشتہ برس سری لنکا نے خانہ جنگی دیکھی اب یہ پاکستان کی خانہ جنگی ہے۔اںڈین مسلمان جو ہمیشہ انڈیا میں فاشسزم ، اسلاموفوبیا کی باتیں کرتے ہیں انہیں خوش ہونا چاہئیے کہ وہ دنیا کے محفوظ ترین ملک میں رہ رہے ہیں‘۔

ایم کے تیاگی نام کے ایک صارف نے ٹوئٹ کیا ہے’عمران خان کے حامی ان کی گرفتاری سے اس قدر برہم ہیں کہ انھون نے پاکستان آرمی ہیڈ کوارٹرز اور کور کمانڈر کے گھر کے ساتھ دو ہوائی جہاز بھی پھونک دیے ۔ یا اللہ ان مومنوں کو اور طاقت عطا فرما تاکہ یہ پاک ارمی کے ساتھ دہشت گردی کے کیمپ بھی جلا کر خاک کر دیں ۔ آمین‘

ویدھی سنگھ نے لکھا ہے’ تم لوگ پاکستان کو پھونکتے رہو ، ہم ہندوستانی آپ کے ساتھ ہیں

انڈیا کے معروف میڈیا شخصیت سہیل سیٹھ نے پوسٹ کیا ہے ’پاکستان میں سروے کیا جائے تو مجھےکوئی حیرانی نہیں ہوگی اگر 90 فی پاکستانی خوشی سے انڈیا آنا چاہیں خاص طور سے اںڈیا کی ترقی دیکھ کر۔ وہ اپنے حکمرانوں اور بے حس فوج سے برگشتہ ہونگے ۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ وہ آئیں ‘۔

اںڈیا میں پاکستان کی بدلتی ہوئی صورتحال میں دلچسپی بدستور برقرار ہے اور وہاں ہونے والے واقعات کو ٹی وی چینلز بریکنگ نیوز میں مسلسل دکھا رہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں