تحریریں

شاعری

‏جُھوٹ کہتے ہیں ، کہ آواز لگا سکتا ہےضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا

میں تو اس زخم ہی کو بھول گیا

ذات در ذات ہم سفر رہ کر
اجنبی اجنبی کو بھول گیا

صبح تک وجہ جاں کنی تھی جو بات
میں اسے شام ہی کو بھول گیا

عہد وابستگی گزار کے میں
وجہ وابستگی کو بھول گیا

سب دلیلیں تو مجھ کو یاد رہیں
بحث کیا تھی اسی کو بھول گیا

کیوں نہ ہو ناز اس ذہانت پر
ایک میں ہر کسی کو بھول گیا

. #جون___ایلیاء

یہ بھی پڑھیں