کہ قنوت نازلہ کیا ہے اس کا طریقہ کیا ہے اور کیا یہ سنت سے ثابت ہے؟
جواب الحمد للہ
زمانہ رسالت میں بعض قبائل نبی علیہ السلام کے پاس ائے اور انہوں نے دین اسلام قبول کیا اور گزارش کی کہ ہمارے ساتھ قاریوں کو بھیجا جائے تاکہ ہم دین کی دعوت کا کام کر سکیں
نبی علیہ السلام نے ستر بہترین قاریوں کو ان کے ساتھ بھیجا جن ظالموں نے ان سب کو سوتے میں دھوکہ دے کر شہید کر دیا
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ملی تو آپ بہت دکھی ہوئے اور اس ظلم کی بناء پر آپ نے تقریبا ایک ماہ تک ان قبائل رعل و ذکوان وغیرہ پر قنوت کی۔
تو جب بھی مسلمانوں پر ظلم ہو تو اہل اسلام اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد اور کفار پر بد دعا کر سکتے ہیں۔
🌹 *قنوت نازلہ کا طریقہ*
فرض نمازوں کی آخری رکعات میں رکوع کے بعد کھڑے حالت میں ہی دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے جائیں گے اور قنوت نازلہ کی دعائیں پڑھی جائیں گی۔
جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں
لو میں تمہیں نبی کریم ﷺ کی نماز کے قریب قریب کر دوں گا ۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، ظہر ، عشاء اور صبح کی آخری رکعات میں قنوت پڑھا کرتے تھے ۔ «سمع الله لمن حمده» کے بعد ۔ یعنی مومنین کے حق میں دعا کرتے اور کفار پر لعنت بھیجتے ۔
صحیح البخاری
امام کے پیچھے مقتدی آمین کہیں گے
جیسا کہ حدیث میں آیا ہے
جناب عکرمہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ بیان منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مہینہ متواتر ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اور فجر کی نمازوں میں قنوت پڑھی ۔ ہر نماز کی آخری رکعت میں رکوع سے ’’ «سمع الله لمن حمده» ‘‘ کہنے کے بعد بنو سلیم میں سے رعل ، ذکوان اور عصیہ کے قبائل پر بد دعا کرتے تھے اور آپ کے پیچھے والے آمین کہتے تھے ۔ سنن ابی داؤد 1443
قنوت نازلہ انفرادی طور پر بھی کی جا سکتی ہے
اور خواتین بھی اکیلے کر سکتی ہیں۔
اے اللہ! ہمیں بھی اور تمام مومن مردوں‘ مومن عور توں‘ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو بخش دے- ان کے دلوں میں باہمی الفت ڈال دے‘ ان کے درمیان اصلاح فرما دے‘ اپنے اور ان کے دشمنوں پر ان کی مدد فرما-
کتاب اتارنے والے اور جلد حساب لینے والے اللہ! کافر جماعتوں کو شکست دے- اے اللہ! انہیں شکست دے اور انہیں ہلا کر رکھ دے-
رَبَّنَاۤ اَفۡرِغۡ عَلَیۡنَا صَبۡرًا وَّ ثَبِّتۡ اَقۡدَامَنَا وَ انۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ
ہمارے رب ! ہم پر صبر اُنڈیل دے اور ہمارے قدموں کو جما دے اور کافر لوگوں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما ۔
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَاۤ اِنۡ نَّسِیۡنَاۤ اَوۡ اَخۡطَاۡنَا ۚ رَبَّنَا وَ لَا تَحۡمِلۡ عَلَیۡنَاۤ اِصۡرًا کَمَا حَمَلۡتَہٗ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِنَا ۚ رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلۡنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ ۚ وَ اعۡفُ عَنَّا ٝ وَ اغۡفِرۡ لَنَا ٝ وَ ارۡحَمۡنَا ٝ اَنۡتَ مَوۡلٰىنَا فَانۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ
اے ہمارے رب ! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کر بیٹھیں تو ہمارا مؤاخذہ نہ کرنا ، اے ہمارے رب ! اور ہم پر ویسا ہی بوجھ نہ ڈالنا جیسا تو نے ان لوگوں پر ڈالا تھا ، جو ہم سے پہلے تھے ، اے ہمارے رب ! اور تو ہم سے نہ اُٹھوا جس کی ہم میں طاقت ہی نہیں ، اور ہم سے درگزر فرما اور تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما ، تُو ہی ہمارا مولیٰ ہے ، چنانچہ کافر لوگوں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما
رَبَّنَا اغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَا وَ اِسۡرَافَنَا فِیۡۤ اَمۡرِنَا وَ ثَبِّتۡ اَقۡدَامَنَا وَ انۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۴۷﴾
اور ان کی دُعا اس کے سوا کچھ نہ تھی : اے ہمارے رب ! ہمارے گناہوں کو بخش دیجیے اور ہمارے کام میں ہماری زیادتی کو بھی اور آپ ہمیں ثابت قدم رکھیں اور کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرمائیں ۔