تحریریں

دنیا کے پانچ ’ممنوعہ‘ پہاڑ

الورا کو آسٹریلیا کے آبائی باشندے مقدس سمجھتے ہیں

31 اکتوبر کو آسٹریلین حکومت نے اعلان کیا کہ 2019 کے بعد سے الورا چٹان پر چڑھنا ممنوع قرار دے دیا جائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس چٹان کو، جس کا شمار آسٹریلیا کی مشہور ترین قدرتی علامات میں سے ہوتا ہے، آسٹریلیا کے آبائی باشندے مقدس سمجھتے ہیں۔

یہ فیصلہ اتنا عجیب نہیں ہے، دنیا میں کئی ایسے پہاڑ اور چوٹیاں موجود ہیں جن پر کسی نہ کسی وجہ سے چڑھنا منع ہے۔ اس ممانعت کی وجوہات مذہبی، اور ماحولیاتی ہو سکتی ہیں، جب کہ بعض پہاڑوں کو ان کی خطرناکی کی وجہ سے ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

جنگلی حیات کے تحفظ کی سوسائٹی کے مطابق خشکی کا 83 فیصد حصہ کسی نہ کسی طرح سے انسانوں سے متاثرہ ہے۔ بعض حلقوں کی طرف سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بڑھتی ہوئی بھیڑ اور کچرا پھینکنے کی وجہ سے ماؤنٹ ایورسٹ کو بھی ممنوعہ قرار دے دیا جائے۔

ذیل میں ایسے چند ممنوعہ پہاڑوں کیفہرست پیشِ خدمت ہے:

گنکھار پیونسم، بھوٹان

7570 میٹر بلند اس ہمالیائی چوٹی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اب تک سر نہ ہونے والی دنیا کی بلند ترین چوٹی ہے۔

اس کے نام کا مطلب ہے ’تین روحانی بھائیوں کی سفید چوٹی‘ اور بھوٹانی حکام نے اس پر چڑھنے کی پابندی لگا رکھی ہے تاکہ ’مقامی روحانی رسم و رواج کا احترام‘ کیا جا سکے۔

شپ راک، امریکہ

امریکی ریاست نیو میکسیکو میں واقع یہ چوٹی آس پاس پھیلے میدانوں میں سے ڈرامائی طریقے سے ابھر کر اوپر اٹھتی ہے۔

اس علاقے میں بسنے والے نواہو باشندے اسے مقدس مانتے ہیں جس کی وجہ سے 1970 کے بعد سے اس پر چڑھنے پر پابندی ہے۔

تاہم اب بھی لوگ چھپ چھپا کر اسے سر کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، جس دوران بعض اموات بھی واقع ہوئی ہیں

کوہِ اومینے، جاپان

اس 1719 میٹر بلند چوٹی پر مردوں کو چڑھنے کی اجازت ہے لیکن عورتیں اس کے قریب نہیں بھٹک سکتیں۔

یہ چوٹی شنتو مذہب کے پیروکاروں کے لیے اہمیت کی حامل ہے جو سمجھتے ہیں کہ عورتیں حیض و نفاس کے دوران ’ناپاک‘ ہو جاتی ہیں۔ مزید یہ کہ اس پہاڑ پر رہنے والے راہبوں کے ارتکاز میں عورتوں کی وجہ سے خلل پڑنے کا احتمال ہے۔

تاہم ہر برس حقوقِ نسواں کی علمبردار خواتین ’عورتوں کا داخلہ منع ہے‘ کے نشان کو بطورِ احتجاج نظرانداز کر کے یہاں آتی ہیں، لیکن ان پر عائد 1300 سالہ پابندی تاحال برقرار ہے۔

بال کا ہرم، آسٹریلیا

یہ ایک بجھا ہوا آتش فشاں پہاڑ ہے جو آسٹریلیا کے مشرقی ساحل سے 787 کلومیٹر کی دوری پر بحرالکاہل کے اندر سر اٹھائے کھڑا ہے۔ 1986 میں دو واقعات ہوئے: ایک تو اس پہاڑ کو یونیسکو ثقافتی ورثے کا حصہ قرار دیا گیا اور دوسرے اسے سر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

اس کی وجہ کسی مذہبی عقیدے کی پامالی کا خدشہ نہیں تھا، بلکہ دراصل یہاں کیڑے مکوڑوں کی کچھ ایسی انواع پائی جاتی ہیں جو باقی دنیا سے معدوم ہو چکی ہیں۔

خدشہ تھا کہ اگر یہاں کوہ پیما آتے رہے تو وہ یہاں کی منفرد جنگلی حیات کے لیے خطرے کا باعث ہوں گے۔

کوہِ باناہاؤ، فلپائن

اس 2170 میٹر بلند پہاڑ پر 1994 تک کوہ پیما قسمت آزمائی کرتے رہے، لیکن پھر اسے کوہ پیمائی کے لیے بند کر دیا گیا۔

اس کی دو وجوہات تھیں، ایک تو یہ بھی مقدس پہاڑ ہے، اور دوسرے یہ کہ کوہ پیما یہاں کوڑا کرکٹ پھینک کر چلے جاتے تھے جس کی وجہ سے یہاں کے ماحول کو خطرہ لاحق تھا۔

اگر کوئی اس پابندی کی خلاف ورزی کرنا چاہے تو اسے یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ کوہِ باناہاؤ فعال آتش فشاں ہے اور کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں