میٹا کے بانی مارک زکربرگ کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کی جانب سے لانچ کی گئی نئی ایپ تھریڈز پر پہلے سات گھنٹوں میں ایک کروڑ صارفین سائن اپ کر چکے ہیں۔
انھوں نے اس ایپ کو ٹوئٹر کا ’دوستانہ‘ حریف قرار دیا تھا جو گذشتہ برس اکتوبر میں ایلون مسک نے خریدی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تھریڈز ایسے ٹوئٹر صارفین کو راغب کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے جو ٹوئٹر پر ہونے والی حالیہ تبدیلیوں سے ناخوش تھے۔
تھریڈز کے ذریعے صارفین کو پانچ سو حروف کی پوسٹ کرنے کی اجازت ہو گی اور اس میں متعدد ایسے فیچرز ہیں جو ٹوئٹر کی طرح کے ہیں۔
اس سے قبل مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ اس پلیٹ فارم پر ’دوستانہ ماحول برقرار رکھنا اس کی کامیابی کا ضامن ہو گا۔‘
تاہم مسک نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اجنبیوں سے ٹوئٹر پر حملے سہنا انسٹاگرام پر درد چھپاتے ہوئے جھوٹی خوشی حاصل کرنے سے بہت بہتر ہے۔‘
جب تھریڈز ایپ کے بارے میں زکربرگ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ٹوئٹر سے بڑی ایپ بن سکے گی تو انھوں نے کہا کہ ’اس میں کچھ وقت لگے گا۔ لیکن میرے خیال میں ایک ایسی ایپ ہونی چاہیے جس پر عوام بات کر سکیں اور جہاں ایک ارب سے زیادہ صارفین موجود ہوں۔‘
’ٹوئٹر کے پاس ایسا کرنے کا موقع تھا لیکن وہ مکمل طور پر ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے، امید ہے کہ ہم یہ کر پائیں گے۔‘
حریفوں نے ایپ کی جانب سے صارفین سے مانگے جانے والے ڈیٹا کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ایپل ایپ سٹور کے مطابق اس ڈیٹا میں صارفین کی صحت، مالیات اور براؤزنگ کا ڈیٹا بھی شامل ہو سکتا ہے۔
تھریڈ کو فی الحال 100 سے زیادہ ممالک میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے جن میں برطانیہ بھی شامل ہے لیکن ان ممالک میں یورپی یونین کے ممالک اس لیے شامل نہیں ہیں کیونکہ وہاں ریگولیٹری خدشات موجود ہیں۔
ابتدائی ورژن‘
میٹا جو فیس بک اور انسٹاگرام کی بھی مالک کمپنی ہے کی جانب سے جاری اعلامیے میں نئی ایپ کو ’ابتدائی ورژن‘ کہا گیا ہے جس میں مزید فیچرز کے اضافے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی ہے اور اس سے لوگوں کو دوسری سوشل میڈیا ایپس جیسے کہ میسٹاڈون نامی ایپ کے ساتھ بھی جوڑنے کی صلاحیت ہو گی۔
میٹا نے لانچ سے قبل یہ بھی کہا تھا کہ ’تھریڈز کے حوالے سے ہمارا وژن یہ ہے کہ ہم انسٹاگرام سے وہ سبق لیں جو اس پلیٹ فارم پر بہترین چل سکے ہیں اور اسے ٹیکسٹ میں لے جانے کی کوشش کریں۔‘
تھریڈز ایک علیحدہ ایپ لیکن فی الحال صارفین انسٹاگرام اکاؤنٹ کے ذریعے اس پر لاگ ان کر رہے ہیں۔ ان کے انٹساگرام پر موجود نام اس پر منتقل ہو جاتے ہیں لیکن تھریڈز پر وہ اپنی پروفائل کو مرضی کے مطابق تبدیل کر سکتے ہیں۔
صارفین جن اکاؤنٹس کو انسٹاگرام پر فالو کر رہے ہیں انہی اکاؤنٹس کو اس ایپ پر بھی فالو کر پائیں گے۔ اگر اپ انسٹاگرام پر پرائیویٹ پروفائل رکھتے ہیں تو تھریڈز پر پبلک پروفائل رکھ سکتے ہیں۔
نئی ایپ کی ریلیز ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب میٹا کی بزنس پریکٹسز کے بارے میں تنقید کی جا رہی تھی۔
گذشتہ برس میٹا کے حوالے سے معلومات افشا کرنے والے فرانسیز ہوگن کا کہنا تھا کہ اس کمپنی نے ’منافع کو تحفظ پر ترجیح دی ہے۔‘
کمپنی کو ایک اور ایسے سکینڈل کا بھی سامنا رہا ہے جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس نے مختلف تھرڈ پارٹیز جن میں برطانوی سیاست پر کنسلٹنسی فراہم کرنے والی کیمبرج اینالٹیکا بھی شامل تھا کو فیس بک صارفین کی ذاتی معلومات تک رسائی دی تھی۔
ماضی کے اس تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے زکربرگ نے طنزیہ ٹویٹ میں کہا کہ ’شکر ہے کہ یہ کمپنی انتہائی بہترین انداز میں چلائی جا رہی ہے۔‘
ٹوئٹر کے مختلف متبادل موجود ہیں جن میں بلو سکائے اور میسٹاڈون شامل ہیں لیکن ان دونوں کو صارفین کو راغب کرنے میں مشکل پیش آئی ہے۔ تھریڈز کو ان پر شروع سے ہی واضح برتری اس لیے حاصل ہے کیونکہ یہ انسٹاگرام سے منسلک ہے اور وہاں پہلے ہی کروڑوں صارفین موجود ہیں۔
یہ ایپ کیسے کام کرتی ہے؟
تھریڈز پر آپ کوئی بھی پوسٹ انسٹاگرام پر بھی شیئر کر سکتے ہیں اور انسٹاگرام کی کسی پوسٹ کو یہاں پر اور لنکس، تصاویر اور پانچ منٹ تک کے دورانیے کی ویڈیوز بھی پوسٹ کر سکتے ہیں۔
تاہم کچھ صارفین نے بدھ کو اس پر تصاویر اپ لوڈ کرتے ہوئے مشکلات پیش آنے کے حوالے سے بات کی تھی ۔
صارفین کو اپنے فالوئرز کی پوسٹس کی فہرست نظر آتی ہے جسے میٹا ’تھریڈز‘ کا نام دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مواد بھی موجود ہوتا ہے۔
اس ایپ کے ذریعے آپ یہ کنٹرول کر سکتے ہیں کہ آپ کو کون ’مینشن‘ کر سکتا ہے اور پوسٹ پر آنے والے جوابات کو بھی فلٹر کر سکتے ہیں جن میں کچھ مخصوص الفاظ موجود ہوں۔
بلاک، محدود کرنا یا دوسری پروفائلز کو رپورٹ کرنا بھی ممکن ہے اور ایسے اکاؤنٹس جنھیں آپ انسٹاگرام پر بلاک کرتے ہیں وہ خود بخود تھریڈز پر بھی بلاک ہو جاتے ہیں۔
جہاں میٹا نے اس کے انسٹاگرام سے روابط کے بارے میں بات کی ہے، اس حوالے سے میڈیا کوریج نے اس ایپ کی ٹوئٹر سے مماثلت کا ذکر کیا ہے اور کچھ سرمایہ کاروں نے اسے ’ٹوئٹر کلر‘ قرار دیا ہے۔
سنیچر کو ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے پلیٹ فارم پر صارفین کی ایک دن میں کی جانے والی ٹویٹس کو محدود کیا تھا اور کہا تھا کہ ایسا ’ڈیٹا سکریپنگ‘ کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
یہ مسک کی جانب سے صارفین کو ٹوئٹر بلو استعمال کرنے کی طرف راغب کرنے کی تازہ ترین کوشش تھی۔ ٹوئٹر کا یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اس کا ڈیش بورڈ ٹویٹ ڈیک 30 دنوں میں مفت دستیاب نہیں ہو گا۔